سندھ کا 12کھرب سے زائد کا بجٹ پیش
شیئر کریں
اپوزیشن کے شور شرابے میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ کے نئے مالی سال 2020-21کے لیے 12کھرب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کر دیاہے۔وفاق اور پنجاب کے برعکس سندھ حکومت نے گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ209 ارب روپے، زرعی شعبے کے لئے 10 ارب، تعلیم کے لئے 23 ارب،صحت کے لیے 28 ارب اور آبپاشی کے لئے 17 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔بدھ کو اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی سربراہی میں جاری اجلاس میں بجٹ پیش کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ مشکل حالات میںمیرے لیے فخر کا مقام ہے کہ میں 8ویں بار بجٹ پیش کررہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا اور ٹڈی دل کی وجہ سے صوبہ انتہائی مشکلات کا شکار ہے ، سندھ کے عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھ کر بجٹ بنایا گیا ہے۔ اللہ تعالی کابے حد شکر گزار ہوں کہ ہمیں ہمت، طاقت اور استطاعت عطا فرمائی کہ ہم کووڈ -19 کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں۔انہوںنے کہا کہ 3.0بلین روپے سے کورونا وائرس ایمرجنسی فنڈقائم کیا گیا ہے ،جس میں 1.3 بلین روپے سندھ حکومت اورتقریبا1.7 بلین روپے صوبائی ملازمین کی جانب مہیا کئے گئے۔ اس رقم کے استعمال کی نگرانی اور منظوری چیف سیکریٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے سپرد ہے۔ اس کمیٹی میں نجی شعبے کی موثر موجودگی کے ذریعے تمام امور میں شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بنایاگیا۔کووڈ -19 سے نبردآزما تمام طبی عملے کیلئے ایک رواں بنیادی تنخواہ کی شرح سے ہیلتھ رسک الانس کی منظوری دی جاچکی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریر سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اللہ تعالی کابے حد شکر گزار ہوں کہ ہمیں ہمت، طاقت اور استطاعت عطا فرمائی کہ ہم کووڈ -19 کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں ۔ ہم کووڈ – 19 کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک طویل اور صبر آزما سفر سے گذر رہے ہیں۔یہ وبا بین الاقوامی سرحدوں کے آرپار جنگل کی آگ کے مانند دنیا کے 200 سے زاید ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔سندھ حکومت نے کووڈ- 19 سے نمٹنے کیلئے اپنے وسائل کو قیمتی انسانی جانوں کے تحفظ اور معیشت کو سہارا دینے پر خرچ کرنے کے لیے اقدامات کئے ہیں۔کووڈ- 19 بنیادی طور پر موجودہ نظام صحت کے لیے ایک خطرہ ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے یہ بڑھ اور پھیل رہا ہے یہ زندگی کے دیگر تمام شعبوں کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ اس نظر نہ آنے والے دشمن سے مقابلے کے لیے دنیا نے اپنے وسائل کی سمت تبدیل کی ہے تاکہ لوگوں کی زندگیوں کا تحفظ کیا جاسکے۔ انہوںنے کہا کہ اس وبا نے دنیا کو ساکت وجامد کر دیا ہے اور شہروں کو حقیقتاً ویرانوں میں بدل دیا ہے ۔اس خطرے سے نمٹنے کیلئے لاک ڈان کو دنیا بھر میں واحد قابل عمل حکمت عملی کے طور پر اختیارکیا گیا ہے۔ سندھ حکومت نے کووڈ-19 کے خطرات سے نمٹنے کے لیے عالمی طور پر اختیار کی گئی حکمت عملی کی پیروی کی ہے۔ سندھ وہ پہلا صوبہ تھا جہاں لاک ڈاؤن پر عملدرآمد اور اطلاق کے لیے اقدامات عمل میں لائے گئے۔26 فروری2020 کو جیسے ہی صوبے میں پہلا کیس نمودار ہوا تو فوری طور پر اسکولوں کو بند کرنے کے اقدامات کئے گئے۔ایسی تمام جگہوں پر جہاں لوگ جمع ہو سکتے تھے ہم نے وہاں 23 مارچ 2020 سے لاک ڈاؤن نافذ کیا۔دوسرے صوبوں نے بھی رفتہ رفتہ اس طرز عمل کی پیروی کی ۔باقی ملک میں بھی لاک ڈاؤن کے نفاذ کا طرز عمل اختیار کیاگیا۔ انہوںنے کہا کہ 3.0بلین روپے سے کورونا وائرس ایمرجنسی فنڈقائم کیا گیا ہے ،جس میں 1.3 بلین روپے سندھ حکومت اورتقریبا1.7 بلین روپے صوبائی ملازمین کی جانب مہیا کئے گئے۔ اس رقم کے استعمال کی نگرانی اور منظوری چیف سیکریٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے سپرد ہے۔ اس کمیٹی میں نجی شعبے کی موثر موجودگی کے ذریعے تمام امور میں شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بنایاگیا۔کووڈ -19 سے نبردآزما تمام طبی عملے کیلئے ایک رواں بنیادی تنخواہ کی شرح سے ہیلتھ رسک الانس کی منظوری دی جاچکی ہے۔ اس رسک الاؤنس کو اب تمام ہیلتھ پروفیشنلزکے لیے توسیع دی جارہی ہے۔انہوںنے کہا کہ پوسٹ گریجویٹ / ہاس جاب آفیسرز کو بالترتیب گریڈ 17/18 کی ابتدائی بنیادی تنخواہ مارچ 2020 سے کووڈ- 19 وبا کے خاتمے تک دی جائے گی۔ 2020-21 میں ہیلتھ رسک الاؤنس پر 1.0 بلین روپے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ صوبے میں کورونا ٹیسٹنگ کی استطاعت کو بڑھا کر 11450 روزانہ کر دیاگیا ہے۔تمام اضلاع میں 81 قرنطینہ مراکز جن میں 8266 بستر وں کی گنجائش موجود ہے قائم کیے گئے ہیں۔ جون 2020 تک یہ گنجائش 8616 تک بڑھا دی جائے گی۔ طبی سہولیات اور خدمات کی بروقت اور درست فراہمی کے لیے سندھ حکومت نے میڈیکل پروکیورمنٹ کمیٹی قائم کی ہے۔ اس کمیٹی نے ضروری مشینری آلات اور اوزاروں کی 2.43 بلین روپے کی خریداری کی ہے، جس میں 1.5 بلین روپے کورونا ایمرجنسی فنڈ سے اور891.8 ملین روپے پی ڈی ایم اے فنڈ کے شامل ہیں۔انہوںنے بتایا کہ موجود وینٹی لیٹرز میں اضافے کے لیے 101 مزید وینٹی لیٹرز بمعہ250 مانیٹرز خریدے گئے ہیں۔نیپا چورنگی کراچی پر واقع وبائی امراض کے اسپتال کو گرانٹ ان ایڈ کے تحت 2.0 بلین روپے کی امداد دی گئی۔ حکومت سندھ کورونا وائرس کے سبب پیدا ہونے والے سماجی اور معاشی اثرا ت سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات عمل میں لا رہی ہے ۔سندھ حکومت نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو 1.08 بلین روپے جاری کئے تاکہ ضرورت مندوں کو ان کی دہلیز پر راشن مہیا کیا جاسکے۔