کراچی میں پانی مافیا جیت گئی ،چھ ہائنڈرنٹس کے کنٹریکٹر زکو مزیددوسال کاٹھیکہ مل گیا
شیئر کریں
(رپورٹ۔اسلم شاہ)کراچی میں پانی (Water Mafia)مافیا جیت گئے،چھ ہائنڈرنٹس کی نیلامی میں 8کنٹریکٹرز کی ٹیکنکل بڈ میں کامیاب قراردیدیا گیاچھ ہائنڈرنٹس کے کنٹریکٹرز کے علاوہ دو کامیاب ہونے والے کنٹریکٹرز میں سخی حسن ہائنڈرنٹ کے کنٹریکٹرشیر محمد کے بیٹے شہزاد محمد اور نیپا چورنگی ہائنڈرنٹ کے کنٹریکٹر غلام نبی بیٹا حسن نبی کی کمپنی کو ٹیکنکل بڈ میں کامیاب قراردیتے ہوئے تما م کامیا ب ہونے والے کنٹریکٹرز کو فنانشنل بڈ جمع کرانے کی ہدایت کردی گئی اس با ت کو انتہائی خفیہ رکھا جارہا ہے ،تاہم نیلامی کے پروکیومنٹ کمیٹی کے سربراہ افتاب چانڈیو نے تصدیق کردی ہے کہ ہائنڈرنٹس کی نیلامی میں 126بڈ فارمز سیل ہوئے تھے تاہم 42کنٹریکٹرز نے اپنی درخواستیں جمع کرائی تھیں ان میںکاغذات کی جانچ پڑتال اور ان کے دستاویزات کی کنفرم رپورٹ موصول ہونے پر آٹھ کنٹریکٹرز کے تصدیق ہوگئی اور دیگر 34کنٹریکٹر ز بعض ٹیکنکل گراونڈ پر مستردکردیا گیا ہے ان فرموں کوفنانشنل بڈکی جانچ ہوگئی واضح رہے کہ ہائنڈرنٹس کی نیلامی میں مینجنگ ڈائریکٹر ، ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر ،چیف انجینئرز، سپرٹنڈنٹ انجینئرز ،ایگزیکٹو انجینئرز سمیت افسران لاعلم تھے،وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ براہ راست دیکھ رہے تھے،ان چھ ہائنڈرنٹس کو نیپا چورنگی ضلع شرقی کو نبی داد کی کمپنی جی این بردارز،سخی حسن ضلع وسطی شیر محمد کی کمپنی قاسم رضا اینڈکمپنی، کرش پلانٹ منگھوپیر ضلع غربی حسن نبی کی کمپنی محمدعلی واٹر ٹینکر، صفورا چورنگی ضلع ملیر ملک جیند کی کمپنی ایچ ٹو او، لانڈھی ضلع کورنگی احمد طارق کی کمپنی ایس اے طارق،شیر پاؤ ضلع جنوبی نیاز خان سفاری ٹرانسپورٹ اینڈ کمپنی،ہائنڈرٹنس کے منافع بخش کاروبارمیں سیاسی،سرکاری افسران دیگر بااثرشخصیات کی سپرپرستی حاصل ہے۔کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے 6سرکاری ہائٹنڈرنٹس کی تین سال بعد ٹھیکہ پر دینے کی تیاری کے دوران بعض شرائط نرمی اور بعض شرائط میں پورا نہ ہونے کی شرائط عائد کی گئی تھیںجس میں تجربہ کار ہائنڈرنٹس چلانے ، 60ٹینکرز کی شرائط پر تما م فرم پورا کرنے میں ناکام ہوگئی اس ضمن میں ہائٹنڈرنٹس میں رشوت ، کمیشن اور کیک بیک لاکھوں کروڑ روپے سے بڑھ کر اربوں میں پہنچ گیا ہے، ، سپریم کورٹ کی ہدایت پر پہلی بار نومبر 2017ء میںہائنڈرنٹس کا ٹھیکہ ایک ارب 74کروڑ روپے میں دیا گیا تھا جس میں واٹر بورڈ کے کرپٹ عناصر نے اس کی معیاد ایک سال دو ارب روپے کیک بیک لیکر بڑھ دی ،گذشتہ ٹھیکہ میں74درخواستیں جمع ہوئی تھی لیکن کٹری شرائط کے باعث صرف 18فرم ہی کولیفائی کرسکی اور مالی پوزیشن مستحکم رکھنے والے کنٹریکٹ فرم میں جانچ پڑتال کے بعد چھ فرموںکوکنٹر یکٹ دیدیا گیا تھانئے کنٹریکٹ پر شرائط سخت نہ ہونے پر اب تک 126فرموں نے درخواستیں حاصل کی، جن میں موجودہ کنٹریکٹر ز نے کئی ناموں پر درخواستیں وصول کرچکے ہیں، ہائنڈرنٹس کا کنٹریکٹ دوسال کی معیاد یعنی730یوم کے خواہش مند کنٹریکٹرز،فرم دو سال ہاٹنڈرنٹس چلانے کا تجربہ رکھتا ہو، انکم ٹیکس رجسٹریشن، سیلز ٹیکس،سندھ ریوینو بورڈکا رجسٹریشن کا حامل ہو،رجسٹرڈ ٹینکرز کی ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی کمرشل لائنس یافتہ کا حامل ہواور گاڑیوںکی موٹر وہکل کافٹنس سرٹیفکٹ اور روڈ پرمٹ کے بغیر نااہل تصور کیا جائے گا، ٹینکر ایسوسی ایشن کے عبدالقادر خان کا الزام لگایا گیا ہے کہ اربوںروپے بندر بانٹ اور کمیشن لیکر واٹر بورڈ کے علاوہ سندھ حکومت نے بھی خاموشی اختیار کررکھا ہے انہوں نے غیرقانونی چلنے والے ٹرالہ ٹینکر ز پر پابندی لگانے اور غیر قانونی ٹھیکہ پر توسیع دینے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