میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سفری پابندیاں ختم ،برطانیا نے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکال دیا

سفری پابندیاں ختم ،برطانیا نے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکال دیا

ویب ڈیسک
هفته, ۱۸ ستمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

ملک کیلئے بڑی خوشخبری ہے، برطانیا نے پاکستان کو سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ سے نکال دیا،اس حوالے سے برطانوی ٹرانسپورٹ سیکریٹری کا کہنا ہے کہ ریڈ لسٹ سے باہر آنے کے فیصلے کا اطلاق 23 ستمبر سے ہوگا، بین الاقوامی سفر کے لیے 4 اکتوبر سے نیا نظام متعارف کروارہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ہائی رسک ممالک سے آنے والے مسافروں کو بدستور ہوٹل میں 10 روزہ قرنطینہ کرنا ہوگا،برطانیا کے پاکستان میں ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ مجھے تصدیق کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ مجھے علم ہے کہ پچھلے پانچ ماہ کتنے مشکل تھا بہت سارے لوگوں کے لیے جو پاکستان اور برطانوی کے درمیان قربت پر انحصار کرتے ہیں۔انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ آپسی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ پاکستان برطانیا کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا تاکہ دونوں ممالک میں ڈیٹا شیئرنگ اور عوامی صحت کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔برطانوی ٹرانسپورٹ سیکرٹری گرانٹ شاپس کے مطابق برطانیا نے پاکستان، ترکی اور مالدیپ سمیت 8 ممالک کو سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ سے نکال دیا ہے۔ ریڈ لسٹ سے باہر آنے کے فیصلے کا اطلاق بدھ 22 ستمبر کی صبح 4 بجے سے ہوگا۔ بین الاقوامی سفر کیلئے 4 اکتوبر سے نیا نظام متعارف کرا رہے ہیں۔برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق ریڈ لسٹ سے نکلنے والے ممالک میں پاکستان کے علاوہ ترکی، مصر، مالدیپ، سری لنکا، عمان، بنگلا دیش اور کینیا بھی شامل ہیں۔ 22 ستمبر سے ان ممالک سے برطانیا آنے والے ہوٹل میں قرنطینہ کیے بغیر گھروں میں جا سکیں گے۔دوسری طرف وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانیا کی جانب سے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یاد رہے کہ برطانیا نے پاکستان کو اپریل سے سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کر رکھا ہے جبکہ گزشتہ ماہ بھارت کو فہرست سے نکال دیا گیا تھا تاہم پاکستان کو اسی فہرست میں برقرار رکھا گیا ہے۔29 اگست کو برطانیا کی جانب سے ٹریول لسٹ اپ ڈیٹ کی گئی ہے جس میں پاکستان کو ایک مرتبہ پھر ریڈ لسٹ میں موجود رکھا گیا تھا جبکہ آئرلینڈ نے پاکستان کو سفری ریڈلسٹ سے خارج کر دیا گیا۔پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے پر برطانیا کے پاکستانی نڑاد ارکان پارلیمنٹ نے احتجاجی خطوط لکھے تھے اور معاملہ برطانوی وزیراعظم تک پہنچا تھا جس کے بعد پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت کی برطانوی وزارت صحت کے حکام سے براہ راست بات چیت ہوئی تھی۔اپریل میں وفاقی وزیر اسد عمر نے برطانیا کی طرف سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے پر سوال اٹھایا تھا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کئے گئے بیان میں وفاقی وزیر اسد عمر نے برطانوی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہر ملک کو اپنے شہریوں کی صحت کی حفاظت کے لیے فیصلے کرنے کا حق ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں