آباد کے چیئرمین محسن شیخانی کا پلازہ بھی غیرقانونی تعمیر ہونے کا انکشاف
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)کراچی میں آباد چیئرمین محسن شیخانی کا پلازہ بھی غیرقانونی تعمیر ہونے کا انکشاف ہوا ہے، رہائشی پلاٹ پر کمرشل تعمیرات کے باعث این او سی بھی منسوخ کیا گیا،منصوبے کی غیرقانونی تعمیرات میں تانے بانے نیب تحقیقات میں بھی سامنے آگئے۔ جرأت کو موصول دستاویز ات کے مطابق کراچی کے علاقے پی ای سی ایچ ایس بلاک ٹو میں پلاٹ نمبر سی 232 پر کثیر منزلہ عمارت پارک ویو تعمیر کی گئی ہے ، ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈولپرز نے تمام قوانین کو روندتے ہوئے رہائشی پلاٹ کو کمرشل میں تبدیل کردیا، آباد کے اس اقدام پر ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ نے سال 2015 میں لیٹر جاری کرکے این او سی واپس لے لی، لیٹر میں یہ پلاٹ شاہانہ جاوید حنیف خان کی ملکیت بتائی گئی ہے،دلچسپ بات یہ ہے کہ این او سی واپس ہوجانے کے باوجود بلڈر نے پارک ویو کے نام سے گرائونڈ پلس 17منزلہ عمارت تعمیر کردی، جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔ جبکہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی سندھ بلڈنگ کنٹرو ل اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل منظور قادر کاکا کے خلاف تحقیقات میں پلاٹ نمبر سی 232 ، بلاک ٹو پی ای سی ایچ ایس پر غیرقانونی تعمیرات کا حوالہ دیا گیا ہے،منظور قادر کاکا کے خلاف تحقیقات میں نیب اس پلاٹ کے غیرقانونی تعمیرات کے حوالے سے بھی تحقیقات کررہا ہے۔ دوسری جانب آباد کے چیئرمین محسن شیخانی نے چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کو لیٹر ارسال کرکے کہاکہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کرپشن میں ملوث ہونے پر ڈائریکٹر جمیل میمن سمیت 28 افسران کو معطل کیا، جس کی تحقیقات کیلئے سیکریٹری بلدیات نجم احمد شاہ نے ایڈیشنل سیکریٹری چراغ ہنگورو کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کی،کمیٹی نے جمیل میمن کو کراچی کے 8 ٹائونز مین تعینات نہ کرنے کی سفارش کی ، لیکن بعد میں جمیل میمن کو بحال کیا گیا تو انہوں نے ایس بی سی ے کے انسپیکٹر شہزاد آرائیں کے ساتھ مل کر کرپش کی ہے، اس لیے ڈائریکٹر جمیل میمن، شہزاد آرائیں کو معطل یا نوکری سے برطرف کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے پی ای سی ایچ ایس میں رہائشی پلاٹ پرتعمیر ہونے والی کثیر منزلہ عمارت پارک ویو آباد کے چیئرمین محسن شیخانی کی ملکیت ہے اوراس معاملے پر اداروں کی کارروائی پر آباد چیئرمین آگ بگولہ ہوگئے ، محسن شیخانی نے چیف سیکریٹری کو خط لکھ کر ڈائریکٹر ایس بی سی اے جمیل میمن انسپیکٹر کو معطل یا نوکری سے برطرف کرنے کی سفارش کی لیکن انہوں نے خط میں نیب کی تحقیقات یا کراچی ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کے لیٹر کا کوئی بھی ذکر نہیں کیا کیونکہ ان دستاویزات میں تعمیرات غیرقانونی ثابت ہوتی ہے۔