میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پیرواورپاکستانی

پیرواورپاکستانی

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۹ فروری ۲۰۲۱

شیئر کریں

دوستو،کورونا وائرس کی وباء نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور ہر ایک زبان پر یہی سوال ہے کہ اس آفت سے کب نجات ملے گی اور زندگی واپس اپنی ڈگر پر کب آئے گی۔ اب جنوبی امریکا کے ملک پیرو کے روحانی علاج کرنے والے ماہرین نے اس حوالے سے اہم پیش گوئی کر دی ہے۔ایک امریکی اخبار کے مطابق اس روحانی ماہر کاکہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وباکا 2021میں دنیا سے خاتمہ ہو جائے گا۔جیرو اوسکو نامی روحانی ماہر نے مذکورہ پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ ’’2021آ رہا ہے، یہ وباغائب ہو جائے گی، یہ غائب ہو جائے گی، یہ پرسکون ہو جائے گی۔‘‘ پیرو کے روحانی ماہرین نے یہ پیش گوئی ہر سال کی طرح دارالحکومت لیما میں ہونے والے اپنے اجتماع میں کی، جس میں وہ ہر نئے سال کے لیے پیش گوئیاں کرتے ہیں۔ اس بار ان روحانی ماہرین نے نومنتخب امریکی صدر کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور ان کے لیے دعاکی جبکہ سبکدوش ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ اور وینزویلا کے صدر نکولس میڈورو سمیت کئی سیاستدانوں کو کرپٹ قرار دیا۔

ایک طرف پیرو کے روحانی ماہر ہیں تو دوسری طرف پاکستانی ماہر صحت۔۔جی ہاں، وزیراعظم کے سابق مشیر برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے سنگین خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کی پہلی لہر کے دوران قومی سطح پر ہم آہنگی تھی اور سب ایک پیج پر تھے جبکہ دوسری لہر میں صورتحال اسکے برعکس ہے، دوسری لہر کے دوران جلسے جلوس بھی جاری ہیں اورحکومتی ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا، کورونا کی اس لہر کا پھیلاؤ بہت تیز ہے جس پر ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کے ذریعے ہی قابو پایا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان میں کورونا سے امریکا اور ویسٹرن یورپ جیسی تباہی نہیں ہوئی، پاکستان میں قومی سطح پر جو تیاری اور انفرا اسٹرکچر ہونا چاہیے وہ نہیں ہے یا کمزور ہے، پاکستان نے ہمسایہ ممالک سے قطع نظر اس خطرے کو جلدی بھانپ لیا تھا اور جنوری سے ہی اس پر کام شروع کردیا تھا، بیس فیصد ہائی رسک لوگ ایس او پیز پر عمل کریں تو بیماری کو بہت حد تک روکا جاسکتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ پہلی لہر میں چالیس فیصد لوگوں نے ایس او پیز پر عمل کیا، پہلی لہر میں قومی سطح پر ہم آہنگی تھی اور سب ایک پیج پر تھے جبکہ دوسری لہر میں اس کی کمی ہے، دوسری لہر میں اپوزیشن کے جلسے جلوس ہوتے رہے اور ہو رہے ہیں، وائرس اور بیکٹیریا میں تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں، یہ کہنا قبل اَز وقت ہے کہ یہ نیا سٹرین پہلے سے زیادہ خطرناک ہے تاہم یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ اس کا پھیلاؤ پہلے سے زیادہ تیز ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ویکسین احتیاط کا نعم البدل نہیں ہے، ویکسین اور ماسک پہننے کا اثر ایک جیسا ہے،پاکستان میں بیس فیصد سے زیادہ لوگوں کو پہلے مرحلے میں ویکسین لگنا شاید ممکن نہ ہو اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر میں شاید یہ ویکسین ملنا ممکن ہی نہ ہو، حکومت کے لیے ضروری ہے کہ ترجیحات پر پورے اترنے والے لوگوں کو ہی ویکیسن لگائیں۔
کورونا وائرس کی وبا نے ویسے تو پوری دنیا کو ہی پریشان کرکے رکھا ہوا ہے لیکن اب بھی دس ممالک ایسے ہیں جہاں کورونا وائرس کا ایک بھی مریض سامنے نہیں آیا۔ان دس ممالک پلاؤ، مائیکرونیشیا، مارشل جزائر، ناورو، کریباتی، سینٹ ہیلینا، ٹوالو، پٹکیرن آئی لینڈز،کک آئی لینڈز اور ٹونگا ہیں۔ ان ممالک میں اگرچہ کورونا وائرس کا تاحال کوئی مریض سامنے نہیں آیا لیکن اس موذی وباکی وجہ سے ان ممالک میں بھی زندگی اور کاروبار شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں سے اکثر سیاحتی ممالک ہیں چنانچہ کورونا کی وباکے باعث ان کی معیشت تباہ حال ہو چکی ہے۔

