میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جعلی اکائونٹس کے ذریعے ٹرانزیکشنز کرنا بڑا جرم ہے ،چیف جسٹس

جعلی اکائونٹس کے ذریعے ٹرانزیکشنز کرنا بڑا جرم ہے ،چیف جسٹس

ویب ڈیسک
منگل, ۱۸ جون ۲۰۱۹

شیئر کریں

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ جعلی اکائونٹس کے ذریعے ٹرانزیکشنز کرنا بڑا شدید جرم ہے ۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سینئر اسسٹنٹ بینک محمد انور کے جعلی اکائونٹس کھلوانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنا پر معاملہ نمٹا دیا۔ عدالت نے کہا کہ ایک کیس میں ٹرائل کورٹ نے ملزم محمد انور ایوب کو 3سال سزا اور 8لاکھ جرمانہ کیا، دوسرے کیس میں ٹرائل کورٹ نے ملزم محمد انور ایوب کو 8 سال کی سزا دی اور ہائیکورٹ نے دونوں کیسز میں سزا 3 سال کردی۔دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ بینک والوں کی شمولیت کے بغیر جعلی اکائونٹس نہیں کھل سکتے ، ایک لاکھ کا اکانٹ کھول کر اسے 9لاکھ بنا دیا، اکائونٹ بغیر تصدیق کے تو نہیں کھل سکتے ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ملزم کو تین سال قید تو بہت کم دی گئی ہے ، جعلی اکائونٹس کے ذریعے ٹرانزیکشنز کرنا تو بڑا شدید جرم ہے ، جتنے بھی اکاونٹ کھلے سب کے اوپننگ فارم پر ملزم کے دستخط تھے ، جتنی بھی ٹرانزیکشنز ہوئیں ملزم ان میں ملوث تھا۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کرمنل کیسز سے متعلق بھی ریمارکس دیے اور کہا کہ کرمنل کیسز تقریباً اب ختم ہوگئے ہیں، انشا اللہ اگلے چند ہفتوں میں صفر رہ جائیں گے ، اس ہفتے کے بعد صرف 100اپیلیں رہ جائیں گی، تمام کیسز کی ایک ساتھ تیاری کرلیں، کیسز ختم ہونے والے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں