میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کوئٹہ چرچ پر خودکش حملہ، 9 افراد جاں‌بحق

کوئٹہ چرچ پر خودکش حملہ، 9 افراد جاں‌بحق

منتظم
پیر, ۱۸ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک)بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں چرچ پر خود کش حملے اورفائرنگ کے نتیجے میں 2خواتین اور بچوں سمیت9افراد جاں بحق اور 45سے زائدزخمی ہوگئے جن میں سے 10افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے ٗواقعہ کے بعد2خود کش حملہ آور فرار ہوگئے ہیں جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔پولیس کے مطابق اتوار کی صبح کوئٹہ کے علاقے زرغون روڈ پر واقع چرچ کے دروازے پر ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑادیا، جبکہ اس کے ساتھی چرچ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ٗدہشت گردوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں دوسرا دہشت گرد ہلاک ہوگیا۔دہشتگردوں کی فائرنگ اور خود کش دھماکے کے نتیجے میں 2خواتین اور بچوں سمیت9افراد جاں بحق اور 45سے زائد زخمی ہوگئے، دھماکے کے بعد کافی دیر تک دہشت گردوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا واقعہ کے بعد نعشوں اورزخمیوں کو فوری طورپر سول اسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا جہاں ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف نے زخمیوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کیں۔پولیس کے مطابق جس پر چرچ پر حملہ کیا گیا اسوقت 400سے زائد افراداپنی عبادت میں مصروف تھے۔وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بتایا کہ چرچ پر حملہ کرنے والے 2خود کش حملہ آوروں میں سے ایک نے خود کو دھماکے سے اڑادیا، جبکہ دوسرا حملہ آور پولیس اور ایف سی کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ماراگیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک دہشتگرد مرکزی دروازے پر اور دوسرا دہشتگرد چرچ کے احاطے میں مارا گیا۔انہوں نے کہا کہ واقعہ کے بعد پولیس،ایف سی اوردیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں نے چرچ کو گھیرے میں لے لیا اورعلاقے کو کلیئر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔آئی جی پولیس بلوچستان معظم انصاری نے چرچ کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ایک حملہ آور نے خود کو چرچ کے دروازے پر دھماکے سے اڑادیا، جبکہ دوسرا فائرنگ سے مارا گیا انہوں نے کہا کہ آئی جی بلوچستان کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت چرچ میں 400 افراد موجود تھے ٗ اگر دہشتگرد عمارت میں داخل ہوجاتے تو بہت زیادہ جانی نقصان ہوتا۔معظم انصاری نے بتایا کہ چرچ کی عمارت کو کلیئر کردیا گیا ہے جبکہ اطراف کے علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے ٗحملے کے بعد ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے بھی چرچ کا دورہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ ایک خود کش حملہ آور نے گیٹ پر اپنے آپ کو دھماکے سے اڑادیا جس کے بعداس کے 3ساتھی چرچ میں داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کردی۔ چرچ کی سیکورٹی پرمامور سیکورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے ایک حملہ آور مارا گیا جس کی خود کش جیکٹ پھٹ نہ سکی جسے بم ڈسپوزل کا عملہ ناکارہ بنادیا۔عبدالرزاق چیمہ نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد2خود کش حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں جن کی تلاش کے لیے علاقے کو گھیرے میں لیکرسرچ آپریشن کا عمل شروع کردیا گیا، انہوں نے بتایا کہ چرچ میں موجود خواتین،بچوں اوردیگر لوگوں کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔اقلیت سے تعلق رکھنے والی رکن بلوچستان اسمبلی انیتا عرفان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی اداروں کی بروقت کارروائی کی وجہ سے بڑا سانحہ ہونے سے بچ گیا۔آئی جی بلوچستان معظم جاہ انصاری نے جائے وقوع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ خودکش حملہ آوروں کی تعداد 4تھی جن میں ایک دہشتگرد چرچ کے مرکزی دروازے پر مارا گیا، جبکہ دوسرے نے احاطے میں خود کو دھماکے سے اڑایا،جبکہ دو فرار ہو گئے جن کی تلاش جاری ہے۔ آئی جی بلوچستان نے کہا کہ چرچ میں تقریباً 400افراد موجود تھے، اگر دہشت گرد چرچ کے اندر پہنچ جاتے تو بہت بڑا نقصان ہوسکتا تھا، تاہم سیکورٹی فورسز نے فرائض انجام دیتے ہوئے قوم کو بڑے سانحے سے بچاتے ہوئے حملہ آوروں کو ہلاک کیا، سول اسپتال سمیت کوئٹہ کی دیگر اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، جبکہ شدید زخمیوں کو ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا ہے، سیکورٹی فورسز نے زرغون روڈ کو ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند کردیا اور میڈیا نمائندوں کو بھی جائے وقوعہ سے دور کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، تاہم سیکورٹی فورسز نے چرچ کو کلیئر کر دیا۔
کوئٹہ/ حملہکوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک)بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں چرچ پر خود کش حملے اورفائرنگ کے نتیجے میں 2خواتین اور بچوں سمیت9افراد جاں بحق اور 45سے زائدزخمی ہوگئے جن میں سے 10افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے ٗواقعہ کے بعد2خود کش حملہ آور فرار ہوگئے ہیں جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔پولیس کے مطابق اتوار کی صبح کوئٹہ کے علاقے زرغون روڈ پر واقع چرچ کے دروازے پر ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑادیا، جبکہ اس کے ساتھی چرچ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ٗدہشت گردوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں دوسرا دہشت گرد ہلاک ہوگیا۔دہشتگردوں کی فائرنگ اور خود کش دھماکے کے نتیجے میں 2خواتین اور بچوں سمیت9افراد جاں بحق اور 45سے زائد زخمی ہوگئے، دھماکے کے بعد کافی دیر تک دہشت گردوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا واقعہ کے بعد نعشوں اورزخمیوں کو فوری طورپر سول اسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا جہاں ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف نے زخمیوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کیں۔پولیس کے مطابق جس پر چرچ پر حملہ کیا گیا اسوقت 400سے زائد افراداپنی عبادت میں مصروف تھے۔وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بتایا کہ چرچ پر حملہ کرنے والے 2خود کش حملہ آوروں میں سے ایک نے خود کو دھماکے سے اڑادیا، جبکہ دوسرا حملہ آور پولیس اور ایف سی کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ماراگیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک دہشتگرد مرکزی دروازے پر اور دوسرا دہشتگرد چرچ کے احاطے میں مارا گیا۔انہوں نے کہا کہ واقعہ کے بعد پولیس،ایف سی اوردیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں نے چرچ کو گھیرے میں لے لیا اورعلاقے کو کلیئر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔آئی جی پولیس بلوچستان معظم انصاری نے چرچ کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ایک حملہ آور نے خود کو چرچ کے دروازے پر دھماکے سے اڑادیا، جبکہ دوسرا فائرنگ سے مارا گیا انہوں نے کہا کہ آئی جی بلوچستان کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت چرچ میں 400 افراد موجود تھے ٗ اگر دہشتگرد عمارت میں داخل ہوجاتے تو بہت زیادہ جانی نقصان ہوتا۔معظم انصاری نے بتایا کہ چرچ کی عمارت کو کلیئر کردیا گیا ہے جبکہ اطراف کے علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے ٗحملے کے بعد ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے بھی چرچ کا دورہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ ایک خود کش حملہ آور نے گیٹ پر اپنے آپ کو دھماکے سے اڑادیا جس کے بعداس کے 3ساتھی چرچ میں داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کردی۔ چرچ کی سیکورٹی پرمامور سیکورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے ایک حملہ آور مارا گیا جس کی خود کش جیکٹ پھٹ نہ سکی جسے بم ڈسپوزل کا عملہ ناکارہ بنادیا۔عبدالرزاق چیمہ نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد2خود کش حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں جن کی تلاش کے لیے علاقے کو گھیرے میں لیکرسرچ آپریشن کا عمل شروع کردیا گیا، انہوں نے بتایا کہ چرچ میں موجود خواتین،بچوں اوردیگر لوگوں کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔اقلیت سے تعلق رکھنے والی رکن بلوچستان اسمبلی انیتا عرفان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی اداروں کی بروقت کارروائی کی وجہ سے بڑا سانحہ ہونے سے بچ گیا۔آئی جی بلوچستان معظم جاہ انصاری نے جائے وقوع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ خودکش حملہ آوروں کی تعداد 4تھی جن میں ایک دہشتگرد چرچ کے مرکزی دروازے پر مارا گیا، جبکہ دوسرے نے احاطے میں خود کو دھماکے سے اڑایا،جبکہ دو فرار ہو گئے جن کی تلاش جاری ہے۔ آئی جی بلوچستان نے کہا کہ چرچ میں تقریباً 400افراد موجود تھے، اگر دہشت گرد چرچ کے اندر پہنچ جاتے تو بہت بڑا نقصان ہوسکتا تھا، تاہم سیکورٹی فورسز نے فرائض انجام دیتے ہوئے قوم کو بڑے سانحے سے بچاتے ہوئے حملہ آوروں کو ہلاک کیا، سول اسپتال سمیت کوئٹہ کی دیگر اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، جبکہ شدید زخمیوں کو ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا ہے، سیکورٹی فورسز نے زرغون روڈ کو ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند کردیا اور میڈیا نمائندوں کو بھی جائے وقوعہ سے دور کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، تاہم سیکورٹی فورسز نے چرچ کو کلیئر کر دیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں