محکمہ صحت حیدرآباد ، لاکھوں روپے کے عوض جعلی سرکاری نوکریاں فروخت کرنے کاانکشاف
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ صحت حیدرآباد میں لاکھوں روپے کے عوض جعلی سرکاری نوکریاں فروخت کرنے کا میگا اسکینڈل سامنے آ گیا، عدالتی پابندی کے باوجود پچھلے تاریخوں میں گریڈ 1 سے بھی کے سینکڑوں آرڈر نکالے گئے، سروسز ہسپتال نے فٹینس دینے سے انکار کردیا، فی نوکری پر 8 سے 10 لاکھ روپے لئے گئے، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ آفیس اور ڈی ایچ او حیدرآباد آفیس کے اعلیٰ افسران بھی ملوث ہونے کا انکشاف، تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت حیدرآباد میں لاکھوں روپے رشوت کے عوض جعلی سرکاری نوکریاں فروخت کرنے کا انکشاف ہوا ہے، روزنامہ جرات کو ملنے والی معلومات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کی پابندی کے بعد ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیس حیدرآباد سے گریڈ 1 سے 4 کے سینکڑوں آرڈر نکالے گئے اور فی آرڈر 8 سے 10 لاکھ روپے لینے کا انکشاف بھی ہوا ہے، ذرائع کے مطابق سیاسی لسٹوں کے بعد سینکڑوں نوکریاں نجی ایجنٹوں کے ذریعے فروخت کی گئیں اور تمام آرڈر ڈسٹرکٹ پررکیوکمینٹ کمیٹی کی منظوری کے بغیر نکالے گئے، ذرائع کے مطابق سروس ہسپتال انتظامیہ نے جاری کردہ آرڈرز پر پچھلے تاریخوں میں میڈیکل فٹینس سرٹیفیکیٹ دینے سے انکار کردیا ہے جس کے بعد لاکھوں روپے دے کر آرڈر حاصل کرنے والے پریشانی کا شکار ہیں، دوسری جانب ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ کی دستخط سے بھی سینکڑوں ویکسینٹیر و دیگر آرڈر نکالے گئے تاہم ڈی جی نے دستخطوں کو جعلی قرار دیا ہے، ذرائع کے مطابق پچھلے تاریخوں میں آرڈر نکالنے میں ایک منظم مافیا ہے جس میں ڈی ایچ او آفیس اور ڈی جی آفیس کے اعلی افسران بھی ملوث ہیں.