پانچ اہم شعبوں میں ٹیکس چوری ، غیر قانونی تجارت روکے بغیر ٹیکس ہدف حاصل کرنا مشکل
شیئر کریں
حکومت پانچ اہم شعبہ جات میں ٹیکس چوری اور غیرقانونی تجارت روک کر 1900 ارب کا سہ ماہی وصولی کا ہدف پورا کرسکتی ہے۔ٹیکس چوری اور غیر قانونی تجارت کی روک تھام کے دوعوامل سہ ماہی ٹیکس اہداف کے حصول میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں، حکومت چند اہم شعبوں میں ٹیکس چوری اور غیر قانونی تجارت کی روک تھام کرکے 1900 ارب روپے کا سہ ماہی ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرسکتی ہے تاہم اس مقصد کے لیے پالیسیوں پر سختی سے عمل درآمد کرتے ہوئے غیرقانونی تجارت کے راستوں کو موثر طریقے سے بند کرنا ہوگا۔آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت 3 ارب ڈالر کے پروگرام کو مالی سال 2023-24 کی پہلی سہ ماہی میں 1977 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کرنی تھیں تاہم فیڈرل بورڈ آف ریونیو پہلی سہ ماہی کے دو مہینوں میں 1207 ارب روپے وصول کرسکا جبکہ ہدف پورا کرنے کے لیے رواں ماہ کے دوران مزید 770 ارب روپے کی وصولی ضروری ہے۔چیس سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ یوسف ایم فاروق کا اس بارے میں کہنا ہے کہ موجودہ معاشی حالات میں جہاں کاروباری حالات دشوار ہیں اور افراط زر میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے عوام اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے سخت جدوجہد کرنے پر مجبور ہیں اتھارٹیز کے لیے اس عرصہ میں 770 ارب روپے کی وصولی کا ہدف مشکل ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو ٹیکس چوری اور غیر قانونی تجارت کی روک تھام کرنا ہوگی جو ٹیکس وصولیوں میں کمی کی اہم وجہ ہے، ٹیکس گزاروں اور قانونی کاروبار کرنے والوں پر اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے اور صارفین پر بالواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ بڑھانے کے بجائے ٹیکس چوروں اور غیر قانونی تجارت کرنے والے عناصر کو ٹیکس قوانین کے اندر لایا جائے۔