اسریٰ یونیورسٹی کے چانسلر کی گرفتاری
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ نے ڈی آئی جی حیدرآباد کو طلب کرلیا
چانسلر ڈاکٹر حمید اللہ قاضی، احمد ولی اللہ قاضی و دیگر نے ایڈووکیٹ سجاد چانڈیو کے معرفت درخواست دائر کی تھی
پولیس نے جھوٹا مقدمہ درج کرکے ان کے گھر پر چڑھائی کی اور گرفتار کرکے ساری رات غائب رکھا، پٹیشن میںموقف
چانسلر ڈاکٹر حمید اللہ قاضی، احمد ولی اللہ قاضی و دیگر نے ایڈووکیٹ سجاد چانڈیو کے معرفت درخواست دائر کی تھی،رپورٹ
حیدرآباد (رپورٹ :علی نواز) اسریٰ یونیورسٹی کے چانسلر کی گرفتاری، سندھ ہائی کورٹ نے ڈی آئی جی حیدرآباد پیر محمد شاہ اور آئی او کو ریکارڈ سمیت ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، چانسلر ڈاکٹر حمید اللہ قاضی، احمد ولی اللہ قاضی و دیگر نے ایڈووکیٹ سجاد چانڈیو کے معرفت درخواست دائر کی، ایف آئی آر اور پولیس کارروائی کو غیرقانونی قرار دیکر پولیس کو مزید کارروائی سے روکا جائے، سجاد چانڈیو کی عدالت سے استدعا، عدالت نے پولیس کو پٹیشنرز کے خلاف کارروائی سے روک دیا، سماعت 22 اگست تک ملتوی، تفصیلات کے مطابق اسریٰ یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر حمید اللہ قاضی کی گرفتاری پر سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدرآباد نے ڈی آئی جی حیدرآباد پیر محمد شاہ اور ہٹڑی تھانے پر درج کیس کے انویسٹی گیشن افسر کو 22 اگست کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے، اسریٰ یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر حمید اللہ قاضی، احمد ولی اللہ قاضی اور ڈاکٹر روشن بھٹی نے سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی حیدرآباد، ایس ایس پی حیدرآباد، ایس ایچ او ہٹڑی، انویسٹی گیشن افسر اور زید لغاری کو فریق بناتے ہوئے ایڈووکیٹ سجاد چانڈیو کی معرفت پٹیشن دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پولیس نے جھوٹا مقدمہ درج کرکے ان کے گھر پر چڑھائی کی اور گرفتار کرکے ساری رات غائب رکھا، ایڈووکیٹ سجاد چانڈیو نے عدالت سے استدعا کی کہ داخل ایف آئی آر غیرقانونی ہے جسے خارج کیا جائے، پولیس کو مکمل تحقیقات اور ٹھوس شواہد کی موجودگی تک ایف آئی آر میں گرفتار کرنے کا اختیار نہیں ہے، ایڈووکیٹ سجاد چانڈیو نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سندھ کو حکم دیں کہ واقعے پر جی آئی ٹی تشکیل دیں جو ایس ایس پی حیدرآباد، ایس ایچ او ہٹڑی سمیت کارروائی میں ملوث تمام پولیس افسران سے تحقیقات کرے، پولیس کی کارروائی کو غیرقانونی قرار دیکر پولیس کو مزید کارروائی سے روکا جائے، عدالت نے پولیس کو مزید کارروائی سے روکتے ہوئے ڈی آئی جی حیدرآباد پیر محمد شاہ اور انویسٹی گیشن افسر تھانہ ہٹڑی امتیاز علی سومرو کو 22 اگست کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 22 اگست کی صبح 11 بجے تک ملتوی کردی۔ واضع رہے کہ ہٹڑی تھانے پر اسریٰ یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر حمید اللہ قاضی، احمد ولی اللہ قاضی، روشن بھٹی سمیت 4 افراد پر جھوٹی ڈگری دینے کا مقدمہ زید لغاری کی مدعیت میں داخل کیا گیا تھا اور اس مقدمے کے بنا پر اسریٰ یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر حمید اللہ قاضی کو گرفتار کرکے ساری رات غائب رکھ کر دوسری دن صبح کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جسے عدالت نے ضمانت پر آزاد کرنے کا حکم دیا تھا۔