لگتا ہے گاڑی کی ٹکر ہوجائے گی‘سچی کہانی فرضی نام کے ساتھ
شیئر کریں
ڈاکٹرصاحب!گزشتہ دو ماہ سے میری طبیعت بگڑتی جارہی ہے۔ زیادہ تر گھبراہٹ کی کیفیت رہتی ہے۔سوچتا ہوں تو سر میں درد ہونے لگتا ہے۔طبیعت اتنی بیزار ہوتی ہے کہ خود کو ختم کر نے کو دل چاہتاہے۔دل اس قدر اداس ہوتا ہے کہ کچھ اچھا نہیں لگتا۔دماغ پر بہت زیادہ دباو¿ محسوس کر تا ہوں۔عرصہ ہوگیا ڈرائیونگ کر تے ہوئے پہلے کبھی اس طرح نہیں ہوا کہ مجھے گاڑی کی ٹکر ہوجانے کا خیال آئے اور اب گاڑی چلاتے ہوئے گھبراہٹ شرو ع ہوجاتی اور ڈر لگتا ہے کہ دوسری گاڑی سے ٹکر نہ ہوجائے۔یہ تو ہے دن کا حال اب رات کو بھی چین نہیں رہا۔عجیب طرح کی سوچیں آتی ہیں، پھر لگتاہے کہ نیند نہیں آرہی اور پھر اس کے بعد میں ساری رات جاگ کرگزارتاہوں۔اکثر رات کو 11 یا 12بجے تک گھر پہنچتا ہوں ۔اس کے بعد بیوی کے سوالوں کا سامنا ہوتاہے۔وہ مجھ پر شک کر تی ہے کہ کہاں گئے تھے ؟اتنی دیر سے کیوں آئے؟ اس طرح بات بڑھ جاتی ہے اور لڑائی جھگڑے تک نوبت پہنچ جاتی ہے ۔دل چاہتا ہے گھر سے نکل جاو¿ں، لڑائی جھگڑا زیادہ بڑھتا ہے تو بیوی مجھ سے ڈرنے لگتی ہے کہ میں اس کو تھپڑ نہ ماردوں ،کیوں کہ مجھے غصہ آجاتا ہے اور میں کسی کی بھی بات برداشت نہیں کر سکتا۔کوئی بھی میری مرضی کے خلاف بات کر تا ہے تو میں خود پر قابو نہیں رکھ پاتا۔
ظاہر شاہ نے یہ ساری باتیں بیان کیں اور کچھ دیر کے لیے خاموش ہوگیا۔پہلی مرتبہ وہ اکیلا ہی ہسپتال آیا تھا۔اسے احساس تھا کہ وہ ٹھیک نہیں ہے ۔اس نے بہت دکھ سے بتایا کہ اس کی بیوی اسے پاگل کہتی ہے اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر اس سے لڑتی ہے ۔بلکہ شک وشبہ کر نے کے نتیجے میں تو بغیر بات کیے غصے میں آجاتی ہے تو میں کس طرح خاموش رہ سکتاہوں ۔جب ہمارے درمیان اختلافات بڑھ جاتے ہیںتو خاندان کے لوگ میل کروادیتے ہیں،تب وہ کچھ دن ٹھیک رہتی ہے اور بعد میں پھر لڑائی جھگڑے ہونے لگتے ہیں۔ڈرائیونگ کے دوران میرا یہ حال ہے کہ جب سگنل بند ہو تو گاڑی روکنی پڑے تب گھبراہٹ بڑھ جاتی ہے ۔دل چاہتا ہے کہ میں سگنل توڑ دوں اور سب سے پہلے نکل جاو¿ں ۔
ظاہر شاہ اپنی بات مکمل کرچکے تو ہم نے پوچھا کہ وہ کوئی نشہ تو نہیں کر تے اس سوال سے پہلے تو وہ خاموش رہے پھر بتایا کہ وہ کوئی نشہ نہیں کرتے، صرف سگریٹ زیادہ پیتے ہیں اور کوئی 30سال کے عرصے سے نسوار کھارہے ہیں۔اس وقت ان کی عمر 40سال ہے،یعنی 10سال کی عمر میں نسوار کھانی شروع کر دی تھی ۔
دراصل اکثر لوگ سگریٹ یا نسوار کو نشہ ہی نہیں سمجھتے اس لیے بہت آسانی کے ساتھ ان چیزوں کے عادی ہوجاتے ہیں۔لیکن یہ بھی نشہ آورچیزیں ہیں۔ان کے بُرے اثرات ہوتے ہیںلیکن شروع میں اتنا پتہ نہیں چلتا اوروقت کے ساتھ صحت خراب ہونے لگتی ہے۔
ظاہر شاہ ذہنی مرض یا ست (Depression) اور شدید گھبراہٹ (Anxiety)کا شکا ر تھے۔ویسے تو کبھی نہ کبھی گھبراہٹ ہر شخص کو ہی ہوتی ہے لیکن جب یہ مرض کی صورت میں اثر اندازہوتی تو بہت تکلیف دہ ہوجاتی ہے ۔اس میں دل کی دھڑکن تیز محسوس ہوتی ہے ۔نظام ہاضمہ ٹھیک نہیں لگتاکچھ لوگ با ر بار ڈکاریں لینے لگتے ہیں۔ کھانے کے بعد پیٹ پھولا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ باربار پیشاب آتاہے۔کسی کو جسم کانپتا ہوا لگتا ہے۔ کبھی کبھی پسینہ بہت آتا ہے ۔
ظاہر شاہ کو یاسیت اور گھبراہٹ پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر ادویات شروع کروائی گئیں۔اس کے ساتھ بعض نفسیاتی طریقوں سے بھی علاج کیا گیا۔مثلاً تنویم کی کیفیت یعنی کہ (Hypnosis) میں لاکر گھبراہٹ پر قابو پانا سکھایا ۔
یہ دوسری مرتبہ آئے تو ان کی اہلیہ بھی ساتھ تھیں،انہیں سمجھایا کہ ان کے شوہر کی طبیعت ٹھیک نہیںوہ اپنے شوہر کا خیال رکھےں،انہیں یہ بھی بتایا کہ بے جا شک شبہ اور بد گمانی شدید ذہنی امراض کی علامات ہیںاور اپنی اس کیفیت پرقابوپانے کے لیے علاج کروالیں تو بہتر ہوگا،کیوں کہ میاں بیوی کے تعلقات اچھے ہونا بے حد ضروری ہیں۔
میاں بیوی میں اگر بہت لڑائی جھگڑے ہوں تو بسا اوقات اس کی وجہ ایک یا دونوں میں ذہنی یا نفسیاتی مسائل ہوتے ہیں اور علاج کے بعد یہ جھگڑے ختم ہوسکتے ہیں۔سگریٹ اور نسوار بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں اور ڈاکٹر اس کو ترک کرنے میں ایسی ادویات دے سکتے ہیں کہ طلب نہیں ہوتی اور بغیر تکلیف کے یہ بری عادت چھوٹ جاتی ہے۔اگر کوشش کر نے کے بعد ناکامی ہوئی ہے تب بھی دوبارہ کوشش ضرور کرنا چاہیے کیونکہ مکمل ترک کر نے سے قبل ایسا ہوجاتاہے۔
٭٭