میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی کو جرائم پیشہ عناصر کی یلغار کا سامنا،چھ سال کے دوران شرح 121 فیصد بڑھ گئی

کراچی کو جرائم پیشہ عناصر کی یلغار کا سامنا،چھ سال کے دوران شرح 121 فیصد بڑھ گئی

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۸ اگست ۲۰۲۳

شیئر کریں

محکمہ شماریات سندھ کے اعداد و شمار نے سندھ حکومت کے امن و امان پر اربوں روپے اخراجات، ہزاروں اہلکاروں کی بھرتی اور پولیس فورس کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیے جانے کے دعووں کی قلعی کھول دی، کراچی شہر جرائم پیشہ عناصر کا گڑھ بن گیا، جرائم کی تعداد کے لحاظ سے سندھ کے تمام ڈسٹرکٹس میں کراچی سرفہرست رہا۔محکمہ شماریات سندھ کے مطابق سندھ میں ہونے والے جرائم میں 67.5 فیصد کراچی میں رپورٹ ہورہے ہیں۔ کراچی گاڑی چوری اور چھیننے والوں کی جنت بن چکا ہے، چھ سال کے عرصے میں گاڑیاں چھیننے اور چوری کیے جانے کی وارداتیں3858 سے بڑھ کر 30 ہزار 580 کی سطح پر آگئیں۔سندھ شماریات رپورٹ برائے سال 2022 کے مطابق دو سال کے دوران سندھ میں جرائم کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سال 2020 میں سندھ بھر میں مجموعی 99 ہزار 316 جرائم رپورٹ ہوئے جن میں سے 60 ہزار331 کراچی میں رپورٹ ہوئے۔ سال 2021 میں سندھ میں رجسٹرڈ جرائم کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 19 ہزار 545 رہی جس میں سے کراچی کے شہریوں کو 81ہزار 164جرائم کی وارداتوں کا سامنا کرنا پڑا۔2020 سے 2021 کے دوران حیدرآباد، لاڑکانہ، میرپورخاص، شہید بے نظیر آباد ڈویڑن میں جرائم کی وارداتوں میں کمی واقع ہوئی، میرپور خاص ڈویڑن سندھ کا سب سے محفوظ شہر قرار پایا جہاں 2020 میں 3569 جبکہ 2021 میں 3283 جرائم رپورٹ کیے گئے۔جرائم کی وارداتوں کے اعداد و شمار سے انکشاف ہوا ہے کہ کراچی کو جرائم پیشہ عناصر کی یلغار کا سامنا ہے گزشتہ چھ سال کے دوران کراچی میں ہونے والے جرائم کی تعداد میں 121 فیصد اضافہ ہوا ہے۔سال 2016 میں کراچی میں مجموعی طور پر 36 ہزار 670 جرائم رپورٹ ہوئے جن کی تعداد 2021 تک 121 فیصد اضافے سے 81ہزار 164 تک پہنچ گئی۔کراچی میں گاڑی چوری اور چھیننے کی وارداتوں کے ساتھ جن جرائم میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں چوری ڈکیتی، اغوا، بچوں کے اغوا، خودکشی، زیادتی کے واقعات میں بھی چھ سال کے دوران نمایاں اضافہ ہوا۔سال 2021 میں 5563 ڈکیتیاں 1841 چوریاں ہوئیں، اس سال کراچی میں 2883 افراد اغوا کیے گئے، 75 خودکشی اور اقدام خودکشی کے کیسز رپورٹ ہوئے، 493افراد قتل کیے گئے، 601 اقدام قتل کے جرائم رپورٹ ہوئے جبکہ زیادتی کے 185 کیسز درج کیے گئے۔ آرمز آرڈی ننس کی خلاف ورزی پر 5797 کیسز درج کیے گئے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں