وفاقی وزارت قانون کافوجداری نظام عدل میں اصلاحات کا اعلان
شیئر کریں
وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ کریمنل ریفارمز سے متعلق تفصیلات جاری کردی ہیں،کسی بھی قسم کا فیصلہ 9 ماہ میں دیدیا جائے گا، ماتحت عدالت فیصلہ نہیں دے پائیں گی تو اعلیٰ عدلیہ کے جج کو جواب دینا ہوگا۔ وہ گزشتہ روز کراچی کے مقامی ہوٹل میں جسٹس ہیلپ لائن کے تحت منعقدہ چھٹی نیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس ہیلپ لائن کی کارکردگی بہترین ہے اس کی مدد سے نوجوان وکلاء کے مسائل حل ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فورم سے بہت آگاہی ملی ہے جبکہ نوجوان وکلاء کے مسائل بھی حل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کریمنلز ریفارم کے تحت تھانے کا ایس ایچ او کم از کم بی اے پاس ہوگا۔ پراسیکیوٹر فیصلہ کرے گا کہ ثبوت کافی ہیں کہ نہیں۔ اس کے تحت فرانزک لیبارٹری بھی قائم کی جائے گی۔ ڈی این اے ٹیسٹنگ بھی گواہی میں شامل کریں گی۔ مقدمے میں الیکٹرونکس گواہی بھی شامل کی جائے گی۔ 161 کا بیان زبردستی کیا جاتا تھا اب کوشش ہوگی کہ ویڈیو کے ذریعے ہی 161 کا بیان لیا جائے۔ فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ آئین کی بالادستی کیلئے وکلاء کا کردار اہم ہے۔ ہمیں اپنے اندر جھانکنے کی ضرورت ہے کون کہاں کھڑا ہے۔ ہمیں بطور قوم اپنا احتساب کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا جہ جن ممالک میں بڑوں کا احتساب نہیں ہوتا وہ اقوام پستی کی طرف جاتی ہیں جبکہ جہاں بلاتفریق سب کا احتساب کیا جائے وہ قومیں ترقی کی منازل طے کرتی ہیں۔ ترقی یافتہ قوموں میں تمام افراد کیلئے یکساں قانون ہوتا ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فیڈرل سروسز ٹریبونل کے چیئرمین جسٹس (ر) قاضی خالد علی نے کہا کہ قانون سے آگہی دینے میں جسٹس ہیلپ لائن کا کردار انتہائی اہم ہے۔ مسلسل چھٹی نیشنل جوڈیشل کانفرنس کا انعقاد جسٹس ہیلپ لائن کا اہم کارنامہ ہے۔ وفاقی سیکریٹری محتسب شعیب احمد صدیقی نے کہا کہ قانون کا احترام کرنا ہر شخص کا اولین فرض ہے۔