غریب کی جیب خالی تو بجٹ جعلی ، بجٹ منظور نہیں ہونے دینگے ،شہباز شریف
شیئر کریں
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے آئندہ مالی سال 2021-22کا بجٹ کو غریب کے ساتھ مذاق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غریب کی جیب خالی ہے تو بجٹ جعلی ہے ، بجٹ منظور نہیں ہونے دینگے اور اس کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائینگے ،برآمدات 2018 کے بعد نہیں بڑھیں،ہاتھ پھیلانے والا فیصلہ فیصلہ کر نہیں سکتا ،بجٹ سے مزید بدحالی آئیگی اس سے تو پرانا پاکستان بہتر تھا ،ڈیری مصنوعات ،درآمدی گیس و مشیری پر ٹیکس ختم کیا جائے ،حالیہ دنوں میں ہونے والی قانون سازی آئین اور قانون سے متصادم ہے، ان میں کئی قانونی سقم ہیں،میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قانون واپس لیاجائے ،احتساب کے نام پر متعدد سیاستدان سلاخوں کیلئے پیچھے سے آئے، دراصل یہ سیاسی انتقام ہے،کشمیریوں کی خواہشات کے بر خلاف فیصلے نہیں کر سکتے ۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلا س اڑھائی گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا جس میں گزشتہ تین روز کے برعکس ماحول پر سکون دکھائی دیا اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھی چوتھے روز اپنی تقریر مکمل کرلی ۔ بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہاکہ گزشتہ چار روز میں جو کچھ ہوا افسوس ناک ہے،اس ایوان کا ایک دن کا خرچہ کروڑوں روپے ہے،اس ایوان کا خرچہ غریب عوام کی جمع پونجی سے چلایا جاتا ہے،ہم غریب عوام کی زخموں پر مرہم رکھنے آئے ہیں تاہم اس دور ان ایک بار پھرحکومتی بینچز سے شہباز شریف کی تقریر کے دوران سیٹیاں بجائی جانے لگیں تاہم اسپیکر قومی اسمبلی نے فوراً ہی قابو پالیا۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر غریب عوام کی جیب خالی ہے تو یہ بجٹ جعلی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ میں نے اس لیے کہا کہ گزشتہ تین برس میں ٹیکسوں کی بھرمار کی گئی اس کے نتیجے میں غریب کی ایک روٹی آدھی ہوچکی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم ایوان کے ایئر کنڈیشن ماحول میں بیٹھ کر پاکستان کے طول و عرض میں عوام کے ساتھ ہونے والے مظالم کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ تین برس کے دوران ناقص پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں بھوک، بدحالی اور مایوسی نے جگہ بنالی ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ہونے والی قانون سازی آئین اور قانون سے متصادم ہے، ان میں کئی قانونی سقم ہیں۔شہباز شریف ہم نے آواز اٹھائی لیکن نہیں توجہ نہیں دی گئی اور پھر سینیٹ میں جا کر اپوزیشن نے اپنا کردار ادا کیا۔انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو مخاطب کرکے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ کمیٹی بننی چاہیے جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اس ضمن میں بات ہوچکی ہے، اس کی تحقیقاتی کمیٹی بنے گی جس میں دونوں بینچز کی جانب سے اراکین شامل ہوں گے اور قانون سازی کے عمل جائزہ لیں گے۔