میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت سپریم کورٹ چلی گئی ،شہبازشریف کا نام ایل سی ایل میں شامل

حکومت سپریم کورٹ چلی گئی ،شہبازشریف کا نام ایل سی ایل میں شامل

ویب ڈیسک
منگل, ۱۸ مئی ۲۰۲۱

شیئر کریں

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا نام سفری پابندی کی فہرست ایگزٹ کنٹرول (ای سی ایل) میں شامل کر نے کے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف کیس میں 4 ملزمان سلطانی گواہ بن چکے ہیں ،اگرباہر جانے کی اجازت دی جاتی تو ثبوتوں میں ردو بدل اور سلطانی گواہان پر اثر انداز ہوسکتے تھے،شہباز شریف نواز شریف کو وطن واپس لانے کے ضمانتی تھے ،اس کے بجائے خود سحری کھانے سے پہلے یہاں سے فرار ہورہے تھے،انہوںنے کہاکہ اگر شہباز شریف باہر چلے گئے تو نوازشریف کی طرح ان کو بھی واپس لانا مشکل ہوگا ،یہ دنیا میں واحد ملک ہے جہاں ایک دن میں کیس داخل ہوا، اسی دن اعتراض کے باوجود فیصلہ ہوا، اسی روز ٹکٹ بک ہوا ،میرے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ ڈیل کے تحت باہر آئے یا ڈیل کے تحت بیرونِ ملک سفر کررہے تھے یا ان کا بیانیہ بدلا ہوا ہے، ایک زبیر صاحب نے کہا ہمارے تعلقات بہت اچھے ہوگئے ہیں تو ہمیں خوشی ہے تعلقات اچھے ہوں،دنیا کے ہر ملک میں دیکھیں جو لیڈر ہوتا ہے وہ لندن بھاگنے کے بجائے اپنے لوگوں کے ساتھ رہنا چاہتا ہے۔ پیر کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف کیس میں 4 ملزمان سلطانی گواہ بن چکے ہیں اگر انہیں باہر جانے کی اجازت دی جاتی تو وہ ثبوتوں میں ردو بدل اور سلطانی گواہان پر اثر انداز ہوسکتے تھے۔علاوہ ازیںمسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔وفاقی حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ اس درخواست پر فیصلے تک لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے، جس میں شہباز شریف کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ شہباز شریف کا نام پروویڑنل نیشنل آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں تھا، لاہورہائیکورٹ نے نوٹس جاری کیے بغیر حتمی ریلیف فراہم کردیا۔حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ ‘نوٹس کے بغیر لاہور ہائیکورٹ کا بیرون ملک جانے کے لیے اجازت دینے کا جواز نہیں تھا پھر بھی شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی درخواست پر اسی روز فیصلہ سنا دیا گیا’۔وفاقی حکومت نے مؤقف اپنایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے قانونی اصولوں کے برعکس فیصلہ سنایا اور اپیل کی کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں