میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
10 سے 15 ہزار لوگ جمع کر کے تنقید کریں تو ہم کیوں فیصلے دیں، چیف جسٹس

10 سے 15 ہزار لوگ جمع کر کے تنقید کریں تو ہم کیوں فیصلے دیں، چیف جسٹس

ویب ڈیسک
منگل, ۱۹ اپریل ۲۰۲۲

شیئر کریں

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ آئین کی خلاف ورزی کوئی چھوٹی بات نہیں، کچھ لوگ تو فوراً آرٹیکل 6 پر چلے جاتے ہیں،، یہ 24 گھنٹے کام کرنے والی عدالت ہے،کسی کو سپریم کورٹ پر انگلی اٹھانے کی ضرورت نہیں،جب دس 15 ہزارلوگ جمع ہوکرعدالتی فیصلوں پر تنقیدشروع کردیں توہم فیصلے کیوں سنائیں؟ سیاسی رہنماؤں سے توقع کرتے ہیں پبلک میں عدالتی فیصلوں کادفاع کرسکیں، آئین کی پاسداری اور حفاظت ہماری ذمہ داری ہے،زیر بحث کیس آئینی سوالات پر ہے،پہلے اپنا کیس پیش تو کریں، نوٹس ہوجائیں گے، تمام جماعتوں کے سامنے سماعت ہو رہی ہے۔ پیر کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے دائر صدارتی ریفرنس اور پی ٹی آئی کی منحرف اراکین کی تاحیات نااہلی کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب دس 15 ہزارلوگ جمع ہوکرعدالتی فیصلوں پر تنقیدشروع کردیں توہم فیصلے کیوں سنائیں؟ سیاسی رہنماؤں سے توقع کرتے ہیں کہ وہ پبلک میں عدالتی فیصلوں کادفاع کرسکیں، آئین کی پاسداری اور حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بیان دیا ہے کہ نئے اٹارنی جنرل کی تعیناتی تک کیس التوا کی درخواست کی تھی، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اٹارنی جنرل اپنے دلائل مکمل کرچکے ہیں، نئے اٹارنی جنرل کو دلائل دینے ہوں تو آخرمیں دے سکتے ہیں، سیاسی جماعتوں کے دلائل ابھی باقی ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی ایک درخواست بھی آئی ہے،وکیل تحریک انصاف بابر اعوان نے استدعا کی کہ فریقین کو نوٹس جاری کیے جائیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ زیر بحث کیس آئینی سوالات پر ہے،پہلے اپنا کیس پیش تو کریں، نوٹس ہوجائیں گے، تمام جماعتوں کے سامنے سماعت ہو رہی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ انحراف ہونے پر تاحیات نااہلی ہونی چاہیے، جو حالات پنجاب اور وفاق میں ہیں اس پر عدالت جلد رائے دے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ کچھ لوگ انحراف پر تاحیات نااہلی کے حق میں ہیں کچھ مخالف، پارلیمنٹ نے آرٹیکل63 اے میں تاحیات نااہلی کوشامل نہیں کیا، پارلیمنٹ نے جان بوجھ کر انحراف پر تاحیات نااہلی شامل نہیں کی یا ان سے غلطی ہوئی؟جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہاکہ جب پارلیمنٹ موجود ہے تو آپ عدالت سے کیوں یہ کرانا چاہتے ہیں؟ جب ہم یہ شق شامل کریں گے تو آدھے لوگ فیصلہ مانیں گے آدھے نہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں