میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ کے حسابات کا آڈٹ نہ کرانے پر رجسٹرار کو طلب

سپریم کورٹ کے حسابات کا آڈٹ نہ کرانے پر رجسٹرار کو طلب

ویب ڈیسک
منگل, ۱۸ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آڈٹ نہ کروانے پر ایک مرتبہ پھر رجسٹرار سپریم کورٹ کو طلب کرلیا۔چیئرمین پی اے سی کا کہنا ہے کہ دس سال سے سپریم کورٹ اپنے حسابات کا آڈٹ نہیں کروا رہی۔پی اے سی نے ایڈمنسٹریٹر گن اینڈ کنٹری کلب نعیم بخاری کو فوری عہدے سے ہٹانے اور تمام مراعات واپس لینے کی ہدایت کردی۔نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس ہوا جس میں وزارت بین الصوبائی رابطہ اور ہائوسنگ کی آڈٹ رپورٹس پر غور کیا گیا۔کمیٹی نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ منیجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔لیگی رکن روحیل اصغر نے کہا کہ لگتا ہے چیئرمین پی سی بی خود کو ایلیٹ کلاس سے سمجھتے ہیں۔آڈٹ اعتراضات پر غور کے دوران چیئرمین پی اے سی نے استفسار کیا کہ گن اینڈ کنٹری کلب کا سربراہ کون ہے۔ جس پر سیکریٹری آئی پی سی نے جواب دیا کہ گن اینڈ کنٹری کلب کا انتظامی افسر سپریم کورٹ نے مقرر کیا ہے۔ نعیم بخاری کو ایڈمنسٹریٹر گن اینڈ کنٹری کلب مقرر کیا گیا تھا۔سیکرٹری آئی پی سی نے کہا کہ نعیم بخاری ون مین شو کے طور پر کام کر رہے ہیں وہ وزارت کو بھی خاطر میں نہیں لاتے۔چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ سپریم کورٹ کو کیا اختیار حاصل ہے کہ ایڈمنسٹریٹر مقرر کرے۔ پی اے سی نے سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر ایڈمنسٹریٹر گن اینڈ کنٹری کلب کو فوری ہٹانے ، نعیم بخاری سے تمام مراعات واپس لینے کی سفارش کر دی۔پی اے سی نے ایف آئی اے اور نیب حکام کو انکوائری کیلئے گن اینڈ کنٹری کلب جانے کی ہدایت کر دی۔نور عالم خان نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے آڈٹ حکام کے ساتھ گن اینڈ کنٹری کلب جائیں اور دیکھیں کیسے ریکارڈ فراہم نہیں کیا جاتا۔ پی اے سی نے کلب کا مالیاتی ریکارڈ حاصل کرنے کی ہدایت کر دی۔پی اے سی نے دس سال سے آڈٹ نہ کروانے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کو عید کے بعد طلب کر لیا۔نور عالم خان نے کہا کہ میں کسی سے نہیں ڈرتا، پی اے سی نے سی ڈی اے سے ججز، ارکان پارلیمنٹ، وفاقی کابینہ ارکان، قومی اسمبلی، سینیٹ اسٹاف کو ملنے والے پلاٹوں کی تفصیلات طلب کی تھیں۔پی اے سی نے پلاٹوں کی تفصیلات نہ بھجوانے پر چیئرمین سی ڈی اے کی سرزنش کی۔ نور عالم خان نے کہا کہ پی اے سی نے ون کانسٹی ٹیوشن ایوینیو کے اپارٹمنٹ مالکان کی فہرست اور منی ٹریل مانگی تھی۔ بتائیں کہ کونسے بیوروکریٹس، ججز، اور سیاست دانوں نے ون کانسٹیٹیوشن ایوینیو میں اپارٹمنٹ خریدے۔ یہ بھی پتا کریں ان کے پاس اپارٹمنٹ خریدنے کے پیسے کہاں سے آئے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں