عمران فاروق کے قتل کا حکم الطاف حسین نے دیا، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری، تفصیلی فیصلہ
شیئر کریں
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کے تینوں گرفتار ملزمان خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی کو عمر قید کی سزا سنا دی۔ جمعرات کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت اسلام آباد کے جج جسٹس شاہ رخ ارجمند نے عمران فاروق قتل کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے ڈاکٹر عمران فاروق کے ورثا کو 10، 10 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا۔عدالت نے بانی ایم کیو ایم اور افتخار حسین کے علاوہ اشتہاری ملزمان محمد انور اور کاشف کامران کے دائمی وارنٹِ گرفتاری بھی جاری کر دیے ۔انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ تینوں کے خلاف استغاثہ کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا۔اس موقع پر پراسیکیوشن ٹیم اور وکلائے صفائی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ گرفتار ملزمان کو اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی کارروائی کا حصہ بنایا گیا، ملزمان کی حاضری ویڈیو لنک کے ذریعے لگائی گئی۔اڈیالہ جیل میں قید ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے ملزمان خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی نے کیس کا فیصلہ ویڈیو لنک کے ذریعے سنا، جبکہ ملزمان کے اہلِ خانہ فیصلہ سننے کے لیے کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔واضح رہے کہ عدالت نے سماعت مکمل کر کے کیس کا فیصلہ 21 مئی کو محفوظ کیا تھا۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو برطانیہ میں قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے )نے 5 دسمبر 2015 کو پاکستان میں اس قتل کا مقدمہ درج کیا تھا جس میں تین ملزمان خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی کو گرفتار کیا گیا۔