میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
زرداری کے موقف کا انتظار،پیپلز پارٹی کو استعفے دینا پڑیں گے ، مولانا فضل الرحمن

زرداری کے موقف کا انتظار،پیپلز پارٹی کو استعفے دینا پڑیں گے ، مولانا فضل الرحمن

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۸ مارچ ۲۰۲۱

شیئر کریں

پاکستان ڈیموکرٹیک موومنٹ کے صدر اور سربراہ جمعیت علماء اسلام ف مولانا فضل الرحمان نے پاکستان پیپلز پارٹی کے مؤقف کی نفی کردی۔پی ڈی ایم میں ایسا کہیں طے نہیں تھا کہ استعفے آخری آپشن ہوں گے۔انہوںنے کہا ہے کہ آدھا ایوان خالی ہوگیا تو پیپلزپارٹی کو بھی استعفے دینے پڑیں گے، لانگ مارچ سے قبل 9 جماعتیں استعفوں پر متفق ہیں، اختلاف رائے کے باوجود پی ڈی ایم متحد ہے، پیپلزپارٹی کو ساتھ رکھنا چاہتے ہیں، ان کے مئوقف کا انتظار ہے۔انہوں نے پشاور میں تقریب سے خطاب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ڈی ایم اجلاس کی اندرونی باتوں کو افشاں کرنا بددیانتی ہے، اختلاف رائے کے باوجود پی ڈی ایم متحد ہے۔منگل کے اجلاس میں بھی اختلاف رائے پایا گیا،لانگ مارچ سے قبل 9جماعتیں استعفوں پر متفق ہیں، پیپلزپارٹی نے سی ای سی سے مشاورت کیلئے وقت مانگا ہے، ہماری کوشش ہے کہ پیپلزپارٹی کو سمجھ آجائے، ہم پیپلزپارٹی کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔انہوں نے پیپلزپارٹی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرآ دھا ایوان خالی ہوگیا تو انہیں بھی استعفے دینے پڑیں گے۔ آدھا ایوان خالی ہونے کے بعد بھی عام انتخابات کروانے پڑیں گے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ خوشی ہے کہ قانون کے شعبے سے وابستہ ماہرین یہاں جمع ہیں، دنیا کا نظام اور انسانیت کی اجتماعی زندگی کانظام قانون کے بغیر نہیں چلتا، ہمارے ہاں قانون بنانے کے ادارے موجود ہیں اور قانون کے مطابق فیصلہ دینے کیلئے عدالتیں موجود ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ ہماری مقننہ کیا قانون سازی کے اس معیار پر پورا اترتی ہے؟ کیا ہماری عدالتیں انصاف فراہم کرنے کے اس معیار پر پورا اترتی ہیں؟ ملک میں مربوط نظام کی ضرورت ہے۔گزشتہ روز کے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس سے متعلق فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ پی ڈی ایم بناتے ہوئے استعفوں کا آپشن رکھا گیا تھا لیکن ایسا کہیں طے نہیں تھا کہ استعفے آخری آپشن ہوں گے اور ایٹم بم کی طرح ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز 10 میں سے 9جماعتوں کی رائے تھی لانگ مارچ پر استعفے دیکر جائیں، یہ بھی کہا گیا کہ چلو صرف قومی اسمبلی سے استعفے دیے جائیں، آدھا ایوان خالی ہوجائے گا لیکن پیپلز پارٹی نہ مانی۔سربراہ اتحاد کا کہنا تھاکہ پی پی نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے مشورہ کرنے کی مہلت مانگی جو دے دی گئی جبکہ پی ڈی ایم متحد ہے، مختلف مسائل پر اختلاف رائے ہوتا رہتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کوئی مذہبی کارڈ استعمال نہیں کرتے، آئین کے دائرہ میں بات کرتے ہیں، اسرائیل کو تسلیم کرنا موضوع بحث مسئلہ نہیں، فلسطینیوں کو ریاست دلانا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہی اجلاس میں اختلافات سامنے آئے تھے اور ساتھ ہی لانگ مارچ بھی ملتوی کردیا گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں