اسلام پاکستان اور آئین سے غداری کیونکر؟
شیئر کریں
احسان باری
قادیانی جنہیں 7 ستمبر 1974کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران میںمتفقہ طور پر منظور کی جانے والی قرارداد کے ذریعے غیر مسلم اقلیت قراردے ڈالا گیا تھاوہ اب 43سال بعد بھی اسلام پاکستان اور اس کے آئین سے غداری کے مرتکب ہورہے ہیں ۔دین اسلام میں اقلیتوں کے حقوق متعین ہیںمگر وہ صرف ان غیر مسلم اقلیتوں کے لیے ہیں جو پاکستان میں اپنے آپ کو اپنے اپنے مذہب کی شناخت کے ساتھ رجسٹر کرواتے ہیں اورووٹوں میں بھی بطور اقلیت نام درج کرواتے ہیں۔ قادیانیوں کا مسئلہ ان تمام غیر مسلم اقلیتوں سے سراسر مختلف ہے انہوں نے آج تک نہ اس اسمبلی کی متفقہ قرار داد کو مانا ہے اور نہ ہی بعد ازاں ضیاء الحق کے دور میں کی جانے والی آئینی ترامیم اور آئینی دفعہ295Cکو قبول کرتے ہیںی۔ اس طرح یہ اندر ہی اندرسیدھے سادہ مذہب اسلام کی شکل بگاڑکر اپناتے ہیں اپنے آپ کو مسلمان کہلوانے پر مصر ہیں ،باقاعدہ ٹی وی پر نشریات چلا رکھی ہیں، جہاں پر اپنی جعلی نبوت اور ہمارے تمام انبیاء بشمول حضرت محمدﷺ کے خلاف غلیظ ترین پروپیگنڈا جاری ہے جس کا خصوصی پروپیگنڈا سیل اپنی نام نہادقادیانی ریاست کے ہیڈ کوارٹرسابق ربوہ اور حال چناب نگر میں بنا رکھا ہے ۔احمدی نوجوانوں کی مسلح فورس "خدا م الاحمدیہ”کے نام سے تیار کر رکھی ہے جو قرب و جوار میں موجودغریب اور معصوم مسلمانوںپر حملے کرتے۔انہیں زخمی کرتے اور ان سے زمینیں ہتھیالیتے اور قابض ہوجاتے ہیں، کئی مسلمانوں کو قتل کر چکے ہیں۔ چناب نگر میں ہی اپنی نام نہاد عدالتیں حتیٰ کہ ہائیکورٹ سپریم کورٹ بھی بنارکھی ہیںچونکہ چناب نگر کے تینوں طرف پہاڑ اور چوتھی طرف دریا بہہ رہا ہے اس لیے اسے محفوظ ترین علاقہ سمجھتے ہوئے اپنی علیحدہ قادیانی ریاست قائم کر رکھی ہے اور ڈھیروں اسلحہ پہاڑیوں ،غاروں اور میدانوں میں ڈمپ کر رکھا ہے ۔کالجوں سکولوں اور کھلیوں کے میدانوں کو کنکریٹ ڈال کر اوپر مٹی ڈال کر گھاس اُگا رکھی ہے تاکہ انہیں بوقت ہنگامی ضرورت بطور ائیر پورٹ کے استعمال کیا جاسکے۔چونکہ ان مرتدین کوہر حکمران نے چھوٹ دے رکھی ہے تو صورتحال بہ ایں جا رسیدکہ انہوں نے مسلمانوں کے قران مجید میںاپنی مرضی کی تحریف کرکے اس کے تراجم اور تفاسیر چھاپ کر تقسیم کرنا شروع کردیاہے حتیٰ کہ مسلم مساجد میں بھی مفت رکھوانا شروع کررکھا ہے ۔پاکستان کی لائبریریوں اور مدارس عربیہ میں بھی حیلے بہانوں سے بھجوا رہے ہیں۔تاکہ مسلمان خوامخواہ غلطی سے پڑھ کرگمراہی کی بھینٹ چڑھ جائیں۔
