پیسے افسران کھاتے ہیں،بدنام سیاست دان ہوتے ہیں،قائمہ کمیٹی
شیئر کریں
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی ریلوے کی ذیلی کمیٹی نے کمیٹی کااستحقاق مجروع کرنے پرسکھر کے تین ڈی ایس اور تین ایس پیز ریلوے پولیس کو ملازمت سے برطرف کرنے کاحکم دے دیا۔تین ڈویژنل سپرنڈینٹس نے تجاوزات کے خلاف آپریشن کرنے کے بجائے کمیٹی میںآپریشن کرنے کی جھوٹی رپوٹیں جمع کروائی تھیں ،ریلوے حکام کی طرف سے جھوٹی رپورٹیں ثابت ہونے پر کمیٹی نے کارروائی کاحکم دیا،کراچی ڈویژن میںریلوے زمینوں پر قبضہ ختم نہ کرانے پر کمیٹی نے شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ پیسے افسران کھاتے ہیں اور بدنام سیاست دان ہوتے ہیں تجاوزت کے خلاف آپریشن کے لیے رینجرز کی مدد لی جائے،کراچی میں ریلوے کی پارکنگ کے ٹھیکے میں مبینہ کرپشن پر سپیشل آڈٹ کیا جائے اور ایک ہفتہ میں رپورٹ کمیٹی کو دی جائے ،حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ کراچی میں1ہزار2سو72 ایکڑ زمین پر قبضہ ہے گذشتہ تین ماہ میں 7 ایکڑزمین پر قبضہ ختم کرایاہے۔منگل کوقومی اسمبلی قائمہ کمیٹی ریلوے کی ذیلی کمیٹی کااجلاس کنوینئر رمیش لال کی سربراہی میں وزارت ریلوے کی کمیٹی روم میںہواجلاس میں رکن کمیٹی آفتاب جہانگیر ،امجد علی خان، انجینئر صابر حسین قائم خانی اور ریلوے کی ایڈیشنل سیکرٹری عارف بلوچ ، آصف متین زیدی ،عبدالمالک ،ڈی ایس کراچی حنیف گل ،ڈی جی آپریشن عمران حیات نے شرکت کی۔ اجلاس میں ریلوے اراضی پر قبضہ واگزار کروانے کیلئے اٹھاے گئے اقدامات کا جائزہ لیاگیا۔کنوئینر کمیٹی رمیش لال نے کہاکہ وزیر ریلوے ڈویژنل سپرٹینڈنٹ سکھر کی غلط بیانی پر خود برہم ہے، اعظم سواتی نے ڈی ایس سکھر کیخلاف کارووائی کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے، ڈی ایس سکھر سے متعلق تمام تفصیلات وزیر ریلوے کو بھجوانے کا فیصلہ کیاہے کراچی ریلوے اسٹیشن میں پارکنگ ٹھیکہ من پسند کمپنی کو دینے کا معاملہ پارکنگ کا مطلوبہ بڈ سے کم ٹھیکہ کیسے دیدیا گیا؟ ایک کروڑ دس لاکھ کی بڈ دینے والے کو ٹھیکہ نہیں دیا گیا ، گذشتہ سال سے بھی 54لاکھ کم بولی پرٹھیکہ دیاگیا بدعنوانی میں جو بھی ملوث ہوگا اسے نہیں چھوڑینگے۔ڈی ایس کراچی کمیٹی کوبتایانے کہاکہ سعد رفیق کے دور میں یہ ٹینڈر جاری کیا گیا تھا، جو کمپنیاں اہل نہیں تھی انہیں ٹھیکہ الاٹ نہیں کیا گیا، کراچی میں بڈ کے ذریعے مطلوبہ ہدف سے کم بڈ پر ٹھیکہ الاٹ کیا گیا، کمیٹی رکن امجد نیازی نے کہاکہ بڈ کے ذریعے ریلوے کو لاکھو ں کا ٹیکہ لگایا گیا،پہلے جس بولی پر ٹھیکہ دیاگیاکس طرح سے کم پر ٹھیکہ دیاگیاہے اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔قائمہ کمیٹی نے وزارت ریلوے کو معاملے کی تحقیقات کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں ریلوے کی پارکنگ کے ٹھیکے میں مبینہ کرپشن پر سپیشل آڈٹ کیا جائے اور ایک ہفتہ میں رپورٹ کمیٹی کو دی جائے اور ذمہ داران کو سزا دی جائے۔ کراچی میں کینٹ میں کینٹین کے بغیر ٹینڈر دینے پر بھی انکوائری کی ہدایت کردی کہ کس طرح اخبار میں اشتہار دیئے بغیر من پسندآدمی کو ٹھیکہ دے دیاگیا۔ڈی ایس ریلوے کراچی ڈویڑن حنیف گل نے کمیٹی کوبتایاکہ ریلوے کی زمینوں پر قبضہ ختم کرانے کے لیے سیاسی جماعتوں کوبھی ہماراساتھ دیناہوگا ریلوے کی زمین پر قبضہ ختم کرانے کے لیے سپریم کورٹ کے سخت احکامات ہیں اور رینجرکوبھی ہماری مدد کرنے کاحکم دیاگیاہے مگر رینجر والے ہمارے ساتھ قبضہ ختم کرانے کے لیے سائیٹ پر نہیں آتے ہیں۔لوگوں کو فوج کے ساتھ کیوں لڑنا چاہتے ہیں۔کمشنر پھر بھی سائیٹ پر آجاتا ہے مگر رینجر والے نہیں آتے ہیں۔کراچی میں ریلوے کی زمین پر قبضہ ختم کرنے کے لیے رینجر کی مدد ضروری ہے اس کے بغیریہ کام نہیں ہوسکتاہے ہم نے اپنی کوشش پوری کی ہے۔رکن کمیٹی امجد نیازی نے کہاکہ قومی اسمبلی کی سب کمیٹی باربار کہے رہی ہے کہ زیر قبضہ زمین خالی کروائی جائے ابھی تک کوئی قبضہ خالی نہیں ہوا ہے۔دْوسری طرف ریاستی ادارے ہاتھ کھڑا کررہے ہیںجن کاکام ہے کہ وہ قبضہ خالی کرائیں 1ہزار 2 سو 72 ایکڑ زمین کراچی ڈویڑن میں زیر قبضہ ہے تین ماہ میںصرف 7ایکڑ زمین واگزار کروائی ہے۔موجودہ ڈی ایس کے بارے میں کہاجاتاہے کہ وہ بہت محنتی ہے اگر وہ تین ماہ میں صرف 7ایکڑزمین سے قبضہ واگزار کراسکاتو اس کامطلب ہے کہ یہ اپنی مدت میں زیادہ سے زیادہ 50 ایکڑزمین واگزار کرسکے گا جبکہ زیر قبضہ زمین1ہزار 2سو72ایکڑ ہے یہ تو ایک فیصد بھی نہیں بنتاہے ریلوے کے لوگ خود قبضہ کرواتے ہیں تنخوائیں اور مراعات لیتے ہیںمگر کام نہیں کرتے۔