میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی کی میئر شپ کے لیے پی پی کے جوڑ توڑ کا کھیل عروج پر

کراچی کی میئر شپ کے لیے پی پی کے جوڑ توڑ کا کھیل عروج پر

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۹ جنوری ۲۰۲۳

شیئر کریں

( رپورٹ: جوہر مجید شاہ) کراچی کی میئر شپ کیلئے جوڑ توڑ کی سیاست عروج پر ادھر ایم کیو ایم کے 2023ء کے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کے نتیجے میں کراچی سے پیپلز پارٹی جو کہ اس وقت وفاق و صوبے میں حکمران جماعت ہے ابتک شہر بھر سے 91 سیٹیں جیتیں جبکہ جماعت اسلامی نے 89 سیٹیں حاصل کیں جبکہ تحریک انصاف نے شہر بھر سے40 سیٹیں حاصل کیں مجموعی طور پر بالترتیب پہلی پوزیشن پاکستان پیپلز پارٹی دوسری پوزیشن جماعت اسلامی تیسری پوزیشن پر تحریک انصاف کامیاب ٹھہری، ادھر تاریخ میں پہلی مرتبہ کراچی کی میئر شپ کی سیٹ وہ بھی الیکشن جیت کر پیپلز پارٹی کیلئے بڑا اعزاز سے کسی طور بھی کم نہیں، جبکہ دوسری طرف جماعت اسلامی کا انتخابی سلوگن بھی ” حق دو کراچی ” کو رہا نیز ایک بار پھر 10/ 12 سال کے بریک تھرو کے بعد جماعت اسلامی کو بلدیاتی ایوان میں پہنچنے کا موقع میسر آرہا ہے، لہٰذا جماعت اسلامی بھی میئر شپ کی سیٹ سے دستبردار ہونے کو کسی قیمت تیار نہیں، جبکہ دوسری طرف بھی سندھ کی حکمران جماعت کے ( باپ / بیٹے )کسی قیمت پر میئر شپ کی ہاٹ سیٹ کو کھونا نہیں چاہتے اور اسکو لیکر جوڑ توڑ کی سیاست کے بادشاہ و بازیگر آصف زرداری میدان میں خود اترے ہوئے ہیں۔ ادھر اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ پیپلز پارٹی نے کراچی میں بڑے منصوبے شروع کر رکھیں ہیں جن میں صفورا سے ٹاور تک بس منصوبہ جس پر برق رفتاری سے کام جاری ہے، کراچی کے شہریوں کیلئے پیپلز بس سروس ، جبکہ جلد شہریوں کیلئے الیکٹرک بس سروس تباہ حال سڑکوں کا انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ پیچ ورک مکمل کرنا ، مئیر شپ کے حصول کے بعد شہر بھر میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا تمام کریڈٹ پیپلز پارٹی کے پلڑے میں گرے گا جس کے باعث ایک جانب پیپلز پارٹی شہریوں میں اپنا اعتماد بحال کرنے میں خاصی حد تک کامیاب ہوگی تو دوسری جانب اپنی کھوئی ہوئی ساکھ اور اپنا وقار بھی بحال کرنے میں کامیاب ہوگی، اس لیے کراچی کی میئر شپ پیپلز پارٹی کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا ہے اور اس عمل سے شہریوں کے دل جیتنے کیساتھ پیپلز پارٹی اپنا ووٹ بینک بھی بڑھانے میں کامیاب ہوگی، میئر شپ کیلئے جوڑ توڑ اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے۔ آصف زرداری پوری مستعدی کیساتھ متحرک ہیں۔ ادھر جماعت اسلامی اور پی پی دونوں میئر شپ سے دستبردار ہونے کیلئے تیار نہیں۔ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بدترین ہارس ٹریڈنگ کے دروازے بھی کھل گئے ہیں۔ پی پی نے میئر شپ کو اپنی سیاسی فتح و شکست کیساتھ پارٹی کا مستقبل اس سے وابستہ کرلیا ہے۔ واضح رہے کہ کراچی کے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم بھی اسے جماعت کی گری ہوئی ساکھ کو بام عروج پر پہچانے کا واحد اور سنہرا موقع جانتے ہوئے ایک قدم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، جس کے سبب دیگر اسٹیک ہولڈرز کی ویلیو کا گراف آسمان کو چھو رہا ہے یعنی تحریک انصاف کا انصاف کسے انصاف دلاتی ہے اور کس کی جھولی میں گرتی ہے اسکی اہمیت اور قیمت میں کئی سو گنا اضافہ ہوگیا ہے وہ بھی تیسری پوزیشن کیساتھ اب دیکھنا یہ ہے کہ کون بازی کیسے پلٹتا ہے مطلب صاف اب کیش ہونا اور کیش کرنے کا معاملہ کون بہتر انداز میں نبھا سکتا ہے یہ آنے والا وقت ثابت کریگا کہ ” میئر شپ ” کا سہرا کس کے سر بندھتا ہے۔ یاد رہے کہ شہر میں ایک موضوع بحث یہ بات بھی ہے کہ نعمت اللہ خان کی کامیابی فنڈز کی مرہون منت تھی، کیا جماعت اسلامی کا میئر فنڈز کے بغیر کوئی تیر چلا سکے گا، جواب یقیناً نہیں میں ہوگا ادھر کراچی کے سیاسی، سماجی،مزہبی، ادبی، تجارتی حلقوں سمیت بااثر و طاقتور ترین حلقے بھی منظر نامے میں محو گرداں ہیں۔ بعض ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کے کچھ جیتے ہوئے اراکین بھی پی پی کے رابطے میں ہیں ، پی پی پہلے مرحلے میں جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد چاہتی ہے جس کیلئے ڈپٹی میئر جماعت اسلامی کو دینے کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ لیکن میئر سے کم پر جماعت اسلامی تیار نہیں۔ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے میئر کیلئے مرتضیٰ وہاب صدیقی، نجمی عالم، سعید غنی کے نام گردش کر رہے ہیں۔ ریزرو سیٹ پر انہیں منتخب کرایا جائے گا۔ 25ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کے قیام کی تیاری بھی شروع ہوگئی ہے۔ جماعت اسلامی کو زیادہ ٹاؤنز میں چیئرمین دینے کی پیشکش کی گئی ہے اگر وہ میئر شپ سے دستبردار ہوجائیں۔ جبکہ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ اگر کوئی راستہ نہ نکلا تو سندھ گورنمنٹ کے نوٹیفکیشن سیکشن 10-Aجو ابتک منسوخ نہیں ہوا پر سپریم کورٹ میں ایم کیو ایم پیٹیشن فائل کرکے انتخابات کو چیلنج کرے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں