میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
افغان جنگ ، امریکہ نے 22کھرب 60ارب ڈالرجھونک دیے

افغان جنگ ، امریکہ نے 22کھرب 60ارب ڈالرجھونک دیے

ویب ڈیسک
پیر, ۱۹ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

افغان جنگ میں 20 برس کے دوران 2 لاکھ 41 ہزار افراد ہلاک اور 22 کھرب سے زائد اخراجات ہوئے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان جنگ میں دو دہائیوں سے جاری جنگ کی جاری کردہ تفصیلی تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان جنگ میں ہونے والی 2 لاکھ 41 ہزار اموات میں امریکی بھی شامل ہیں۔تحقیق کے مطابق یہ اموات براہِ راست اس جنگ کی وجہ سے ہوئیں۔ جن میں 71 ہزار 344 عام شہری، دو ہزار 442 امریکی فوجی اہلکار، 78 ہزار 314 افغان سیکیورٹی اہلکار اور 84 ہزار 191 مخالفین کی ہلاکتیں شامل ہیں۔جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس جنگ پر اب تک امریکہ کے 22 کھرب 60 ارب ڈالرز خرچ ہو چکے ہیں۔امریکہ کی بران یونیورسٹی کے واٹسن انسٹیٹیوٹ اور بوسٹن یونیورسٹی کے پارڈی سینٹر کے مشترکہ کوسٹ آف وار پروجیکٹ کے مطابق اس مالی اخراجات میں افغانستان اور پاکستان میں ہونے والے آپریشنز بھی شامل ہیں۔خیال رہے کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ رواں سال نائن الیون کی 20ویں برسی تک امریکہ کی افواج افغانستان سے نکل جائیں گی۔امریکہ کے صدر کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ ہمیشہ سے جاری جنگ کو ختم کیا جائے اور وہاں تعینات تین ہزار فوجیوں کو واپس بلایا جائے جس کا آغاز رواں سال یکم مئی سے ہو گا۔اس تحقیق کی شریک ڈائریکٹر اور بران یونیورسٹی کی پروفیسر کیتھرین لٹز کا کہناتھا کہ یہ اعداد و شمار جنگی نقصانات کا ثبوت ہیں جن کا سامنا سب سے پہلے افغان عوام، پھر افواج اور امریکہ کی عوام کو کرنا پڑا۔بوسٹن یونیورسٹی کی پروفیسر اور تحقیق کی سربراہ محقق نیٹا کرافورڈ نے ان اعداد و شمار کو اخراجات کا صرف ایک حصہ قرار دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق باقی خرچوں میں جنگ کو جاری رکھنے کے لیے پینٹاگون کے بجٹ میں 443 ارب ڈالرز کا اضافہ، سابق فوجیوں کی دیکھ بھال کے لیے 296 ارب ڈالرز مقرر کرنا، جنوبی ایشیائی ممالک میں فوجی تعیناتیوں کے لیے 530 ارب ڈالر قرض اور بیرون ملک ہنگامی فنڈز کی مد میں خرچ کیے جانے والے 59 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔خیال رہے کہ کوسٹ آف وار پروجیکٹ کو 10 سال پہلے اسکالرز اور ماہرین کے ایک گروپ نے تشکیل دیا تھا جس کا مقصد نائن الیون کے بعد افغانستان، عراق اور دوسرے ممالک میں شروع ہونے والی جنگوں کے دوران ہونے والے اخراجات کا تخمینہ لگانا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں