میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کینٹ اسٹیشن سے غیرقانونی بس اڈوں کا خاتمہ ٹریفک پولیس کیلئے چیلنج بن گیا

کینٹ اسٹیشن سے غیرقانونی بس اڈوں کا خاتمہ ٹریفک پولیس کیلئے چیلنج بن گیا

ویب ڈیسک
هفته, ۱۹ مارچ ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ: سجاد کھوکھر)چیف ٹریفک ساؤتھ نے غیر قانونی کوچز کے اڈوں کے خاتمے پر راہ فرار اختیار کر لی،کوچز مالکان کی جانب سے غلام نبی کیریو کے دفتر میں تحائف بھیجے جانے کا انکشاف۔ نئے ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ کیلئے ضلع ساؤتھ کینٹ سے غیرقانونی اڈوں کا خاتمہ چیلنج بن گیا،ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے ایس ایس پی ٹریفک غلام نبی کیریو نے کینٹ اسٹیشن کے اطراف سے بین الصوبائی کوچز کے غیر قانونی اڈوں کے خاتمے کیلئے راہ فرار اختیار کر لی، مقامی ٹرانسپورٹ نے انکشاف کیا کہ کینٹ کی حدود میں انٹری مارنے کیلئے ایس ایس پی ٹریفک کا دست راست اور وزارتِ ٹرانسپورٹ کا آفیسر براہ راست ملوث ہیں۔ غیرقانونی کوچز کو کینٹ کے ایریا
میں داخلے کیلئے فی کوچ کو روزانہ کی بنیاد پر مجموعی طور پر دو ہزار روپے رشوت دینا پڑتی ہے، کوچز کی وڑائچ کمپنی اور المکہ کے منیجرز غفور عرف غفوری اور لالہ افضل کے متعلقہ ایس ایس پی ٹریفک اور وزارت ٹرانسپورٹ کے قریبی آفیسر کے ساتھ گہرے مراسم ہیں جس کی وجہ سے عدالت عظمیٰ اور حکام بالا کے احکامات ہوا میں اڑائے جارہے ہیں، ایک گم نام منیجر نے نمائندہ جرأت کو بتایا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر مخصوص قریبی منیجر تمام کوچز کمپنییز سے بھتہ وصول کر کے محکمہ ٹرانسپورٹ اور متعلقہ ارباب اختیار کے دفاتر میں تحائف پہنچانے کا کام سر انجام دیتا ہے، جبکہ شہرقائد میں بین الصوبائی کوچز کے داخلے کی لسٹ میں کینٹ اسٹیشن کے اطراف کا کہیں بھی ذکر نہیں ہے۔ دوسری جانب نئے آنے والے ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ کیلئے کینٹ اسٹیشن کے اطراف میں بین الصوبائی کوچز کے داخلے کو روکنے اور غیرقانونی اڈوں کو ختم کروانا ہی مقصود نہیں ہے بلکہ عدالتی احکامات کو عملی جامہ پہنانا بھی کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ احمد نواز چیمہ کرپٹ سسٹم کو ختم کروانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا ناکام چونکہ متعلقہ کرپٹ افسر شاہی اور ٹرانسپورٹرز مافیا کا گٹھ جوڑ توڑنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے،مصدقہ اطلاع کے مطابق ضلع ساؤتھ ٹریفک کے چار اور محکمہ ٹرانسپورٹ کا ایک آفیسر اس غیر قانونی دھندے میں براہ راست ملوث ہیں، جن کے نام اور سیاہ کرتوت کا انکشاف اگلی اشاعت میں کیا جائے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں