میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایک کے ساتھ ایک فری

ایک کے ساتھ ایک فری

منتظم
اتوار, ۱۸ مارچ ۲۰۱۸

شیئر کریں

گئے دنوں کی بات نہیں قصہ ابھی بھی تازہ ہے بھرے مجمے میں ہزاروں کارکنوں کے درمیان سیاستدانوں پرجوتاباری کی خبریں اخبارات کی زینت بننے لگیں ۔ گوکہ یہ جوتے کسی نہ کسی اندازمیں عرصہ درازسے سیاستدانوں کوپڑرہے تھے لیکن سچی مچی کے جوتے اب پڑرہے ہیں ۔پہل نوازشریف سے ہوئی بعدمیں تاک تاک کرعمران خان کونشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ۔لیکن قسمت شایدکپتان کے ساتھ تھی اسی لیے مارنے والے کی جانب سے درست نشانہ لگانے کے باجودجوتا دائیں بائیں چلاگیا۔لیکن نوازشریف براہ راست نشان بن ہی گئے ۔یہ جوبھی ہواکوئی اچھی روایت نہیں تھی بلاشبہ اس کی مذمت کی جانی چاہیے اوراس قسم کے اقداما ت کی حوصلہ شکنی بھی۔لیکن حیرت اس بات پرہے کہ اس قسم کے واقعات کے باوجودسیاستدانوں کی جانب ایسے ایسے اقدامات بدستورجاری ہیں جوخواص کوہی نہیں عوام کوبھی طیش دلانے کے لیے کافی ہیں ۔ ایک جانب میاں جی کی مجھے کیوں نکالا‘‘کی تکرارجاری ہے تودوسری جانب کپتان کی لعن طعن بھی رکنے کانام نہیں لے رہی اورایسے میں بے چارے عوام پریشان ہیں کہ کس جانب جائیں ۔

پریشان توخیرآج کل اپنے شہرقائد کے باسی بھی ہیں جب سے پی ایس پی وجودمیں آئی ہے اورایم کیوایم ٹوٹ کردوحصوں میں بکھری ہے کراچی کاووٹرسوچ رہاہے کس پراعتمادکریں ۔کیونکہ ایم کیوایم کاکوئی دھڑاہویاپی ایس پی میں شامل لوگ سارے وہی ہیں جوکبھی بانی ایم کیوایم کے وفادارتھے ۔کوئی لاکھ کہتاپھرے کہ ہمارااس سے کوئی تعلق نہیں ۔ہم نے راہیں جداکرلی ہیں ۔لیکن لوگ یہ ماننے کوتیارنہیں ۔

ماننے کوتوخیرپیپلزپارٹی والے بھی تیار نہیں کہ سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ ہوئی ہے ۔ان کاتویہ کہناہے کہ یہ سب جمہوری عمل کاحصہ ہے ۔لیکن اس حقیقت سے بھلاکسی کوانکاربھی تونہیںکہ سینیٹ الیکشن اورپھرچیئرمین سینیٹ وڈپٹی کے انتخاب میں وہ کمال ہوگیاجوکم ازکم نوازشریف اوران کی جماعت کے لیڈروں کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا۔اب یہ لوگ وہا ں یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ ہمیں کیوں ہرایا۔ اس سارے معاملے میں مفاہمت اورجوڑتوڑکے بادشاہ کاکمال اپنی جگہ لیکن خان صاحب کوبھی داددینی پڑے گی ۔ اگروہ پی پی پی والو ں کاعین موقع پرساتھ نہ نبھاتے توشایدصورت حال مختلف ہوتی ۔

صورت حال تواس وقت بھی مختلف ہوسکتی تھی جب وزارت داخلہ نیب کی سفارش پرشریف خاندان کانام ای سی ایل میں ڈال دیتی ۔لیکن ایسانہ کرکے اس نے ثابت کیاکہ وفاداری بھی کوئی چیزہوتی ہے اس حوالے ساری وزارت داخلہ کی بات کیاکی جائے صرف اپنے موجودہ وزیرداخلہ احسن اقبال کاتذکرہ ہی کرلیتے ہیں اوران کے حوالے سے کہہ دیتے ہیں کہ وفاداری بھی کوئی چیزہوتی ہے ۔شریف خاندان کانام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے سابق وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار بھی گزشتہ روزفرماچکے ہیں کہ اگرنوازشریف اوران کے خاندان کانام ای سی ایل میں نہیں ڈالاگیاتویہ فیصلہ کہیں اورسے آیاہوگا۔

فیصلہ توخیرسابق صدرپرویز کے خلاف بھی خصوصی عدالت کاآگیاہے کہ انھیں ہرحال میں انٹرپول کے ذریعے گرفتارکرکے پاکستان لایاجائے اوران کا پاسپورٹ وشناختی کارڈبھی منسوخ کیاجائے ۔ اطلاع ملی ہے کہ عدالتی فیصلہ آنے سے قبل ہی مشرف صاحب وطن واپسی کی ٹھان چکے تھے بس سیکیورٹی مسائل ان کی راہ کی رکاوٹ تھے ۔اسی لیے تووزیرداخلہ نے انھیں مکمل سیکیورٹی کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ جس سے امیدہوچلی ہے کہ شایدسابق کمانڈووطن لوٹ ہی آئیں ۔فی الحال توہم بھی سب کی طرح خبروں پرہی یقین کررہے ہیں ۔ ہوسکتاہے کل کلاں کوخبرآجائے کہ مشرف صاحب نے وطن واپسی کاارادہ ملتوی کردیاہے ۔اگرایساہواتوپھرحکومت کیاکرے گی ۔ ویسے بھی حکومت کے چل چلائوکے دن ہیں اورزیادہ سے زیادہ تین ماہ ہی اس کی پانچ سالہ مدت پوری ہونے میں باقی رہ گئے ہیں ۔ اگرکوئی دوسرامسئلہ پیدانہ ہواتویقینا جلد ہی نگرا ں حکومت تشکیل پاسکتی ہے ۔ اسی لیے توموجود ہ حکمران جماعت کے وزراء ہروہ کام کرلیناچاہتے ہیں جس کے کرنے کی ان کے دل میں حسرت ہے ۔ چاہے وہ فنڈزکے اجراء کامعاملہ ہویااداروں کی نجکاری ہویاپھربجٹ پیش کرنے کامعاملہ وزراء ہرکام اپنے موجودہ دورمیں ہی سرانجام دیناچاہتے ہیں ۔ اس کے لیے ایک جانب تو وہ کوشش میں مصروف ہیں اوردوسر ی جانب میڈیاکے ذریعے بیانات دے کرعوامی اورسیاسی ردعمل بھی چیک کرتے رہتے ہیں ۔

بیان پریادآیاابھی حال ہی میں اپنے مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل صاحب نے بیان دے ڈالاہے کہ پی آئی اے 40 ارب روپے کے خسارے میں ہے ہم یہ رقم ہسپتالوں اورتعلیم پر خرچ کر سکتے ہیں ہم قوم کا پیسہ تنخواہوں پر ضائع کر رہے ہیں پی آئی اے کا قرضہ ادا کرنے والے کو سٹیل مفت دیں گے۔ مشیرخزانہ کے اس بیان سے ان کے عزائم توظاہرہوگئے عوام نے جان لیاکہ جس طرح مختلف پراڈکٹ بنانے والی کمپنیاں اپنی مصنوعات فروخت کرنے کے لیے اعلان کرتی ہیں کہ ایک کے ساتھ ایک فری اسی طرح مفتاح اسماعیل صاحب کابھی یہی کہناہے کہ ایک کے ساتھ ایک فری اب چاہے وہ پی آئی اے کے ساتھ اسٹیل ملزہویاکوئی دوسراادارہ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں