صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا معاہدہ خطرے میں پڑ گیا
شیئر کریں
صوبوں میں پانی کی تقسیم کا تنازع حل کرنے کے لیے پہلا اجلاس ناکام ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں وزیرِاعلیٰ سندھ کی شرکت سے تنازع پیدا ہو گیا، پنجاب کے نمائندے نے وزیرِاعلیٰ سندھ کی شرکت پر اعتراض کر دیا۔ ذرائع کے مطابق پانی کی تقسیم سے متعلق اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے خلاف ضابطہ شرکت کی، اجلاس میں صرف صوبائی محکمہ آبپاشی کے تکنیکی حکام کو مدعو کیا گیا تھا۔پنجاب کے احتجاج پر اٹارنی جنرل کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ ذرائع کے مطابق سندھ پانی کی تقسیم کے پیرا 2 پر عمل درآمد کراناچاہتا ہے ، سندھ کی تجاویز ماننے کی صورت میں پنجاب کو 42 لاکھ ایکڑ فٹ پانی سے ہاتھ دھونا پڑیں گے ۔ذرائع کے مطابق پانی کے حصص میں کٹوتی سے پنجاب کی معیشت کو سالانہ 4 سو ارب روپے کا نقصان ہو سکتا ہے ، ارسا دستیاب پانی اور برابر تقسیم کے فارمولے پر عمل کر رہا ہے ۔اس کے علاوہ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو پانی کی کمی کا استثنا بھی ختم کرنا چاہتا ہے ، استثنا ختم کرنے سے دونوں صوبوں کے لیے پانی کی کمی 50 فیصد تک ہو جائے گی، 4 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شرکت کریں گے ۔