میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کی مخالفت

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کی مخالفت

منتظم
پیر, ۱۹ فروری ۲۰۱۸

شیئر کریں

عبدالماجد قریشی
دیشت گرد پاکستان کی سا لمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے گھناؤنی حرکتیں کررہے ہیں اور ان کے تانے بانے انڈین خفیہ ایجنسی را ،اسرائیلی موساد اور امریکن سی آئی اے سے ملتے ہیں۔دشمن قوتیں پاکستان میں انتشار،دہشت اور خوف کی فضاقائم کرنا چاہتی ہیں۔غیر ملکی طاقتیں پاکستان کے وجود کو تسلیم کرنے کوتیار نہیں۔ وہ جنوبی ایشیا میں بھارت کو چودھراہٹ دینا چاہتی ہیں تاکہ چین اور پاکستان کو ترقی کرنے سے روکا جاسکے۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف سازشیں اس کی واضح مثال ہے۔

دو برس قبل بھارتی ہشت گرد خفیہ ادارے ’’را‘‘ کی دعوت پر سی آئی اے ، موساد ، افغان این ڈی ایس اور برطانوی خفیہ ادارے ایم آئی 6 کے درجنوں سینئر حکام نئی دہلی کے حیدرآباد ہاؤس میں بھارتی میزبانی کے مزے لوٹ رہے تھے۔ اس موقع پر اپنے عالمی سرپرستوں کی موجودگی میں شیر بننے والے بھارتی گیدڑ وزیر دفاع نے یہ کہتے ہوئے اپنی دہشت گردی کرنے کا اعلانیہ اقرار کیا تھا کہ ’’ جو بھی بھارت میں دراندازی کرے گا، وہ مارا جائے گا’’ اور یہ کہ ’’ دہشت گرد سے دہشت گرد ی کے ذریعے سے ہی نمٹا جاسکتا ہے‘‘۔ بھارتی وزیر دفاع کے اس اعلان سے ثابت ہوا کہ آزادی کشمیر کے جانبازوں کے خلاف بھارتی ریاستی دہشت گردی اور بلوچستان یا کراچی سمیت پورے پاکستان میں پھیلے ہوئے دہشت گرد بھارتی آشیرباد ہی میں پلتے ہیں۔مودی کی خصوصی ہدایات پر بھارتی خفیہ ادارے ’’را‘‘ کی نگرانی میں پاک چین اقتصادی راہداری کو ناکام بنانے کے لیے خصوصی ڈیسک بناکر اس بڑے ٹاسک کے لیے بہت بڑی رقم بھی فراہم کی گئی۔ ہمارے حساس اداروں کے پاس تمام ثبوت اور شواہد موجود ہیں کہ را نے پاک چین راہداری منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے لیے کا م شروع کر رکھا ہے۔

پاکستانی حساس اداروں کے پاس اس امر کے بھی ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ اسرائیل بھارتی مدد سے افغانستان کے راستے فاٹا اور بلوچستان کے شدت پسندوں کو ہتھیار فراہم کر کے یہاں اپنے قدم جمانے کے لیے کوشاں ہے۔ ماضی میں افغانستان میں موجود امریکی اور بھارتی عناصر، بلوچ باغیوں اور شدت پسندوں کو اسلحہ اور مالی فنڈز کی فراہمی کے کھلے مرتکب قرار پائے گئے۔ جبکہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد اب اسرائیلی عنصر اس خطے میں پوری طرح سرگرم و فعال ہو چکا ہے۔

پاک چین اقتصادی راہداری46 ارب ڈالر کا ایک بہت بڑا منصوبہ ہے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات نئی بلندی تک پہنچ جائیں گے اور یہ طویل راہداری چین کے صوبے سنکیانگ کو باقی تمام دنیا سے پاکستان کی مدد سے جوڑے گی اور یوں چین مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے ملک کے تمام صوبے مستفید ہوں گے جبکہ بلوچستان‘ خیبر پختونخوا اور فاٹا کو خصوصی طور پر فائدہ ہوگا۔ راہداری منصوبہ بلوچستان اور ملک کی معاشی ترقی کا زینہ ہے۔

اس منصوبے کی بدولت بلوچستان میں نئی صنعتوں کا آغاز ہو گا جس سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ یہاں کے لوگوں میں معاشی استحکام کی بدولت خوشحالی اوربہتر معیار زندگی کی سہولیات میسر آئیں گی۔ شاید حکومت سی پیک کے حوالے سے سرمائے کے اسٹرکچر، سرمایہ کاری کے ذرائع کے متعلق تفصیل، منصوبے کے اسپانسرز کے بارے میں معلومات کو عوامی سطح پر نہیں لاسکی چنانچہ معاملات سلجھ نہیں پائے ہیں اور کچھ کنفیوژن اپنی جگہ موجود ہے۔ کچھ بلوچ نوجوانوں کا ماننا ہے کہ وہ اپنے ہی صوبے میں اقلیت بن جائیں گے۔ اس تشویش کی بنیادی وجہ ممکنہ معاشی فائدوں کے بجائے بے اعتمادی بنتی ہے۔

