کھربوں کی سرکاری وغیرسرکاری اراضی لینڈگریبرکے نشانے پر
شیئر کریں
(رپورٹ: جوہر مجید شاہ) ڈپٹی کمشنر و ایڈمنسٹریٹر ڈسٹرکٹ ویسٹ کی ناک کے نیچے بااثر و طاقتور سسٹم مافیا کی موجیں جرائم پیشہ و مفرور لینڈ گریبرز نے ڈسٹرکٹ ویسٹ کی اربوں، کھربوں کی سرکاری و غیر سرکاری اراضی کو نشانے پر لے لیا۔ سرجانی ٹاؤن کے مختلف سیکٹرز پر لینڈ گریبرز کے زمینوں پر قبضے جاری، سرکاری ادارتی مافیا و لینڈ گریبرز کا غیرقانونی اشتراک قومی خزانے وسائل سمیت سندھ حکومت کو قومی ملکیت اور ٹیکس کی صورت میں اربوں کھربوں کا چونا و جھٹکا و نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ادھر انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی علاقائی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ( ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی ) کے سیکٹر 52 کو تختہ مشق بنانے کے بعد اب نمبر و باری ہے۔ سیکٹر 36 کی جہاں پر جرائم پیشہ و فراڈیے فلاحی ادارے یعنی ویلفیئر کے نام پر دھوکا دہی کے ذریعے جعلی فائلیں بنا کر معصوم و سادہ لوح شہریوںکو چونا لگایا جارہا ہے اور گھناؤنے کاروبار کے ذریعے سادہ لوح عوام سے انکی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ لینڈ گریبرز کا کسی بھی جگہ آزادانہ قبضہ، پلاٹنگ ، الاٹمنٹ و دیگر قانونی دستاویز کی دھوکا دہی کے ذریعے سادہ لوح شہریوں کو گمراہ کرنے کیساتھ کھربوں کی سرکاری اراضی کو ٹھکانے لگانے کے پس پردہ سیاسی انتظامی مذہبی سماجی جماعتوں اور انکے سہولت کاروں کا مرکزی کردار ہوتا ہے اور اس غیر قانونی آمدنی کالے دھن کو ٹھکانے لگانے کیلئے منی لانڈرنگ رقوم کی غیرقانونی منتقلی کا دھندا بھی شہر بھر میں دھڑلے سے جاری ہے، جبکہ اس ملک دشمن طرز عمل کے باوجود متعلقہ اداروں کی مجرمانہ غفلت و چشم پوشی اپنے ریاستی عہدے فرائض منصبی سے بغاوت عہدے اور اختیارات کا یکسر غلط و ناجائز استعمال سمیت ملک کیلئے خطرناک بھی ہے۔ ملنے والی اطلاعات کے مطابق ادارہ ترقیات کراچی کے کرپٹ و راشی افسران کی ملی بھگت سے انجینئر مظہر حسین، انسپکٹر انکروچمنٹ کریم بخش، ایکسین محسن قبضہ مافیا کی کھلی سرپرستی کرتے ہوئے ایم کیو ایم حقیقی سے تعلق رکھنے والے پی ڈی شہزاد بھاری کا خاص بیٹر رضوان ڈان قبضہ مافیا سے کروڑوں روپے کی وصولیوں کے بعد سب کا حصہ پہنچانے اور ضرورت پر غیر قانونی کام کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو کھڈے لائن لگانے کا کام بھی بخوبی انجام دیتا ہے۔ اس حوالے سے انتہائی باوثوق ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق سرجانی ٹاؤن میں ایم ڈی اے سیکٹر 52 کی بعد سیکٹر 36 میں غیر قانونی پلاٹوں کی کٹنگ بلا خوف و خطر جاری ہے۔ قبضہ مافیا کے بے تاج بادشاہ و متحدہ لندن کے کارکنان حنیف لنگڑا، ہاشم کاٹھیاواڑی، عامر کاٹھیاواڑی، میڈم ناہید، سکندر سولنگی، جبار سولنگی، فہیم کالا، عباس چھوٹا، ناصر چنگاری، اقبال بالا و دیگر کے مشترکہ گٹھ جوڑ متعلقہ اداروں کی مجرمانہ غفلت و چشم پوشی نے لینڈ گریبرز کو بے لگام کردیا۔ ادھر علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ سرجانی ٹاؤن کا علاقہ قبضہ مافیا کیلئے جنت بن گیا ہے۔ دوسری طرف ادارہ ترقیات کراچی کی سرکاری اراضی کو ٹھکانے لگانے میں پیش پیش ادارہ ترقیات کراچی کی کالی بھیڑیں بخوبی کردار ادا کررہی ہیں۔ محکمہ اینٹی انکروچمنٹ سیل کی مشترکہ ساز باز کے باعث سرجانی ٹاؤن میں حکومتی رٹ کا دور تک وجود نہیں جس کے باعث لینڈ مافیا نے اربوں روپے کی سرکاری اراضی کو ٹھکانے لگادیا ہے۔ بااعتماد ذرائع کے مطابق لینڈ مافیا کے خلاف متعدد ایف آئی آر بھی درج کی گئیں،مگر بھاری نذرانے کے باعث یہ عناصر قبل از گرفتاری ضمانت کروانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کے باعث قبضہ مافیا کا قانون سے کھلواڑ جاری ہے ذرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ پی ڈی شہزاد بہاری کا بیٹر رضوان ڈان اپنے تعلقات حساس اداروں سمیت دیگر سیاسی شخصیات سے بتاتے ہوئے پولیس و غریب عوام پر دھونس جماتا ہے جس کے باعث عوام خوفزدہ اور پولیس بیبس نظر آتی ہے قانون کی کمزوری کے باعث لینڈ گریبرز تاحال سادہ لوح عوام و سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے میں آزاد ہیں رشوت خوری و بھتہ وصولی نے تمام محکمجاتی افسران و اہلکاروں کو اپنے حاصل شدہ اختیارات کو فروخت کرنے کے لئے میدان میں اتار دیا ہے بزریعہ لینڈ گریبنگ حاصل ہونے والی آمدنی کا حصہ مناصب و مراتب کے مطابق اوپر تک تقسیم کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے لینڈ گریبرز نڈر و بیخوف ہیں مختلف سیاسی سماجی مزہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا۔