ہائیکورٹ نے پولیس کو عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا
شیئر کریں
ہائیکورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے پولیس کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔ہائیکورٹ میں عمران خان کی ایک ہی نوعیت کے مقدمات درج کرنے کیخلاف اور ممکنہ زمان پارک آپریشن روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عمران خان عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ اس درخواست میں ہمیں کچھ فوری نوعیت کا نظر نہیں آیا، ماضی قریب میں ہم نے زمان پارک کے باہر بہت افسوسناک صورتحال دیکھی ہے عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلطان صفدر نے دلائل دیے کہ عمران خان کے خلاف ایک کے بعد ایک کیس درج ہو رہا ہے ، پنجاب میں عمران خان کے خلاف 80 کیسز درج کیے گئے ہیں ، عدالتیں پولیس کے اختیارات کے غلط استعمال کو روک سکتی ہیں ، ہمیں انفارمیشن ملی ہے کہ عید کی چھٹیوں کے دوران کوئی آپریشن ہو سکتا ہے۔ پانچ دن کے لیے ہمیں ریلیف دے دیں۔ کیونکہ پانچ دن کے لیے عدالتیں اور انصاف کے دروازے بند ہوں گے۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ انصاف کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے ،سرکاری وکیل نے کہا کہ درخواست گزار ایسا ریلیف مانگ رہا ہے جس کی بنیاد صرف خدشات ہیں ، ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق کوئی آپریشن پلان نہیں کیاگیا، لیکن مختلف کیسز میں جے ا?ئی ٹیز بنی ہیں اگر کوئی شواہد سامنے آتے ہیں تو قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کریں گے۔جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ اگر درخواست گزار ضمانت پر ہیں تو پھر آپ انہیں ہاتھ نہیں لگا سکتے، آپ عید کے دنوں میں کچھ نہیں کریں گے۔عمران خان نے روسٹرم پر آکر کہا کہ ان کی باتوں سے مجھے اب کنفرم ہوگیا ہے یہ ایکشن لیں گے، میں نے شورٹی بانڈ دیا اور اسلام آباد گیا، لیکن انہوں نے میرے گھر پر حملہ کیا، مجھے اطلاع ہے انہوں نے میرے گھر ایکشن کرنا ہے۔جسٹس انوار الحق نے کہا کہ اپنی اپنی باری پر ہر کوئی تشدد کرتا ہے ، عید کا موقع ہے ایک دوسرے کو گلے ملیں۔عمران خان نے کہا کہ یہ قوم مجھے پچاس سال سے جانتی ہے۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ خان صاحب آپ کی یہ باتیں ہم بہت بار سن چکے ہیں، ہم چاہتے ہیں آپ کوئی نئی بات کرین قوم کو مستقبل کا پلان دیں۔