قوم بارہا واضح کرچکی ہے کہ قادیانی ناسوردنیا کا وہ غلیظ ترین فتنہ ہے جس کی سرکوبی کرنا ہر مسلمان پر فرض عین ہے۔پھر ایسے ملک دشمن عناصر کو جن کے لٹریچر میں واضح طور پر پاکستان کو توڑنے جیسی خرافات درج ہوں انہیں کلیدی عہدوں پر افواج اور سول اداروں میں تعینات رکھنے پر ہمارے حکمران خود کیسے ملک دشمنی کے الزامات سے بچ سکتے ہیں۔ قادیانیوں کے بارے میں حکومتی نرم گوشہ آج بھی قابل صد افسوس ہے۔ فتنہ قادیانیت دنیا کاایسا بد ترین فتنہ ہے۔ جس کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے اورختم نبوت کے تحفظ کے لیے 12سو صحابہ کرام نے شہادت پائی۔1953کی اینٹی قادیانی تحریک میں صرف لاہور کے علماء طلباء بزرگ نوجوان اور معصوم بچوں پر ٹینک چڑھا کر دس ہزار سے زائد شہید کرڈالے گئے۔سو سال سے زائد عرصہ سے چلنے والے اس فتنہ عظیم کی سرکوبی اس وقت ہوسکی جب انہوں نے نشتر کالج ملتان کے نہتے طلباء پر29مئی1974کو سابق ربوہ کے ریلوے اسٹیشن پر راقم کے لکھے ہوئے پمفلٹ ” آئینہ مرزائیت” میں درج ان کی سخت نازیبا تحریروں کو دکھانے پر حملہ کرکے ایک سو ستر سے زائد طلباء کو شدید زخمی کر ڈالا تھا جس پر راقم اور نشتر یونین کے عہدیداروں کی پریس کانفرنس اگلے روز پورے ورلڈ میڈیا اور پاکستانی اخبارات کی زینت بن کر لیڈ سٹوری کے طور پر شائع ہوئی۔ تحریک چلی اور بآلاخر مکمل کامیاب رہی کہ مرتدین و زندیقین قادیانی آئینی طور پر غیرمسلم اقلیت قرار پاگئے۔آجکل ان کی نئی ارتدادی سرگرمیوں کا حکومت فوری نوٹس لے۔ امتناع قادیانی آرڈیننس اور اس پر عملدر آمد کیے جانے کے لیے دفعہ295cکو عملاً نافذ کرکے اس پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے۔ قادیانیوں کا قران شریف کی تحریف شدہ تفسیر اور ترجمۃ القران کی اشاعت اسلام اور پاکستان کے آئین کے خلاف مذموم سازش ہے۔اس ناپاک جسارت کرنے پر قادیانیوں کے بارے میں نرم گوشہ رکھنا اور انہیں رعایتیں دیناحکومت کی قادیانی نوازی کے مترادف سمجھا جائے گا۔وزیر اعظم اور اس کا خاندان صحیح العقیدہ سنی مسلک ہے پھر قادیانیوں سے ایسا کرناان کی کم ظرفی اور ان کے کمزور ایمان کی علامت محسوس ہوتا ہے۔ پاکستا ن میں غیور مسلمان قادیانیوں کی اس شرمناک سازش کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ان گمبھیر حالات میں متفقہ طور پر قوم حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ قادیانیوں کو آئین پاکستان کا پابند بنایا جائے۔قادیانیوں کی طرف سے تحریف شدہ قرآن و تفسیر شائع کرنے اور مسلم مساجد میں رکھنے پر قوم بجا طور پر گہری تشویش میں مبتلا ہو گئی ہے۔ تحریف قرآن اور اس کی نام نہاد تفسیر کی اشاعت کرنے جیسی سازشیں کرنے سے ثابت ہو گیا ہے کہ قادیانی خود کو مسلمان ظاہر کرکے دنیا کو ابھی تک گمراہ کر رہے ہیں۔ناموس رسالت ﷺ کے لیے مسلمان اپنا سب کچھ قربان کردیں گے اور کسی بھی بڑی سے بڑی قربانی سے قطعاً دریغ نہ کریں گے۔حکمران فوری نوٹس لے کر ایسے تحریف شدہ قرآن اور اس کی نام نہاد تفسیر کو ضبط کریںاور مرتد و زندیق ناشرین کے خلاف295Cکے تحت فوراً کاروئی کرکے انہیں کیفر کردار کو پہنچایا جائے۔
٭٭…٭٭