میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈاؤ یونیورسٹی کے گارڈز کی طالبہ کے ساتھ بدسلوکی بالوں سے گھسیٹ کر باہر نکال دیا

ڈاؤ یونیورسٹی کے گارڈز کی طالبہ کے ساتھ بدسلوکی بالوں سے گھسیٹ کر باہر نکال دیا

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۹ جون ۲۰۲۰

شیئر کریں

کراچی کی ڈاؤ یونیورسٹی میں خواتین کالج کی طالبہ سے بدسلوکی دیکھنے میں آئی ہے۔خواتین گارڈز کی طالبات سے بدسلوکی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔وائرل ویڈیو میں گارڈز کو طالبہ کے بال گھسیٹتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔طالبہ کو ہاسٹل میں رہائش کا مسئلہ درپیش تھا،طالبہ چار روز سے چکر لگا رہی تھی۔ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ طالبہ فیس کے مسئلہ پر بات کرنا چاہتی تھی۔جب گارڈ طالبہ کو بالوں سے کھینچ کر گھسیٹ رہی تھہں تو ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ طالبہ چیخ چیخ کر وہاں سے نہ جانے کی دہائیاں دیتی نظر آئیں۔لیکن ہاسٹل کی خواتین گارڈ نے انتظامیہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے طالبہ کو بے رحمی سے زبردستی گھسیٹتے ہوئے ہاسٹل سے باہر نکال دیا۔فیس کے تنازعے پر رات گئے ہاسٹل سے نکال دیا،طالبات نے رات ہاسٹل سے متصل مسجد میں گزاری۔کوئی بے تعلیمی ادارہ ایسی حرکت نہیں کرتا ہم اس پر سخت لفظوں سے مذمت کرتے ہیں۔ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزکے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے گرلزہاسٹل ویڈیو معاملے کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی قائم کردی ہے جسن نے کام کا آغاز کردیا ہے اور چوبیس گھنٹے میںرپورٹ پیش کرے گی۔وائس چانسلر پروفیسرکرتار ڈاوانی کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے ہاسٹل کی سیکیورٹی کی جانب سے معاملے سے غلط انداز میں نمٹنے کانوٹس لیا ہے اور یقین دہانی کرائی ہے کہ اس ضمن میں جس کی بھی غلطی ثابت ہوئی اس کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی تاہم وڈیو بنانے والی لڑکیا ں ڈاؤ یونیورسٹی کی سابق طالبات ہیں۔ڈاؤ یونیورسٹی کے ترجمان نے ایک اعلامیے میں بتایا ہے کہ ہائرایجوکیشن کمیشنن کی جانب سے کووڈ نائنٹی کے حفاظتی اقدامات اور ایس اوپیز کی تعمیل میں تمام ہاسٹل خالی کرائے جانے کی ہدایات کے بعد تمام مقامی طالبات کو ہاسٹل خالی کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ ڈاؤ یونیورسٹی کی ترجمان نے واضح کیا کہ یونیورسٹی میں تمام قواعد کے مطابق ایمپلائزسندھ کے ڈومیسائل پر بھرتی کیے گئے ہیں یونیورسٹی ملازمین کی بھرتیوں میں قواعد کونظرانداز کرنے کی باتیں بے بنیاد ہیں انہوں نے کہاکہ گرلز ہاسٹل وڈیوواقعے کی انکوائری مکمل ہوتے ہی میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں