میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نوازشریف کووطن واپس آکرسیاست کرنی چاہیے، فضل الرحمن

نوازشریف کووطن واپس آکرسیاست کرنی چاہیے، فضل الرحمن

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۸ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ طے شدہ رائے ہے کہ کچھ شعبوں میں اصلاحات کے بعد ہی انتخابی میدان میں اْترا جائیگا،سال، سوا سال کی مدت ہی تو ہے اس سے آگے تو نہیں جایا جا سکتا اور ویسے بھی ابھی گدلے پانی سے دوبارہ گدلے پانی میں اترنا کوئی معقول بات نہیں ہو گی، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ،آرمی چیف کی تعیناتی کا مقدمہ جلسوں میں زیر بحث نہیں لانا چاہیے،ہمارے پاس صدر کے مواخذہ کرنے کیلئے دو تہائی اکثریت نہیں ہے ،اصول کی بات ہے اگر صوبہ خیبر پختونخوا اور سندھ کا گورنر مستعفی ہو جاتا ہے تو پھر صدر کو بھی چلے جانا چاہیے،نواز شریف کو پاکستان واپس آ جانا چاہیے اور ملک میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے، ذوالفقار علی بھٹو کو کوئی رعایت نہیں دی گئی،نواز شریف نے جیل کاٹی ان کا پورا خاندان جیل میں ڈال دیا گیا، عمران خان کونسا فرشتہ ہے کہ اس کیساتھ کوئی خصوصی رعایت کی جائے،آئین اور قانون خود اپنا راستہ بنائیگا۔بی بی سی اْردو کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اب باہمی مشاورت سے انتخابی مرحلہ طے کیا جائے گا اور انتخابی اصلاحات میں کتنا وقت لگتا ہے اس بارے میں قبل از وقت کوئی بات نہیں کہی جا سکتی۔فوری انتخابات کے امکان سے متعلق سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ سال، سوا سال کی مدت ہی تو ہے اس سے آگے تو نہیں جایا جا سکتا اور ویسے بھی ابھی گدلے پانی سے دوبارہ گدلے پانی میں اترنا کوئی معقول بات نہیں ہو گی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ تباہ و برباد معیشت کو سنوارنا ہے۔سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ عمران خان نے پچھلے پونے چار سال میں تمام اداروں کو تباہ و برباد کر دیا ہے اور اب ہمارے سامنے ایک ہی سوال ہے کہ کیا ہم ملک دوبارہ صحیح راستے میں لا سکتے ہیں اور اس کے لیے کتنا وقت درکار ہو گا،ان کے مطابق ہمیں عمران خان ایک تباہ حال معیشت دے کر گئے ہیں، سارے کام ایگزیکٹو آرڈر سے پایہ تکمیل کو نہیں پہنچتے، اس کے لیے پالیسیاں بنائی جاتی ہیں جن کو مل کر پایہ تکمیل تک پہنچایا جاتا ہے۔مولانا فضل الرحمان کی توجہ آرمی چیف کی تقرری کو عوامی سطح پر پیدا ہونے والی صورتحال کی طرف مبذول کرائی گئی تو انھوں نے کہا کہ میں تو کسی صورت میں اس معاملے کو سیاسی اجتماعات کا موضوع گفتگو نہیں بنانا چاہتا،فوج کا اپنا نظام ہے جس میں اس کے سربراہ کو ایک مقام حاصل ہوتا ہے حکومت کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ کسی تقرری کرتی یا مزید مدت دیتی ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قوم کو سنجیدگی سے غور کرنا ہو گا کہ آرمی چیف کی تقرری کو سیاسی جلسوں میں زیر بحث نہیں لانا چاہیے۔مولانا فضل الرحمان نے الزام عائد کیا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،ان کے مطابق سویلین اداروں میں کوئی تقسیم آ جائے تو ازالہ ممکن ہے تاہم دفاعی اداروں میں تقسیم آ جائے یا سول اداروں کو قومی سلامتی کے اداروں سے لڑا دیا جائے تو پورا ملک اس کی قیمت ادا کرتا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کو ایک بین الاقوامی سازش کے تحت تخت اسلام آباد پر بٹھایا گیا تھا اور انھوں نے یہ بات اس وقت بھی کی تھی جب عمران خان کو مسند اقتدار پر بٹھایا جا رہا تھا۔انھوں نے کہا کہ وقت نے ہمارے موقف کو درست ثابت کیا ہے،آج عمران خان کس منہ سے کہہ رہے ہیں ان کو بین الاقوامی سازش کے تحت اقتدار سے الگ کیا گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ انھیں ایک بین الاقوامی سازش کے تحت پاکستان پر مسلط کیا گیا اور پھر پارلیمنٹ نے انھیں ووٹ کی قوت سے اقتدار سے باہر نکالا،ان کے مطابق عمران خان جو چورن بیچنا چاہتے ہیں جوں جوں اس کی حقیقت عوام پر آشکار ہو گی تو زیادہ دیر تک یہ چورن کسی مارکیٹ میں فروخت نہیں ہو سکے گا۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے کب عام انتخابات سے راہ فرار اختیار کی ہے، ہمارے مطالبے پر عمران خان عام انتخابات سے راہ فرار اختیار کرتے چلے آ رہے تھے،ان کے مطابق ہم نے ایک حکمت عملی سے ووٹ چور حکومت کو گھر بھجوایا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں