کیکڑوں کے خول سے مؤثر بیٹریاں بنائی جا سکتی ہیں
ویب ڈیسک
هفته, ۱۸ مارچ ۲۰۲۳
شیئر کریں
سائنسداں ایک عرصے سے کیکڑوں اور جھینگوں کے بیرونی خول سے مفید اجزا اور طبی اشیا بنا کر استعمال کر رہے ہیں۔ اب انکشاف ہوا ہے کہ اسی کیکڑے کے بیرونی خول کا اہم جزو کائٹوسین بیٹری سازی میں بہت مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔کائٹوسین پولی سیکرائڈز پولیمر ہوتے ہیں جو کیڑوں سے لے کر کئی سمندری مخلوقات کے بیرونی خول کی تشکیل کرتے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق اس کائٹوسین سے سخت کاربن کشید کرکے ری چارج ہونے والی سوڈیئم بیٹری کے سرکٹ اور اینوڈ بنائے جاسکتے ہیں۔ یوں لیتھیئم بیٹری کا متبادل بھی مل سکتا ہے۔کیکڑے کے خول سے خالص کائٹوسین نکال کر اگر اسے 538 درجے سینٹی گریڈ پر گرم کیا جائے تو وہ کاربن میں بدل جاتا ہے۔ اب اگر اسے ٹِن سلفائیڈ یا ا?ئرن سلفائیڈ میں ملایا جائے تو اسے سوڈیئم آئن بیٹری کے اینوڈ یا مثبت برقیرے (الیکٹروڈ) میں ڈھالا جاسکتا ہے۔