میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ چیلنج کردیا

حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ چیلنج کردیا

ویب ڈیسک
هفته, ۱۸ نومبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کی جانب سے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ چیلنج کردیا گیا۔سپریم کورٹ کی جانب سے سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی گئی ہیں، جن میں وفاقی حکومت اور وزارت دفاع نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔وزارت دفاع کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ آرمی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار  دیا جائے۔ نیز آفیشل سیکریٹ ایکٹ  اور آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی سیکشن 59 (4) بھی بحال  کی جائیں۔وزارت دفاع نے اپیلوں پر حتمی فیصلے تک فوجی عدالتوں میں ٹرائل روکنے کے خلاف حکم امتناع کی بھی استدعا کر دی۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے جن درخواستوں پر فیصلہ دیا وہ ناقابل سماعت تھیں۔ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعات کالعدم ہونے سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔دوسری جانب وفاقی حکومت نے بھی فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کورٹ مارشل سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں