میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دہلی فسادات میں پولیس نے بھی مسلمانوں کو نشانا بنایا، رپورٹ

دہلی فسادات میں پولیس نے بھی مسلمانوں کو نشانا بنایا، رپورٹ

ویب ڈیسک
هفته, ۱۸ جولائی ۲۰۲۰

شیئر کریں

بھارت کے اقلیتی حقوق کمیشن نے کہاہے کہ دارالحکومت نئی دہلی میں رواں برس کے اوائل میں متنازع شہریت قانون (سی اے اے ) کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران مسلمانوں کے قتل و غارت اور املاک کو نقصان پہنچانے میں قانون کے حامیوں کے ساتھ پولیس بھی شامل رہی۔ ایک خبر رساں ادارے کے مطابق دہلی کے اقلیتی کمیشن (ڈی ایم سی) نے اپنی رپورٹ جاری کی ہے ، جس میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے منظم مظالم کو بیان کیا گیا ہے ۔ڈی ایم سی نے کہا کہ رواں برس فروری میں متنازع شہریت قانون کے خلاف ملک بھرمیں ہونے والے احتجاج کے موقع پرشمال مشرقی دہلی میں فسادات کے دوران مسلمانوں کے گھر، دکانیں اور گاڑیوں کو ہدف بنا کر نشانہ بنایا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 11 مساجد، 5 مدارس، مسلمانوں کی ایک درگاہ اور قبرستان پر حملہ کیا گیا اور نقصان پہنچایا گیا۔فسادات کے دوران ہونے والے مظالم کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ بظاہر احتجاج کو ختم کرنے کے لیے انتظامیہ اورپولیس کی مدد سے سی اے اے کے حامی مظاہرین نے بڑے پیمانے پر کشیدگی پھیلادی۔کمیشن نے کہا کہ پولیس نے مسلمانوں پر کشیدگی کا الزام دھرا حالانکہ وہ خود اس کا بدترین شکار ہوگئے تھے ۔خیال رہے کہ دہلی فسادات میں کم ازکم 53 افراد کو قتل کیا گیا تھا جن میں سے اکثریت مسلمانوں کی تھی جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں