ہم سندھ میں مذہبی فسادات ہوتے دیکھ رہے ہیں، تحریک انصاف
شیئر کریں
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما وپارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے انصاف ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ ایک سازش کے تحت سندھ حکومت نے مساجد کو بند کروایاہے، وزیراعلیٰ سندھ صوبے میں مذہبی انتشار پھیلارہے ہیں اس وقت مساجد بند ہونے کے ساتھ امام بارگاہوں تک کو بند رکھا جارہاہے،ہم سندھ میں مذہبی فسادات ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں جو کہ کسی بھی حال میں نہیں ہونے چاہیں،یہ سب ہی جانتے ہیں کہ رمضان کے مہینے میں سندھ حکومت نے عوام کو عبادت نہیں کرنے دی اور ماہ رمضان کے مقدس مہینے میں سندھ حکومت نے عوام کو عبادت سے محروم رکھا،وزیراعلیٰ سندھ کو معلوم ہے کہ وہ اس سیٹ سے جانے والے نہیں ہے ان کی نوکری پکی ہوچکی ہے،وزیراعلیٰ کی کنجی سے 15ہزار ارب روپے نکلے ہیں، سندھ حکومت کی نااہلی کی بڑی مثال یہ ہے کہ کاریں تو چل رہی ہیں مگر پبلک ٹرانسپو رٹ بند ہے،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انٹراسٹی اورسٹی ٹرانسپورٹ کو فوراً کھولا جائے اگر عام آدمی کے لیے یہ سب کچھ میسر نہیں ہے تو سندھ حکومت کے وزیروں کو بھی سفر کرنے کا حق نہیں پہنچتا،عید کا موسم ہے چاہتے ہیں کہ ایس اوپیز کے تحت ٹرانسپورٹ کا مطالبہ فوری حل کیا جائے،تاکہ پردیسی اور مزدور طبقہ عید کے روز اپنے گھروں کو جاسکے،وفاقی حکومت جب ٹرانسپورٹ اور ٹرینیں کھولنے کی بات کرتی ہے تو سندھ حکومت کا یہ نادر شاہی فرمان سننے کو ملتا ہے کہ نہ تو ہم ٹرانسپورٹ کھولیں گے اور نہ ہی ٹرینیں چلنے دینگے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ خوف پھیلانے کی سوا سندھ حکومت نے کچھ نہیں کیاہے۔سندھ حکومت میں بڑے اور نامو ر نوسر باز بیٹھے ہوئے ہیں،یہ اس قدر ظالم لوگ ہیں کہ ان لوگوں نے کوروناسے فوت ہونے والی ایک خاتون کو گڑھے میں پھینک دیا جبکہ عوام کی اس وقت سندھ حکومت کے ہاتھوں یہ درگت بن رہی ہے کہ کورونا سے مرنے والوں کی نمازجنازہ بھی ادانہیں کرنے دیتے،ایسا لگتاہے کہ کورونا سے مرنے والے بڑے اور چھوٹے طبقے کے لوگوں کے لیے الگ الگ ایس اوپیز ہیں، انہوں نے کہاکہ کوئی نبیل گبول سے پوچھے کہ کون کون ڈیڈ باڈیوں کے پیسے دے رہاہے،سندھ حکومت اس وقت بڑھا چڑھا کر کرونا کے کیسز بتارہی ہے،پیر جوگوٹھ میں کرونا کیسز میں مشکوک معاملات دیکھنے کو ملے ہیں جن لوگو ں کو کورونا بتایا گیا پرائیویٹ لیب سے ان کے کورو نا ٹیسٹ نیگیٹیو آرہے ہیں،انہوں نے کہاکہ سعید غنی آجکل بہت بڑی بڑی باتیں کررہے ہیں وہ ذرا یہ بھی بتادیں کہ انہوں نے غریب مزدوروں کے لیے کیا کیا ہے،سندھ حکومت تین ارب پینتیس کروڑ ستر لاکھ رروپے کورونا پر خرچ کرچکی ہے ایک کروڈ تینتیس لاکھ روپے ایکسپو سینٹر کو دیے گئے،مگر ہم نے دیکھا کہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے پاس ماسک تک موجودنہیں ہے۔وی ٹی ایم کے لیے ایک کروڑباون لاکھ خرچ کیے گئے جبکہ ریپیڈ کٹس کے لیے تیس لاکھ خرچ کیے گئے جبکہ دیگر اخراجات بھی ان لوگوں کی جانب سے بتائے گئے جس میں انڈس اسپتال کو دس مارچ کو تیس کروڑ دیے گئے جبکہ کوئی پوچھے کہ انڈس ہسپتال میں صرف بیس کرونا کے بیڈ ہیں پھر بھی اتنی رقم دی گئی،حیدرآباد کے ایک ڈائریکٹر کو دس کروڈ دیے گئے،ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ،ڈی سی ملیر سمیت دیگر کو کروڑوروپے دیئے گئے،انہوں نے کہاکہ عمرکوٹ میں موجود ایک لاڈلے کو ڈیڈھ کروڑ کرپشن کے لیے دیے گئے،جبکہ ساڑھے تین ارب روپے سندھ کے حکمران خود کھاچکے ہیں،ٹڈی دل کے نام پر ساٹھ کروڈ پی پی دل کھاگئی،جبکہ اسماعیل راہو عوام کو یہ بھی بتادیں کہ پچھلے برس انہیں اس معاملے میں بتیس کروڑ ملے تھے کیا کیا اس رقم کا، انہوں نے کہاکہ 28کروڈ ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے پچھلے ہفتے سندھ حکومت کو ملے ہیں جبکہ وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کو کروڑوں روپے کی دوائیاں دی،لاکھوں ماسک پی پی ایزو دیگر سامان دیا گیالیکن ان لوگوں کو کسی نے اسپرے کرتے تک نہیں دیکھا ہے، انہوں نے مزید کہاکہ کراچی کی عوام سے ووٹ نہ دینے کا بدلہ لیا جارہاہے شہر قائد کے ووٹر کو جان بوجھ کر تنگ کیا جا رہاہے، قرآن مجید میں آتا ہے کہ مساجد کو بند کرنے والے ظالم ہیں اور تاریخ گواہ ہے کہ جن لوگوں نے مساجد کو بندکیا ان کے مقدر میں ہمیشہ رسوائی آئی ہے، ایس او پیز کے تحت نمازیں پڑھنے کے لیے مساجد کو کھولا جاسکتاتھا مگر جان بوجھ کر سندھ حکومت نے مساجد کی بندش کو برقرار رکھا۔