میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جائیدادوں سے متعلق جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ سپریم کورٹ کوحقائق بتانے کیلئے تیار

جائیدادوں سے متعلق جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ سپریم کورٹ کوحقائق بتانے کیلئے تیار

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۸ جون ۲۰۲۰

شیئر کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان میں صدارتی ریفرنس کے خلاف مقدمہ کی سماعت کے دوران صدارتی ریفرنس کا سامنا کرنے والے جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر عدالت کو بتایاہے کہ ان کی اہلیہ ویڈیولنک پر عدالت کو حقائق بتانا چاہتی ہیں ۔ عدالت نے ان کا موقف سن کر قراردیا ہے کہ یہ ایک بڑی پیش رفت ہے اور اس ضمن میں عدالت مناسب حکم جاری کرے گی۔ جسٹس عمرعطا بندیال نے کہاہے کہ صدر مملکت کے ہاتھوں سپریم جوڈیشل جوڈیشل کونسل قیدی نہیں بن سکتی کونسل آئینی باڈی ہے کہہ سکتی ہے کہ ریفرنس بے بنیاد ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل صدر مملکت سے جج کیخلاف کاروائی کیلئے مزید شواہد مانگ سکتی ہے۔جسٹس مقبول باقر نے کہاکہ ایگزیکٹو کو شتربے مہار کی طرح نہیں چھوڑ سکتے ایگزیکٹو کے اختیارات کا جائزہ لینے کیلئے عدالتی فیصلے میں کچھ چیزوں کا تعین کیا گیاہے۔اس طرح تو آ ذادی عدلیہ کا معاملہ ہی ختم ہوجائے گا کیونکہ یہ ایشو عدلیہ کی آزادی کا ہے اور اس ملک کی تاریخ اچھی نہیں رہی۔انتظامیہ کی جانب سے عدلیہ میں مداخلت ہوتی رہی ہے ۔ہم اپنی کوشش نہیں کریں گے تو تاریخ میں تباہ ہو جائیں گے ہم سوال چیزوں کو سمجھنے کیلئے کرتے ہیں کسی شخص یا ادارے کیخلاف نہیں ہیں۔جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں دس رکنی فل کورٹ نے کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو وفاقی حکومت کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے دلائل کا آغاز کیا اور موقف اپنایا کہ عدالت کے ایک سوال پر صدر مملکت اور وزیراعظم سے مشاورت کی ہے،وزیراعظم کہتے ہیں انہیں عدلیہ کا بڑا احترام ہے،ہمیں معاملہ ایف بی آر کو بھیجنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے،ایف بی آر 2 ماہ میں فیصلہ کر لے، فروغ نسیم نے کہاکہایف بی آر کے ساتھ درخواست گزار جج اور اہلیہ تعاون کریں، فروغ نسیم نے کہاکہ گزشتہ روز جسٹس قاضی فائز عیسی نے جواب داخل کرایا،وزیر اعظم نے کہا ہے لندن میں میری ایک پراپرٹی بھی نکلے تو ضبط کر لیں،پراپرٹی ضبط کر کے پیسہ قومی خزانے میں ڈال دیں، جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ ابھی ہم نے اس جواب کا جائزہ نہیں لیا،بدقسمتی ہے دونوں سائیڈز میڈیا سے رجوع کرتی رہی ہیں۔جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کل فاضل جج نے اپنے جواب میں نہیں کہا یہ جائیدادیں وزیراعظم کی ہیں،جواب میں ویب سائٹ کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں اس وقت نیاموڑآگیا جب جسٹس قاضی فائز خود عدالت کے اندر پہنچ گئے، اورجسٹس قاضی فائز نے فروغ نسیم کے دلائل کے دوران عدالت سے بات کرنے کی اجازت لی تو جسٹس عمر عطابندیال نے ان سے کہاجج صاحب آپ آئے ہیں تشریف رکھیں،جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہاکہ مجھے میری اہلیہ نے ماسک ہمیشہ پہنے رکھنے کی تلقین کی ہے، جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ ماسک کی وجہ سے ہم آپ کو ٹھیک سے سن نہیں پا رہے، اس پرجسٹس قاضی فائز عیسی نے چہرے سے ماسک ہٹا دیا اور کہا کہاپنی اہلیہ کی تلقین کی خلاف ورزی کر رہا ہوں، جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ یہ قاضی فائز عیسی کا مقدمہ نہیں ہم سب کا مقدمہ ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہاکہ الزام لگایا گیا ہے ججز مجھے بچانا چاہتے ہیں،میرے اور میرے خاند ان کے ساتھ کیا ہوا اس میں نہیں جانا چاہتا،ریفرنس سے پہلے میرے خلاف خبریں چلیںعدالت میں بحیثیت درخواست گزار زاتی حیثیت میں پیش ہو رہا ہوں،اگر کچھ غلط کہا ہے تو میرے خلاف ہتک عزت کا دعوی کریں،مئی کے آخر میں یہ ساری باتیں شروع ہوئیں،مجھے ریفرنس کی کاپی فراہم نہیں کی گئی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں