میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
القادر کیس جب ہائیکورٹ جائے گا تو ختم ہو جائے گا،علیمہ خانم

القادر کیس جب ہائیکورٹ جائے گا تو ختم ہو جائے گا،علیمہ خانم

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۹ جنوری ۲۰۲۵

شیئر کریں

بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خانم نے 190ملین پائونڈ کیس فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جج صاحب سے بہتر ہمیں سزا کا پتا تھا، فیصلے لکھے ہوئے آتے ہیں اور ان کو سنا دیا جاتا ہے ، یہ پاکستان میں ہوتا رہا ہے کہ جب جس کو دل کرے مقدمہ میں نامزد کر دیں ، عدالتی فیصلے سے دنیا کے سامنے شرمندگی ہوئی ہے کیس جب ہائیکورٹ جائے گا تو ختم ہو جائے گا۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خانم نے کہا کہ نو مئی اور پانچ اکتوبر کے دو کیسز میں یہاں اے ٹی سی آئے تھے ، ہم نے جج سے گزارش کی کہ اس پر فیصلہ سنا دیں، ہمارے وکیل نے اپنا موقف پیش کر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن اور تفتیشی افسر نے کہا کہ فائل نہیں ہے ، تاریخ دے دیں، ہم 4اکتوبر کو اسلام آباد میں گرفتار ہو گئے تو ہمیں پانچ اکتوبر کے مقدمہ میں ڈال دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان میں ہوتا رہا ہے کہ جب جس کو دل کرے مقدمہ میں نامزد کر دیں ، کل دنیا کے سامنے شرمندگی ہوئی ہے ، ہمیں آئندہ کے لیے اچھا رسپانس چاہیے جو عوام کو تحفظ اور انصاف دیں، ہم سارے اس نظام کی ریفارمز چاہتے ہیں۔علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے بھائی سے ملاقات کرتے ہیں اور انکا پیغام لے کر آتے ہیں، ہم سب کو پہلے پتا تھا کہ اس میں سزا ہونی ہے ، جج صاحب سے بہتر ہمیں پتا تھا، یہ 190 ملین پائونڈ کا کیس نہیں یہ القادر کیس ہے ۔انہوں نے کہا کہ 171یا 170ملین پاونڈ پاکستان آئے تھے ، یہ فیصلے لکھے ہوئے آتے ہیں اور انکو سنا دیا جاتا ہے ، ہم نے جتنے عدالتوں کے چکر لگا لیے ، ہمیں لاء کی ڈگری دے دیں ۔رشوت کا کیس بانی پی ٹی آئی پر بنایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ فلاحی ادارے کو گورنمنٹ کے حوالے کر دیا گیا، ہم بانی پی ٹی آئی کی سزا کے خلاف ہائیکورٹ جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی چاہتے تھے جلدی فیصلہ سنایا جائے تاکہ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جائے ۔190ملین پائونڈ کیس جب ہائی کورٹ جائے گا توختم ہو جائے گا۔علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے جب فیصلہ سنا تو ہنس پڑے تھے ، ہم نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ تو حکومت کے پاس ہے بانی پی ٹی آئی کے پاس نہیں ہے ۔ہم اس بات پر متفق ہیں کہ اس نظام کو اصلاحات کی ضرورت ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں