اچھی نیت کا پھل
شیئر کریں
مستقل مزاجی کا اصل امتحان یہ ہے کہ آپ فائدے اور نقصان کی فکر کیے بغیر مسلسل محنت کریں اور نتیجہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں۔ اللہ آپ کو کامیابی سے ضرور نوازے گا۔ دنیا کے انتہائی کامیاب لوگوں پر نظر ڈالیں تو ان میں یہ بات یکساں نظر آئے گی کہ انہوں نے ہمت نہیں ہاری، ناکامی نے ان کے قدم نہیں روکے، مشکل نے ان کے فیصلوں کو تبدیل نہیں کیا۔ وہ مستقل مزاجی کے ساتھ اپنے کام میں لگے رہے اور جلدی یا دیر سے منزل پر پہنچ گئے۔ آپ کہیں گے صرف مستقل مزاجی نہیں کچھ اور چیزیں بھی کامیابی کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر قسمت، دولت اچھے کارکن، اچھے مواقع اور ٹھیک وقت پر ٹھیک جگہ پر موجود ہونا، کچھ لوگ اس میں والدین کی دعاو¿ں کا اضافہ بھی کریں گے کہ دعاو¿ں کے بغیر کامیابی کا سفر دشوار ہوسکتا ہے۔ ان میں سے کچھ باتیں درست ہو سکتی ہیں لیکن ضروری نہیں کہ کامیابی کے لیے ان میں سے سب کا موجود ہونا بھی ضروری ہو۔ جس طرح اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اسی طرح کامیابی کا دارومدار اچھی اور مثبت سوچ پر ہے۔ سوچیں آپ یورپ میں رہتے ہوں اور اپنے گروسری اسٹور یا پرچون کی دکان میں شراب نہ رکھنے کا فیصلہ کریں تو لوگ آپ کو پاگل ہی کہیں گے کیونکہ یورپ میں کسی بھی اسٹور پر شراب کی فروخت کا حصہ تیس فیصد سے زیادہ بنتا ہے۔ برطانیہ میں رہنے والے دو مسلمان بھائیوں نے یہی انہونی کی اور آج پورا یورپ ان کے اس اقدام کی تعریف کرتا نظر آتا ہے۔ ان کی کہانی مستقل مزاجی اور اپنی سوچ پر کاربند رہتے ہوئے بے مثال ترقی کی کہانی ہے۔عیسیٰ برادران نے اپنے کاروبار کا آغاز سنہ 1992ءمیں پریسٹن ٹاو¿ن سینٹر میں ایک نیوز ایجنٹ کے طور پر کیا تھا۔ یہ بنیادی طور پر ایک کھوکھا تھا جہاں اخباروں کے ساتھ ساتھ سگریٹ اور بنیادی ضرورت کی کچھ اشیا فروخت ہوتی تھیں۔ سنہ 1995ءمیں انہوں نے پیٹرول پمپ کے کاروبار میں قدم رکھا۔ دونوں نے مانچسٹر کے قریب واقع قصبے بری میں اپنے دوستوں اور رشتے داروں سے قرض ادھار پکڑ کر ایک خستہ حال پیٹرول پمپ خریدا اس میں نیوز اسٹینڈ اور پرچون کی دکان کا اضافہ کیا۔ مصروف شاہراہ پر ہونے کی وجہ سے ان کا پٹرول پمپ کامیاب رہا۔ کاروبار شروع کرتے وقت عیسیٰ برادران نے ایک عجیب فیصلہ کیا۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ ان کے پیٹرول پمپ کے ساتھ بنے اسٹور پر شراب فروخت نہیں کی جائے گی۔ برطانیہ میں رہتے ہوئے ان کے لیے اس طرح کا فیصلہ آسان نہیں تھا لیکن مسلمان ہونے کے ناطے انہوں نے طے کیا کہ شراب نہیں بیچی جائے گی۔
جب برطانوی میڈیا میں یہ بات سامنے آئی تھی تو کئی حلقوں کی جانب سے اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ کہا گیا کہ برطانیہ میں رہتے ہوئے اس طرح کا فیصلہ مذہبی تعصب ہے۔ کئی لوگوں نے عیسیٰ برادران کو بنیاد پرست قرار دےدیا تاہم عیسیٰ برادران نے اپنے اس فیصلے کا دفاع کیا، ان کا کہنا تھا وہ اخلاقی لحاظ سے ٹھیک نہیں سمجھتے کہ ان لوگوں کو شراب بیچیں جنہوں نے گاڑی چلانا ہے۔کاروباری اصول سے انہوں نے ضرور گھاٹے کا سودہ کیا تھا لیکن اخلاقی طور پر ان کی بات غلط نہیں تھی ۔لوگ شراب پی کر گاڑی چلانے کے خطرات سے آگاہ تھے اس لیے کئی حلقے ان کے مو¿قف کی حمایت میں سامنے آگئے۔انہوں نے پوری ایمانداری، محنت ،لگن اور مستقل مزاجی کے ساتھ کام جاری رکھا اور ایک سال کے اندر عیسیٰ برادران کے پیٹرول پمپ کا ٹرن اوور25لاکھ پاو¿نڈ اور منافع 50 ہزار پاو¿نڈ تک پہنچ چکا تھا۔ عیسیٰ برادران اپنے اسٹورز پر شراب نہ بیچنے کے فیصلے پر کاربند رہے، عیسیٰ برادران آج ’یورو گیراجز‘ نامی کمپنی کے مالک ہیں جس کے برطانیہ میں 350 سے زیادہ پیٹرول پمپ ہیں اور سالانہ ٹرن اوور ایک اعشاریہ تین ارب پاو¿نڈ ہے۔ ’یورو گیراجز‘ کو یورپ کی سب سے بڑی انڈیپینڈنٹ فیول ریٹیلر کمپنی مانا جاتا ہے۔ آج بھی ان کے کسی اسٹور پرشراب فروخت نہیں کی جاتی۔۔