زنجیر……اعجاز رحمانی ؔ
ویب ڈیسک
منگل, ۱۸ جولائی ۲۰۱۷
شیئر کریں
روز پڑتی ہے پائوں میں زنجیر
اور ہم روز توڑ دیتے ہیں
وہ دیے جو لہو سے جلتے ہیں
رخ ہوائوں کا موڑ دیتے ہیں
شیئر کریں
روز پڑتی ہے پائوں میں زنجیر
اور ہم روز توڑ دیتے ہیں
وہ دیے جو لہو سے جلتے ہیں
رخ ہوائوں کا موڑ دیتے ہیں