وزیر صحت کا اہلیت ٹیسٹ کا منصوبہ بُری طرح ناکام
شیئر کریں
وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچو ہو نے اعلان کیا تھا کہ انیس اور بیس گریڈ کے انتظامی عہدوں پر تقرریاں ایک اہلیت ٹیسٹ کے ذریعے ہوں گے۔ جبکہ اس منصوبے کو ماہرین کی جانب سے ایک ناقابل عمل اور غلط منصوبہ قرارد یا گیا تھا۔ محکمہ صحت میں اس وقت 1900 کے قریب انیس اور بیس گریڈ کے ڈاکٹرز ہیں۔ جن میں سے صرف 333 نے اہلیت ٹیسٹ کے فارم پُر کیے تھے۔ اس طرح یہ منصوبہ ٹیسٹ سے قبل ہی ناکام ہو گیا تھا مگر وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو اپنے اعلان پر عمل درآمد کے لیے ڈٹی رہیں، یہاں تک کہ اہلیت ٹیسٹ میں ان 333 میں سے بھی صرف 113 افراد نے حصہ لیا۔ محکمہ صحت میں اہلیت کا یہ عالم ہے کہ ان 113 میں سے بھی صرف ایک ڈاکٹر ہی دو مضامین میں کامیاب قرار پایا جس کا تعلق انیس گریڈ سے ہیں۔
اس طرح کامیاب ہونے والوں میں ایک بھی ڈاکٹر بیس گریڈ کا شامل نہیں۔ کامیاب ہونے والے اکلوتے ڈاکٹر کوگزشتہ روز انٹرویو کے لیے بلایا گیا تو معلوم ہوا کہ وزیر صحت کے ناکام منصوبے کو رونق دینے کے لے خاموشی سے ٹیسٹ میں آٹھ ناکام ڈاکٹرز کو بھی انٹرویو کے لیے بلا لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ محکمہ صحت کو چلانے والے ڈاکٹر سکندر میمن اور ڈاکٹر اعجاز خانزادہ بھی اہلیت ٹیسٹ میں ناکام رہے۔ جبکہ یہی دو افراد اپنے جادوئی کمالات سے گزشتہ بیس برسوں سے محکمہ صحت میں تعینات ہونے والے ہر سیکریٹری صحت کو چلاتے رہے ہیں۔ لطف کی بات یہ ہے کہ محکمہ صحت میں بیس گریڈ کے صرف تین ڈاکٹرزہی اہلیت ٹیسٹ میں شریک ہوئے اور تینوں ہی ناکام رہے۔ جبکہ یہ تینوں ڈاکٹرز محکمہ صحت میں اہم ترین ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں ۔ جن میں ڈاکٹر آصف زمان اس وقت چلڈرن اسپتال ناظم آباد ، سول اسپتال نیوکراچی اور سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد کے ایم ایس ہیں۔ دوسرے بیس گریڈ کے ڈاکٹر عبدالقادر کاندرو قطر اسپتال کے ایم ایس ہیں۔ اور تیسرے ناکام ہونے والے ڈاکٹر مسعود سولنگی ڈی ایچ اوایسٹ تعینات ہیں۔ واضح رہے کہ اس اہلیت ٹیسٹ کا مقصد وزیر صحت کی جانب سے یہ بتایا گیا تھا کہ اس ٹیسٹ میں کامیاب ہونے والوں کو ہی محکمہ صحت کے متعلقہ مناصب پر تعینات کیا جائے گا لیکن اہلیت ٹیسٹ کے دوران میں ہی محکمہ صحت کے مختلف محکموں میں تعیناتیوں کا عمل بھی جاری رہا۔