میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
طالبان کااسلامی قوانین کے نفاذ،عام معافی کااعلان

طالبان کااسلامی قوانین کے نفاذ،عام معافی کااعلان

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۸ اگست ۲۰۲۱

شیئر کریں

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تمام ہمسائیہ اور خطے سمیت عالمی برادری کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ہماری سرزمین کوان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ، ہم اپنے مذہب اور روایات پر عمل کریں گے،،افغانستان میں تمام غیر ملکیوں کی سیکیورٹی کی ضمانت دی جاتی ہے، سفارتخاروں کو مکمل سکیورٹی فراہم کرینگے ،کسی کو امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، سے گزشتہ حکومت نے امارات اسلامی کو بدنام کرنے کے لیے مختلف جگہوں پر ہمارے نام پر ڈکیتوں اور چوروں کو بھیجا جس کی وجہ سے طالبان کے جنگجوئوں کو کابل میں داخل ہونے کا حکم دیا گیا، اب افغانستان آزاد ہے ، شریعت کے مطابق خواتین کو تمام حقوق دیے جائیں گے،خواتین شرعی حدود میں رہتے ہوئے عملی زندگی میں حصہ لے سکتی ہیں،ہم حکومت سازی کیلئے سنجیدہ ہیں ،ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سمیت تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں حکومت سازی میں تمام افغانوں کو موقع دیا جائے گا ،مشاورت کی تکمیل کے بعد اس عمل کو مکمل کر دیا جائیگا،کابل میں طالبان کسی کے گھر میں داخل نہ ہوں، کسی سے تفتیش نہ کریں،میڈیا غیرجانبدار رہے تو تنقید کو خوش آمدید کہیں گے۔ منگل کو طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد پہلی بار منظر عام پر آئے اورپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ افغانستان کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، آزادی افغان قوم کا حق تھا اور 20 سال بعد اسے حاصل کیا۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ آزادی کے بعد کسی کیخلاف دشمنی پرمبنی پالیسی نہیں رکھتے، تمام مخالفین کو عام معافی دی ہے۔ انہوںنے کہاکہ کابل میں مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی، جہاں سفارت خانے ہیں اور ہم ضمانت دیتے ہیں کہ وہاں مکمل سیکیورٹی دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ تمام سفارت خانوں اور اداروں کو مکمل یقین دہانی کرواتا ہوں کہ آپ کے عہدیداروں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی اور کسی کو امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ انتقال اقتدار کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمسائیوں اور خطے سمیت دیگر عالمی برادری کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری سرزمین ان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ہم اپنے مذہب اور روایات پر عمل کریں گے۔ترجمان طالبان نے کہا کہ ہم نے بڑی قربانیاں دی ہیں اور ہمارا حق ہے کہ ہم اپنے مذہب اور اپنی روایات پر عمل کریں گے۔انہوںنے کہاکہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق تعلقات استوار کریں گے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے اور اسلام کی حدود اور ہماری روایات کے مطابق حقوق کی ضمانت دیتے ہیں اور خواتین کو کام کرنے کی اجازت ہوگی۔ذبیح اللہ نے کہا کہ میڈیا کو آزادنہ کام کرنے کی اجازت ہوگی تاہم درخواست ہے کہ افغانستان کے اقدار اور روایات کی مکمل پاسداری کی جائے اور تمام قواعد اور اصولوں کی پابندی کرے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سازی کے لیے سنجیدہ ہیں اور مشاورت کی تکمیل کے بعد اس عمل کو مکمل کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کشیدگی میں کمی ہوئی ہے، جو لوگ باہر جارہے ہیں ان کے حوالے سے ہم چاہتے ہیں کہ کوئی باہر نہ جائے۔انہوںنے کاہکہ 2001 سے پہلے منشیات میں کمی لائی گئی تھی لیکن بعد میں اضافہ ہوا ہے، کابل میں ہم نے دیکھا کہ ہمارے نوجوان پلوں اور دیگر مقامات پر منشیات لے رہے ہیں، جو بدقسمتی کی بات ہے اب اسمگلنگ نہیں ہوگی ۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کابل میں طالبان کی مداخلت بعض شرپسندوں کی بدامنی کے باعث ہوئی، سابق سکیورٹی فورسز اورپولیس کابل شہر کو غیر محفوظ چھوڑ کر چلے گئے تھے۔انہوںنے کہاکہ سابق حکومت اتنی نااہل تھی کہ ان کی سکیورٹی فورسز کچھ نہ کرسکیں، افغان فورسز نے ہمیں بدنام کرنے کیلئے کابل میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا، افغان فورسزکی جانب سے عام شہریوں کونشانہ بنانے کی وجہ سے ہمیں کابل میں اپنی موجودگی بڑھانی پڑی۔انہوں نے کہا کہ طالبان کے نام پر بعض جگہوں پر لوٹ مارکی گئی، ہم لوگوں کی حفاظت کیلئے مجبوراً کابل میں داخل ہوئے اور سربراہ افغان طالبان کے حکم پرسب کومعاف کردیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں