میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ہم کب تک بہتر نظام کے منتظر رہیں گے

ہم کب تک بہتر نظام کے منتظر رہیں گے

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۹ مارچ ۲۰۱۷

شیئر کریں

صداقت حقیقت اور سچائی کی صدائیں ہماری سماعتوں سے ٹکراتی آرہی ہیں، مگر ان صداﺅں سے ہم نے کوئی سبق حاصل کیا اور نہ ہی آج تک ایسے راستوں کا تعین کرسکے جو ہمارے روشن اور باوقار منزل کی طرف جاتے ہیں، یہ ہماری بد قسمتی رہی کہ ہمیں جو بھی ملا وہ رہبر سے زیادہ رہزن ہی ملا، عوام بھوکی، ننگی اور خانہ بدوش ہی رہی اور جو بھی رہبر بن کر میدان اقتدار میں آیا عوام اُس کو مسیحا ہی سمجھ کر اپنا سب کچھ اس پر نچھاور کرتی رہی لیکن مایوسی، نا امیدی اور ناکامی کو ہی اپنے مقدر کا فیصلہ سمجھتی رہی، یہ پاکستان ہے جس کی تعمیل و تکمیل جذبہ اسلام و ایمان کی بنیاد پر ہوئی، اور دنیائے اسلام کے افق پر طلوع ہونے والی مملکت کا سورج بڑی آب و تاب سے چمکا اور بلاشبہ تاقیامت چمکتا رہے گا، پاکستان کو قدرت نے بے پناہ و بے شمار وسائل سے ہمکنار کیا تھا اور اگر ہماری قومی سرشت میں بد دیانتی، بد عملی اور بے ایمانی شامل نہ ہوتی تو دنیا کی نصف آبادی ہماری زیر پرورش ہوتی اور دنیا کی بڑی بڑی کہلانے والی طاقتیں ہماری راہنمائی، تعاون اور دست شفقت کی منتظر رہتیں۔ آج بھارت پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی سے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا اور پاکستان کو کمزور کرنے کے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے اور پھر بھی ہماری یہ امید قوی رہی کہ اگر قدرت کی شفقت کا سایہ ہمارے سر افگن نہ ہوتا تو ہم آج تک قصّہ پارینہ بن چکے ہوتے، آﺅ ہم دل کی اتھاہ گہرائیوں سے کچھ فیصلے کریں اور اگر ہم نے پھر بھی وقت کی نزاکت پر ہاتھ نہ رکھا اور بہتری کی طرف قدم نہ اٹھائے تو پھر ہم دنیا کی ناکام قوموں کے سامنے بھی طرفہ¿ تماشہ بن کر رہ جائیں گے۔ اس ضمن میں ہماری یہ گزارشات ہیں کہ جب تک ہمارا نظام بہتر نہیں ہوتا اُس وقت تک ہمارا وطن عزیز اپنے وقار کی منزلیں طے نہیں کرسکتا۔ دیانت، ایمانداری اور حب الوطنی ہی کا وہ جذبہ ہے جب تک ہمارا کردار اس سے سرشار نہیں ہوتا اس وقت تک ہماری کامیابی، ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ملک دشمن عناصر کے مذموم ہتھکنڈوں کو روک سکتے ہیں، یہ ہمارے انتخاب کی اولین ترجیح ہونی چاہیے کہ ہمیں اقربا پروری، سفارش اور مصلحت پسندی سے احتیاط برتنا ہوگی اور اگر ہم بہتر، تعلیم یافتہ، اہل اور تجربہ کار لوگوں کی خدمات کے حصول کا فیصلہ کرتے ہیں تو پھر کرپشن، لوٹ کھسوٹ، مفاد پرستی کی سیاہ رات طویل عرصہ تک نہیں رہے گی اور وطن عزیز کے سیاستدانوں کی خدمت میں بھی کچھ گزارشات کرنا تھیں کہ اخوت و بھائی چارگی کے جذبہ سے سرشار ہوکر ہی بہتر، مناسب اور پائیدار خدمات کی تاریخ رقم کرسکتے ہیں باہمی اختلافات، محاذ آرائی، ہٹ دھرمی اور تنقید برائے تنقید ہی کی بنیاد پر ہماری سیاسی جنگ و جدل ہماری اخلاقی قدروں کی پامالی کا رنگ دھار سکتی ہے، عوام ہی اصل طاقت کا سرچشمہ ہے اور جب تک ہماری سیاست ہماری اصل طاقت کے طابع نہیں ہوتی اس وقت ہماری سیاست بے لگام گھوڑے کی طرح سیاست کے صحرائی سفر میں ہی رہے گی آج جو لوگ سیاسی جنگ میں مصروف ہیں ان کے متعلق عوام یہ رائے رکھتی ہے کہ وہ بھی بد نظمی اور بد انتظامی ذرائع کی تلاش میں سرگرداں ہیں اور قوم یہ سمجھ چکی ہے کہ اُن کی امید کا چراغ جلتا نظر نہیں آتا، چونکہ انسانی اور قومی قدریں تپتی صحرا میں دفن ہوچکی ہیں، کوئی بھی قومی خدمات کے جذبہ میں نہیں اور اگر کچھ ہے تو صرف اور صرف نعرے اور دعوے ہیں کہ پس اگر وہ ہیں تو پاکستان ہے اگر وہ نہیں تو پاکستان بھی نہیں مگر ایسا ہرگز نہیں پاکستان شہداءکے خون سے ہے۔
٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں