
پاکستان کے خلاف اسرائیل، بھارت گٹھ جوڑ
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
بھارت نے امریکی و اسرائیلی شہ پر پاکستان پر حملہ کیا ۔ بھارت نے 29 اسرائیلی ڈرون پاکستان پر وار کئے جو تقریبا سب کے سب تباہ کر دیئے گئے۔ اس کے علاوہ بھارتی فضائیہ کی جو درگت بنی خاص طورپر رافیل طیاروں کی تباہی، وہ بھارت کے لئے بہت بڑا سبق ہے۔ اسی وجہ سے اندرون و بیرون ملک مودی پر بہت زیادہ دباؤ ہے۔ اسی دباؤ کے پیش نظر مودی نے 24 مئی کو دوبارہ پاکستان پر حملے کا اعلان کیا ہے۔ اس بار بھی اسرائیل اس کے ساتھ کھڑا ہے۔ اطلاع کے مطابق 18 اسرائیلی سی ون تھرٹی طیارے بہت سا سازو سامان لے کر بھارت پہنچ چکے ہیں۔
بھارت اور اسرائیل کا اتحاد تاریخ کا حصہ ہے، مودی سرکار نے اسرائیلی نمائندہ بن کر پاکستان پر حملہ کیا مگر ہم نے بھرپور جواب دے کر غزہ کا بدلہ لے لیا۔ اسرائیل پہلے دن سے پاکستان کا دشمن ہے۔ پاکستان کو مستقبل میں بھی بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ سے محتاط رہنا چاہیے، مسلم حکمران ہمت کریں تو اسرائیل کی قوت کو ختم کرسکتے ہیں۔ مودی نے طاقت کے بل بوتے پر تنازعات حل کرنے کی کوشش کی، اب تو بے چارے سے اسمبلی میں نہیں بیٹھا جارہا، اب مودی کو اسکی اپنی پارلیمنٹ لعن طعن کررہی ہے۔
اسرائیل جبر کی بنیاد پر وجود میں آیا۔ اْمت مسلمہ اور اہل پاکستان اہل غزہ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، پاکستان بھارت کے غرور کو خاک میں ملا سکتا ہے۔ پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں واضح ہیں، کوئی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم نہیں ہو سکتا۔ اب بھارت کے دریاؤں پر بات ہوگی کہ یہ تمہارے یا ہمارے؟ مودی پر بھارتی پارلیمنٹ بھی تنقید کے تیر برسا رہی ہے۔بھارت کے پاکستان پر حملے کے حوا لے سے بلی اس وقت تھیلے سے باہر آ گئی جب ایک نمایاں اظہار یکجہتی کے طور پر بھارت میں تعینات اسرائیل کے سفیر ریوین آزار نے پاکستان میں شہریوں پر میزائل حملوں کے بعد بھارت کے حق خود ارادیت کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی سفیر کے بیان نے اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ کو طشت ازبام کر دیا ہے، پاکستان عالمی برادری کو اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ اور مذموم عزائم سے بروقت آگاہ کرے۔ اسرائیلی سفیر کا مزید کہنا کہ بھارت اسرائیل کی طرح دہشت گردوں اور ان کی حمایت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حق رکھتا ہے۔اسرائیل کے پاکستان کے خلاف موقف سے صورتحال انتہائی تشویشناک ہو گئی ہے اور یہ واضح ہو گیا ہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے پیچھے بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ ہے، اسرائیل بھارت کی مدد سے پاکستان کے خلاف اپنا ایجنڈا آگے بڑھانا چاہتا ہے، مشرق وسطیٰ میں تباہی پھیلانے کے ساتھ اسرائیل پاکستان کے خلاف اپنے مذموم عزائم سامنے لے آیا ہے، پاکستان اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ کو سمجھتا ہے اور اس سے موثر طریقے سمیٹنا بھی جانتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور لاک ڈائون کے بعد بڑی تعداد میں اسرائیلی مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے ہیں۔علاقے میں دیکھا جا رہا ہے کہ اسرائیلی سیاحوں کی کثیرتعداد اب لیہہ کے سارے علاقہ میں سڑکوں سے لے کر ہوٹلوں تک اور ریستورانوں سے بودھ راہبوں کی خانقاہوں تک ہر جگہ موجود ہیں۔ لیہہ کے بازاروں اور عام مقامات پر جگہ جگہ لداخی اور عبری (اسرائیلی) زبانیں بولی اور سنی جارہی ہیں۔ اکثر دکانوں کو بھی اسرائیلی سیاحوں اور گاہکوں کے مزاج کے مطابق ضروریات کے ساز و سامان سے آراستہ کیا گیا ہے۔مودی حکومت منظم اور مربوط طریقے سے دنیا کی آنکھوں میںدھول جھونکتے ہوئے کشمیر کی ڈیموگرافی کی تبدیلی پرکمربستہ ہے۔ نیو یارک میں کشمیری پنڈتوں اور بھارتی باشندوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی قونصل جنرل نے اعتراف کیا کہ نریندر مودی انتظامیہ کشمیر میں ہندو آبادی کو نوآبادیاتی یقینی بنانے کے لیے اسرائیل کی طرز پر قائم کردہ قبضہ بستیوں کی تعمیرکرے گی۔ اگراسرائیل فلسطینی علاقوں میں اپنے لوگوں کوآبادکرسکتا ہے تو ہم بھی اس کی پیروی کرتے ہوئے کشمیر میںہندوؤںکو بسا سکتے ہیں۔اس اعتراف سے حریت قیادت کے موقف کی تصدیق ہوگئی کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب بگاڑنے اورکشمیریوںکو اپنے وطن میں بے گھرکرنے کے لیے اسرائیلی ہتھکنڈے آزما رہا ہے۔
بھارت کی جنتا پارٹی اور راشٹریا سوائم سیوک سنگھ کو اس بات کی اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ اسرائیل کی طرز پر مقبوضہ کشمیرمیں نئی آبادیاں تعمیر کر کے مقبوضہ علاقے میں اپنا غیر قانونی قبضہ مستحکم کرے اور کشمیریوں کو ان کی اپنی زمین اور گھروں سے محروم کریں۔ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے اور کشمیریوں کو مکمل تباہی و بربادی سے بچانے کے لئے ایک بین الاقوامی اتحاد بنایا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