کچھ عرصہ قبل نیشنل پریس کلب واشنگٹن میں ایک سیمینار کا انعقاد کروایا گیا جو کہ احمر مستی خان ’’امریکن بلوچ فرینڈز موومنٹ ‘‘کے زیر سرپرستی ہوا۔ یہ سیمینار پاکستان، چین اور سی پیک مخالف تھا۔سیمینار میں پیپلزپارٹی دور میں امریکا میں تعینات رہنے والے اور میموگیٹ ا سکینڈل کے مرکزی کردار حسین حقانی نے بھی شرکت کی۔ سیمینار کی سب سے خطرناک بات یہ تھی کہ اس سیمینار کے ذریعے بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنے اور سی پیک کو نشانا بنانے کے لیے وطن دشمن مقررین نے راہ ہموار کرنے کے لیے ایسی باتیں کی ہیں جو نہ اس سے پہلے کبھی سامنے آئیں اور نہ ہی ان کا اظہار انہوں نے پہلے کیا۔ جس سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنے غیر ملکی آقاؤں کے کہنے پر وطن عزیز کے خلاف گھناؤنے کھیل کا آغاز کر چکے ہیں۔

سیمینار کا موضوع ’’نواب اکبربگٹی کے قتل کی پس پردہ سیاست‘‘رکھا گیا جس میں حسین حقانی سمیت مہران مری اور براہمداغ بگٹی کی باتوں نے سننے والوں کو چونکاکر رکھ دیا۔ براہمداغ بگٹی سمیت بلوچ علیحدگی پسندوں نے اکبر بگٹی کے قتل کے پس پردہ ایک پڑوسی ملک کی سیاست کو کارفرما قرار دیا۔ حسین حقانی اور بلوچ علیحدگی پسندوں جن میں مہران خان مری،حمال حیدر، بانک کریما بلوچ، احمر مستی خان نے خطاب کرتے ہوئے یہ عجیب و غریب تھیوری پیش کرتے ہوئے امریکا سمیت بین الاقوامی میڈیا میں یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کی کہ نواب اکبر بگٹی کو اس لیے ہلاک کیا گیا کہ جنرل مشرف اورایک دوست پڑوسی ملک کی حکومت آپس میں طے کر چکے تھے کہ دونوں ممالک مل کر بلوچستان کی بندرگاہ گوادر کو بین الاقوامی بندرگاہ بناتے ہوئے چین کو دنیا بھر سے منسلک کرنے کے لیے اس بندرگاہ کے راستے پاک چین اکنامک راہداری کا منصوبہ مکمل کرینگے۔ جس سے ایک طرف جہاں چین کو سینٹرل ایشیا سے افریقہ تک اپنی تمام تجارت اور توانائی کی سہولیات حاصل ہو جائیں گی وہیں بلوچستان میں موجود سونا، تانبا، لیتھیم اورکاپر سمیت دوسری بیش قیمت معدنیات کا کنٹرول بھی حاصل ہو جائے گا۔

حسین حقانی امریکامیں اس سیمینار کے بھی روح رواں تھے اور وہاں انہوں نے پاکستان کی سپریم کورٹ اور افواج پاکستان کے ساتھ ساتھ عوامی جمہوری چین کے خلاف نفرت سے لبریز الفاظ بھی ادا کیے۔ ایشین ہیومن رائٹس کمیشن نامی ایک تنظیم بلوچستان میں نفرت کے بیج بو رہی ہے۔ پاک فوج اور بلوچ عوام کے درمیان جھوٹ بول کر غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں۔ سیاسی حکومت کے خلاف بغاوت پر اُکسایا جا رہا ہے۔ اے ایچ آر سی باغی بلوچوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ اس تنظیم کے پاکستان دشمن ممالک سے بھی رابطے ہیں۔ وہ بلوچستان میں ترقیاتی کاموں اور سی پیک کی مخالفت کر رہے ہیں۔

بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا اور اہم صوبہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کو بے پناہ وسائل اور بلوچ نوجوانوں کو صلاحیتوں سے نوازا ہے۔افواج پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود ملک کے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر ہمیشہ کوشش ہے کہ معاشی اور معاشرتی ترقی کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔بلوچستان میں پاک فوج کے مثبت اقدامات سے نہ صرف بلوچ عوام فائدہ اٹھا رہے ہیں بلکہ باغی بلوچی بھی یہ سوچنے پر مجبو ر ہوگئے ہیں کہ ہمارا مستقبل پاکستان ہی سے وابستہ ہے۔ لہذا وہ بغاوت چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں۔ سب سے پہلے بلوچستان میں 60 علیحدگی پسند باغیوں نے ہتھیار ڈال کر حکومت کی عمل داری تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ان میں کالعدم تنظیم بلوچ ریپبلکن آرمی (بی آر اے) کے ایک درجن سے زائد سینئر کمانڈرز بھی شامل تھے۔

گوادر ڈیپ سی پورٹ اور چین کے تعاون سے اقتصادی راہداری کے عظیم منصوبے بھارت کی آنکھ میں کانٹے کی طرح کھٹک رہے ہیں۔ سیاسی و عسکری قیادت پاکستان چین اقتصادی راہداری کو سبوتاژکرنے کے بھارتی منصوبے سے بخوبی آگاہ ہے۔ انہوں نے عزم صمیم کر رکھا ہے کہ بھارت کو اسکے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔اس سلسلے میں سابق سربراہ پاک فوج نے بھارت کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘مودی ہو یا ’’را’’ یا کوئی اوردشمن’ ہم ان سب کی سازشوں اور چالوں کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں۔ سب سن لیں پاک فوج ملکی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی حدتک جائے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں