میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
موسم ، میڈیا اور گرفتاریاں (شعیب واجد)

موسم ، میڈیا اور گرفتاریاں (شعیب واجد)

ویب ڈیسک
منگل, ۱۸ جون ۲۰۱۹

شیئر کریں

مئی کی تقریبا 22۔ 23 تاریخ سے شہرقائد میں گرمی کے ایک عجیب موسم کا ا?غاز ہوا جو عید کے بعد بھی تاحال جاری ہیاور20 جون تک کراچی کے باسیوں کو بیہوش کردینے والے گرم عزاب میں مبتلا رکھے گا۔اس موسم میں ہوا کی رفتاربے حد کم اور نمی کا تناسب بے انتہا ذیادہ چل رہا ہے،یوں اس موسم میں 35 ڈگری سینٹی گرمی بھی اچھے اچھوں کو بے حال کردینے کیلئے کافی ہے۔اس طرح کا موسم گرمیوں میں مختصر عرصے کیلئے ا?تا تھا لیکن اس بار یہ موسم تقریباً ایک ماہ پر محیط ہوچلا ہے،اس صورتحال کا اندازہ محکمہ موسمیات کو شاید ابھی تک نہیں ہے ، جب کہ اسے پہلے سے پتا ہونا چاہیئے تھا، اور اس حوالے سے باقاعدہ مہم چلائی جانی چاہیئے تھی،اوراس موسم کو کوئی الگ سے نام بھی دیا جانا چاہیئے تھا ،شہریوں کو باقاعدہ اس کے خطرے سے ا?گاہ بھی کیا جاتا۔لیکن ایسا کچھ نہیں کیا گیا،یہ حقیقت ہے کہ اس موسم میں لوگوں کا کئی کئی لیٹر پسینہ بہتا رہا، دل ڈوبتے رہے،شہری بیہوش کردینے والی اس گرمی کو پہلے کی گرمیوں سے بالکل مختلف محسوس کرتے رہے۔لیکن کسی جانب سے عوام کو اس حوالے سے کوئی ا?گاہی فراہم نہیں کی گئی۔حتی کہ عوام کی معمول کی سرگرمیوں اور کاروباری چہل پہل میں کمی کو بھی موسم کے تناظر میں محسوس ہی نہیں کیا گیا۔کراچی پر ایک بڑا موسمیاتی عذاب نازل رہا لیکن محکمہ موسمیات اورمیڈیا نے اسے کوئی خصوصی اہمیت نہ دی۔

کسی معاملے کو کتنی اہمیت دینی ہیاور کسی خبر کے اندر چھپی ہوئی اصل خبر کون سی ہے میڈیا اب اس کو سامنے لانے کی صلاحیت سیمحروم نظر ا?تا ہے، کہنے والے کہتے ہیں کہ ایڈیٹوریئل ججمنٹ کے بجائے میڈیا اب صرف ایک ڈھول پیٹنے والی مخلوق بن کر رہ گیا ہے۔اب جعلی اکاؤنٹس کیس کی مثال ہی لے لیجئے ا?صف زرداری اورفریال تالپور کی گرفتاری کی خبریں اوراس حوالے سے صرف اورصرف بیانات ہی میڈیا کی خبروں اور ٹاک شوز کا حصہ بنے رہے،جن میں گرفتاریوں کی مذمتوں یا تائید کا ڈھول پیٹا جاتا رہا، لیکن اس دوران کسی ٹی وی چینل نیعوام کو یہ یاد نہیں کرایا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس اصل میں ہے کیا؟ جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کتنی ہے؟ جعلی اکاؤنٹس کے زریعے کتنی رقم کی کی کرپشن کی گئی؟ جعلی اکاؤنٹس میں رقم کہاں کہاں سے ا?تی تھی؟ جعلی اکاؤنٹس کی رقم بیرون ملک کیسے منتقل کی جاتی تھی؟ کون کون سی شخصیات سال میں دبئی کے بیس، بیس چکر لگا کر پانچ ، پانچ لاکھ ڈالر منتقل کرتی تھیں؟ لانچوں کے زریعے کس طرح پیسہ باہر گیا؟ ا?صف زرداری ، فریال تالپور اوراومنی گروپ کا جعلی اکاؤنٹس سے اصل ناطہ کیا تھا؟ الیکٹرونک میڈیا نے کچھ کھل کر نہیں بتایا۔میڈیا نے ان سوالات کو عوام کے سامنے اٹھانیکی کوئی کوشش ہی نہیں کی جو اصل خبر تھے۔میڈیا کی نظر میں صرف سیاسی لوگوں کے بیانات ہی اس اشو سے متعلق خبر بنیرہے۔

یہ بات کافی عرصے سے اٹھائی جارہی ہے کہ کیا پاکستان کا الیکٹرونک میڈیا صرف اور صرف بیانات کی ترویج کا نام رہ گیا ہے؟ کیا ٹی وی اسکرین کے زریعے شخصیات کی پروجیکشن اور سیاسی مہم چلائی جاتی ہیں؟ یہ حقیقت ہے کہ میڈیا میں خبروں کا عنصر بالکل غائب ہوچکا ہے، نیوز کے معنی خبر کے ہوتے ہیں، لیکن نیوز چینلز پر خبروں کے بجائے ہم ننانوے فیصد بیانات ہی دیکھتے ہیں،ایسے میں کسی کہنے والے نے یہ بھی کہا کہ کیوں نہ ان نیوز چینلز کو پریس ریلیز چینلز کہنا شروع کردیا جائے؟ یا یہ نام اگر مناسب نہ لگے تو البیان نیوز چینلز کا نام دے دیا جائے؟ خیر نام ا?پ جو بھی دیں حقیقت یہی ہے کہ نیوز چینلز پر اب صرف بیانات ہی بیانات کی بھرمار ہے۔

اب کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم نیوز چینلز پر بیانات پر پابندی چاہتے ہیں۔نیوز چیبنلز پر ضروری بیانات ضرور چلنے چاہیئیں۔جن بیانات میں کوئی خبر یا ٹھوس اعلان ہو وہ خبر کا درجہ رکھتے ہیں انہیں ضرور ٹی وی پر جگہ ملنی چاہیئے۔کوئی ایسا بیان جو کسی انکشاف کے زمرے میں ا?تا ہو وہ ضرور ا?ن ایئر ہونا چاہیئے، لیکن زرا غور کیجئے یہاں ہو کیا رہا ہے؟ چینلز پر مخالفین کے گندے بیانات کی بھرمار ہے ، لائیو نشریات میں ایک دوسرے کے خلاف غلیظ زبان استعمال کی جاتی ہے اور تمام چینلز بے حد توجہ اورشوق کے ساتھ اسے دکھا رہے ہوتے ہیں۔حد تو یہ ہے کہ جو گھٹیا زبان لائیو نشریات میں آن ایئر گئی ہوتی ہے بعد میں میڈیا اسے اپنی ہیڈ لائنز اور نیوز رپورٹس میں بھی دکھا رہا ہوتا ہے ، جس سے میڈیا کی اہلیت ، ذہنیت اور عزائم کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان میں الیکرونک میڈیا کا ا?غاز پرویز مشرف کے دور میں ہوا، اور یہ شعبہ خوب پھلا پھولا لیکن سات ا?ٹھ سال بعد ہی لوگوں کو یہ اندازہ ہونے لگا تھا کہ میڈیا اپنی حدود سے کہیں ا?گے نکل کر کھیلنے لگا ہے میڈیا غیر جانبدار نہیں رہا تھا،کہنے والے کہتے ہیں کہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف جب سیاسی جماعتوں ،وکلا اور قوم پرست تنظیموں نے اتحاد بنایا تھا تو میڈیا کے کئی ادارے اس سیاسی اتحاد کا غیراعلانیہ حصہ تھے۔اسی طرح بعد میں بھی کئی میڈیا ادارے اپنے سیاسی گْرو کی حمایت اور مخالفین کے خلاف سیاسی اتحادوں کا حصہ بنتے رہے۔

معاشرے کی اصلاح کیلئے کام کرنے والے دانشورحضرات کا کہنا ہے کہ ا?ج کا جدید میڈیا ماضی کے میڈیا سے مختلف ہے اور اس کی ذمہ داریوں میں بھی کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔اب میڈیا کا کام صرف صحافت کرنا نہیں رہ گیا (حالانکہ میڈیا پر اب صحافت تو ہو بھی نہیں رہی) بلکہ اسکا کام معاشرے کی تربیت بھی ہے۔ٹی وی اسکرین کی بدولت جدید میڈیا اس قدر طاقتور میڈیم بن چکا ہے کہ یہ کسی معاشرے کی تربیت کرکے اسے عظیم قوم بنا سکتا ہے اور امن و امان اور خوشحالی کا دور بھی لا سکتا ہے ، لیکن اگر اسی میڈیا کو ا?زاد اور بے لگام چھوڑ دیا جائے تو پھر وہی ہوتا ہے جو ا?ج کل ہم دیکھ رہے ہیں۔مایوسی ، بے چینی ، ناامیدی ، افراتفری ، نفرتیں ، سیاسی مخالفت ، جرائم ، اداروں کی حوصلہ شکنی ، ذاتیات کی ترویج ، سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنا اور بھی بہت سی برائیاں ہیں جو ہماریمیڈیا ہی کے دم سے پروان چڑھ رہی ہیں، لیکن کوئی اس کے خلاف موثر اقدامات کرنے والا نظر نہیں ا?رہا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں