فاسٹ فوڈ، جنک فوڈ اور باربی کیو کلچر سے خطرناک بیماریوں کی پرورش، انسانی جانیں خطرے میں
شیئر کریں
(جرأت انوسٹی گیشن سیل)م بچپن سے ایک جملہ’غذا اور غذائیت‘ سنتے آئے ہیں، لیکن ہم میں سے شاید ہی کسی نے غذا کھاتے ہوئے اس کی’غذائیت‘کے بارے میں غور و فکر کیا ہو۔ ذائقہ دہن کے چکر میں ہم نہ جانے اپنے جسم کو کتنی ہی بیماریوں کی آماج گاہ بنا رہے ہیں۔دو تین دہائی قبل تک سڑک کنارے بیٹھ کر کھانے پینے کو نہایت معیوب سمجھا جاتا تھا، لیکن ’فوڈ اسٹریٹ‘ کی اصطلاح نے گرد و غبار سے بھری سڑکوں پر بیٹھ کر کھانے پینے کو ’اسٹیٹس‘ کا درجہ دے دیا۔
ذیابیطس دنیا بھر کی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کی دولت میں اضافے کا ایک اہم ذریعہ ہے کیوں کہ اس سے ’بائی پراڈکٹ‘ کے طور پر پیدا ہونے والی ’امراض قلب اور امراض گردے‘ کی ادویات کی ایک بہت بڑی مارکیٹ پیدا ہوتی ہے
فوڈ اسٹریٹ کے ساتھ ہمارے معاشرے میں ’فاسٹ فوڈ‘، ’بار بی کیو‘ کا ایک اور نیا کلچر در آیا، جس نے انسانی جسم میں موجود کچھ بیماریوں کی رہی سہی کسر بھی پوری کردی۔ اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ غذائیت سے بھرپور کھانا ا نسانی جسم کے لیے بہت ضروری ہے ا ور انسان پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے ہی ساری عمر محنت کرتا ہے اور اس انتھک محنت اور دن بھر کی تھکان سے چھٹکارا پانے کے لیے اس کے جسم کو توانائی درکار ہوتی ہے جسے پورا کرنے کے لیے غذائیت سے بھرپور غذا درکار ہوتی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر غذائیت سے بھرپور غذا ہوتی کیا ہے؟
حد سے زیادہ حراروں (کیلوریز) پر مشتمل پیزا، سینڈوچ، برگر اور پاستا بچوں اور بڑوں میں کینسر، یاسیت، موٹاپے، ذیابیطس اور امراض قلب کا سبب بن رہے ہیں
ماہرین غذائیت کے مطابق ہر انسان کو اس کی عمر، قد کاٹھ اور وزن کے حساب سے پروٹین‘ معدنیات‘ نمکیات اور آئرن سے بھر پور غذا اعتدال اور میانہ روی کے ساتھ استعمال کرنی چاہیے، لیکن فاسٹ فود، اور باربی کیو کلچر نے ہمیں توانائی سے بھرپور غذاؤں سے بہت دور کر دیا ہے۔ اب ہماری غذائیں سبزیوں، گوشت اور دالوں سے نکل کر فاسٹ فوڈ اور جنک فوڈز تک محدود ہو گئیں ہیں۔ حد سے زیادہ حراروں (کیلوریز) پر مشتمل پیزا، سینڈوچ، برگر اور پاستا بچوں اور بڑوں میں کینسر، یاسیت، موٹاپے، ذیابیطس اور امراض قلب کا سبب بن رہے ہیں۔ حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے جنک فوڈ کھانے والے افرد میں یاسیت میں مبتلا ہونے کی شرح عام افراد کے مقابلے میں 50فی صد زائد ہوتی ہے۔ فاسٹ فوڈ میں شامل غذائیں، برگر، پیزا، سینڈوچ اور پاستا دیر سے ہضم ہوتے ہیں جس سے انسانی معدے اور جگر کو معمول سے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اور ایک مخصوص مدت بعد ان کی کارکردگی سست ہوجاتی ہے جس کا نتیجہ موٹاپے، ذیابیطس، امراض قلب، گردوں اور امراض جگر کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ فاسٹ فوڈ کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیکل ان کھانوں کو بظاہر تو ذائقہ دار بنا دیتے ہیں لیکن غذائیت کے اعتبار سے اس کی اہمیت اتنی ہی ہے جتنی آٹے میں سے نکلے ہوئے پھوگ کی۔ کینیڈا کی ٹورنٹو یونیورسٹی میں حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آ ئی کہ نہ صرف فاسٹ فوڈ بلکہ اس کی تیاری سے پیکنگ تک میں تیار ہونے والے لفافے بھی انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں، ان لفافوں پر پایا جانے والا کیمیکل انسانی جلد سے خون میں شامل ہوکر کینسر کا سبب بنتا ہے۔ فاسٹ فوڈ اور جنک فوڈ نے ہمارے کھانے کے روایتی طریقوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ پہلے ہم سکون و اطمینان کے ساتھ دستر خوان پر بیٹھ کر کھانا تناول کرتے تھے، لیکن اب ہم چلتے پھرتے کھانے کو ٹھونسنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔
برگرمیں استعمال ہونے والے بن میں لچک ایک ایسے کیمیکل کے مرہون منت ہے جوچمڑے کو نرم کرنے کے کام آتا ہے، یہ ہمیں کینسر کی طرف دھکیل رہا ہے
فرنچ فرائز، برگر اور پیزا وقتی طور پرتو بھوک کو ختم کرتے دیتے ہیں لیکن غذا کی شکل میں موجود یہ زہر کس طرح ہمارے جسم کو اندر سے
چاٹ رہا ہے ہم اس بارے میں کچھ سوچنا ہی نہیں چاہتے۔ ہم کبھی اس بارے میں جاننا نہیں چاہتے کہ برگرمیں استعمال ہونے والے بن میں لچک ایک ایسے کیمیکل کے مرہون منت ہے جوچمڑے کو نرم کرنے کے کام آتا ہے، جو ہمیں کینسر کی طرف دھکیل رہا ہے۔ ہم کبھی اس بارے میں جاننا نہیں چاہتے کہ ہمارا معدہ ایک وقت میں کتنے حراروں کو توانائی میں تبدیل کرسکتا ہے؟ ہم کبھی یہ جاننا نہیں چاہتے کہ لفظ ’فاسٹ فوڈ‘ کا مطلب کیا ہے اور یہ اصطلاح کیوں استعمال کی جاتی ہے؟ ہم کبھی بھی یہ جاننا نہیں چاہتے کہ ہمارے برگر یا پیزا میں موجود گوشت تازہ ہے یا اسے پراسیسنگ کے بعد کتنے ماہ تک منجمد رکھا گیا تھا؟ اور تو اور ہم یہ بھی نہیں جاننا چاہتے کہ برگر میں استعمال ہونے والا بن، اور پیزا میں استعمال ہونے والی روٹی کو ہم تک پہنچنے میں کتنا عرصہ لگا ہے؟ ماہرین غذائیت کے مطابق دنیا بھر میں فاسٹ فوڈ اور جنک فوڈ موٹاپے کا سب سے بڑا اور اہم سبب ہے، اور اس موٹاپے کی وجہ سے بچوں اور نوجوانوں کی اکثریت ذیابیطس جیسے خطرناک مرض میں مبتلا ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ ذیابیطس دنیا بھر کی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کی دولت میں اضافے کا ایک اہم ذریعہ ہے کیوں کہ اس سے ’بائی پراڈکٹ‘ کے طور پر پیدا ہونے والی ’امراض قلب اور امراض گردے‘ کی ادویات کی ایک بہت بڑی مارکیٹ پیدا ہوتی ہے۔ فاسٹ فوڈ کی ترغیب دینے میں سب سے اہم کردار اشتہار کاری کی صنعت کا ہے جو فاسٹ فوڈ اور جنک فوڈ کے اشتہارات میں ’ایک خریدو، ایک فری‘ جیسی پر کشش ترغیبات کے ذریعے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ کھانے کی طرف راغب کرتے ہیں۔ فاسٹ میں موجود ضرورت سے زیادہ حراروں اور کیمیکلز کی وجہ سے انسانی جسم پھولنے لگتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہفتے میں چار یا اس سے زائد مرتبہ فاسٹ فوڈ کا استعمال کرنے والے افراد میں دل کی بیماری کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ کھانوں میں سیر شدہ اور غیر سیر شدہ چکنائی کی مقدار ضرورت سے زیادہ پائی جاتی ہے جو کولیسٹرول میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔ لیکن ان سب باتوں سے زیادہ خطرناک بات برگر کے بن اور پیزا کی روٹی میں پایا جانے والا کارسینو جینک (کینسر کا سبب بننے والا عنصر) azodicarbonamide ہے جسے عام فہم زبان میں (ADA)بھی کہا جاتا ہے۔دنیا بھر میں لوگوں کے طرز زندگی میں بہتری لانے اور صحت مند ماحول فراہم کرنے والے امریکی ادارے ’دی ریسرچ ورکنگ گروپ‘ کی کچھ عرصے قبل ہونے والی ایک تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ صرف امریکا میں ہی کھانے پینے کے تقریبا پانچ سو برانڈز میں پلاسٹک کیمیکل اے ڈی اے پایا گیا۔ دنیا بھر میں ’سیتھیٹک چمڑا اور یوگا میٹ‘ کی تیاری میں استعمال ہونے والے اس پلاسٹک کیمیکل کو بن اور ڈبل روٹی میں لچک پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ فوڈ انڈسٹری میں اس کارسینو جینک کیمکل اے ڈی اے کو ’ڈو کنڈیشنر‘ بھی کہا جاتا ہے۔ (جاری ہے)