طویل زندگی حضرت انسان کی ازل سے خواہش رہی ہے جو اب سائنسدانوں کے بقول کسی حد تک پوری ہونے جا رہی ہے۔ ماہر طبیعات دان ڈاکٹر اینڈریو سٹیلے نے اپنی نئی کتاب میں پیش گوئی کی ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب سائنسدان ایسی ادویات تیار کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جن کے ذریعے انسان کی عمر رسیدگی کے عمل کو سست تر کیا جا سکے گا، جس سے انسان کی زندگی د گنا سے زیادہ صحت مندی کے ساتھ طویل ہو جائے گی اور لوگ 200سال کی عمر میں بھی فٹ بال کھیلا کریں گے۔ڈاکٹر اینڈریو نے لکھا ہے کہ ’’بڑھتی عمر کے ساتھ انسان کئی طرح کے عارضوں میں مبتلا ہو جاتا ہے، اس کے جسم میں نئے خلیے پیدا ہونے کی رفتار سست جبکہ خلیوں کی موت ہونے کی رفتار تیز تر ہوتی چلی جاتی ہے، جسے عمررسیدگی کا پراسیس کہتے ہیں۔ ہمیں بہت امید ہے کہ بہت جلد ہم کوئی ایسی دوا ایجاد کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جو عمر رسیدگی کے اس پراسیس کی حقیقی وجوہات کو پہنچانے گی اور اس پراسیس کو سست کر دے گی یا اسے مکمل روک دے گی، جس کے بعد انسان طویل اور صحت مند زندگی گزارا کریں گے۔

تادیر نوجوان رہنا ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے اور اب سائنسدانوں نے اس خواہش کو پورا کرنے کا ایک آسان طریقہ بتا دیا ہے۔ نئی تحقیق میں کوئین میری یونیورسٹی لندن کے سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ جو لوگ کم عمر لوگوں کو دوست بناتے اور ان کے ساتھ وقت گزارتے ہیں وہ خود بھی تادیر نوجوان رہتے ہیں اور ان پر عمررسیدگی کا سایہ بہت دیر میں پڑتا ہے۔اس تحقیق میں سائنسدانوں نے 170سے زائد مردوخواتین پر تجربات کیے۔ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ زیادہ تر وقت نوجوان اور ہشاش بشاش رہنے والے لوگوں کے درمیان گزارتے ہیں وہ اپنی اصل عمر سے کم از کم 2سال کم عمر نظر آتے ہیں۔ایسے لوگوں کی صحت بھی دوسروں کی نسبت زیادہ بہتر ہوتی ہے اور ان میں اطمینان اور خوشی کا لیول بھی زیادہ ہوتا ہے۔

اوراب چلتے چلتے آخری بات۔۔معروف مصری عالم اور ادیب شیخ علی طنطاوی رحمہ اللہ ایک جگہ بڑی قیمتی بات کہتے ہیں، فرماتے ہیں۔۔ جو لوگ ہمیں نہیں جانتے ان کی نظر میں ہم عام ہیں۔ جو ہم سے حسد رکھتے ہیں ان کی نظر میں ہم مغرور ہیں۔ جو ہمیں سمجھتے ہیں ان کی نظر میں ہم اچھے ہیں۔ جو ہم سے محبت کرتے ہیں ان کی نظر میں ہم خاص ہیں۔ جو ہم سے دشمنی رکھتے ہیں ان کی نظر میں ہم برے ہیں۔ہر شخص کا اپنا ایک الگ نظریہ اور دیکھنے کا طریقہ ہے۔ لہذا دوسروں کی نظر میں اچھا بننے کے پیچھے اپنے آپ کو مت تھکائیے۔ اللہ آپ سے راضی ہو جائے یہی آپ کے لئے کافی ہے۔ لوگوں کو راضی کرنا ایسا مقصد ہے جو کبھی پورا نہیں ہو سکتا۔ اللہ کو راضی کرنا ایسا مقصد ہے جس کو چھوڑا نہیں جا سکتا۔۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں