ادارہ ترقیات ،اربوں روپے مالیات کی سرکاری اراضی پر لینڈ مافیا کا تسلط
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ) ادرہ ترقیات ایک جانب نئے ڈی جی کی تعیناتی تو دوسری طرف محکمہ جاتی مافیا کے وار جاری ‘ کھلاڑی و کھیل ‘ کے مرکزی کردار سب سرکاری ملیر بند کروڑوں اربوں کی سرکاری اراضی سرکاری مافیا کے نشانے پر ‘ ایکسین ملیر عارف رضا اور ایکسین کورنگی زاھد کی مشترکہ غیرقانونی پارٹنر شپ میں نووارد سندھ حکومت اور ‘ کے ڈی اے ‘ کو ریونیو کی مد میں بڑا جھٹکا ‘ محکمہ جاتی ‘ سب انجینئر کامران عرف کامو ‘ قبضہ مافیا کا مرکزی کردار ‘ نئے ڈی جی کا کڑا امتحان شروع ‘ تینوں محکمہ جاتی کرداروں سے متعلق محکمہ جاتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ‘ عارف رضا گریڈ 4 کا ملازم تھا جبکہ کامران عرف کاموں محض گریڈ 1 کا ملازم تھا مگر ‘ سسٹم ‘ کی ستم ظریفی ‘ سیاسی و سرکاری دباؤ و پشت پناہی ‘ نوٹوں کی چمک ‘ اوپر والوں کی آشیر باد اور ہدایات ‘ پھر ہاتھ کی صفائی ‘ کیساتھ گریڈ 16 تک کا سفر سالوں میں نہیں بلکہ دنوں میں حل ہوگیا گریڈ ایک اور چار والے آج سرکاری افسر بنکر ‘ فرائض منصبی اور محکمہ بائی لاز سمیت سپریم کورٹ و حکومتی رٹ کیساتھ کھلواڑ میں مصروف ‘ سرکار کی چھتری تلے ہی سرکار کو چونا لگانے میں مست مزکورہ مافیا نے وسیع پیمانے پر سرکاری پلاٹوں پر ‘ چاینہ کٹنگ ‘ کا کھیل شروع کر رکھا ہے محکمہ جاتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ‘ کے ڈی اے ایمپلائز پلاٹ نمبر 377 سیکٹر 31 سی جبکہ سیکٹر 32 بی کورنگی نمبر ڈیڑھ ‘ سیکٹر 51 سی ‘ سیکٹر 50 سی کیساتھ کئی دیگر علاقے بھی لینڈ گریبرز کے نشانے پر ہیں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نئی حکومت اور نئے ڈی جی کی مجرمانہ چشم پوشی و غفلت نے کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں کیا اس غیرقانونی گورکھ دھندے میں ان کی سرپرستی اور لین دین کا عنصر بھی شامل ہے یا پھر سیاسی و سرکاری دباؤ اس کھیل کے پس منظر میں کارفرما ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