میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فارما کمپنیوں کی منی لانڈرنگ کے اعتراف کے باوجود وزیر صحت کی خاموشی

فارما کمپنیوں کی منی لانڈرنگ کے اعتراف کے باوجود وزیر صحت کی خاموشی

ویب ڈیسک
پیر, ۱۸ فروری ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل)ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل کی جانب سے 12؍اگست 2016ء کو قومی احتساب بیورو کے ڈائریکٹر جنرل کو لکھے گئے خط کا ذکر زیرِ نظر رپورٹ میں شامل ہے۔ جس میں ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل پاکستان کے چیئرمین سہیل مظفرنے قومی احتساب بیور و کے ڈائریکٹر جنرل کو ایک رپورٹ بھیجی جس میں Getz اور Hilton فارما کی جانب سے گزشتہ چار سالوں میں کی گئی اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے ثبوت پیش کیے گئے۔


ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی، کسٹمز اور دو فارماسیوٹیکل کمپنیوں گیٹز اور ہلٹن کی ملی بھگت سے 130ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ کا انکشاف

قومی خزانے کو 130ملین ڈالر کے زرمباد لہ پر لاگو ہونے والے 35فی صد ٹیکس کے حساب سے ساڑھے چارارب کا بھی نقصان 


جب کہ مفاد عامہ کے لیے فوری کارروائی کرنے کی سفارش کرتے ہوئے اس کی ایک ایک کاپی وزیر اعظم پاکستان کے سیکریٹری، وزیر اعظم کے چیئر مین برائے انسپکشن کمیشن، وفاقی وزارت ہیلتھ کے سیکریٹری اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار کو بھی بھیجی گئی۔ منی لانڈرنگ کے لیے چین سے آنے والے خام مال کی انوائسز سنگا پو ر سے ظاہر کی گئیں۔ جرأت انوسٹی گیشن سیل کو موصول ہونے والی اس رپورٹ میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی، کسٹمز اور دو فارماسیوٹیکل کمپنیوں (Getzفارمااور Hiltonفارما) کی ملی بھگت سے کی گئی 130ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ کے انکشافات کیے گئے۔


سب سے تعجب خیزبات یہ ہے کہ کرپشن اور مریضوں کے حقوق کے استحصال کے خلاف زیرو ٹالیرینس کے دعوے کرنے والے وزیر صحت اور سیکریٹری صحت ان تمام کمپنیوں کی حمایت کر رہے ہیں، حالانکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ فارما سیوٹیکل کمپنیاں اپنے بالواسطہ چینلز کی مدد سے خام مال کی قیمت کو بہت زیادہ بڑھا کر درآمد کرنے کی میگا کرپشن میں ملوث ہیں۔


ادویہ ساز کمپنیوں Getzفارمااور Hiltonفارما نے خام مال منگوانے کے لیے انڈر انوائسنگ کرکے قومی خزانے کو رمیٹینس کی مد میں 130ملین ڈالر کے زرمباد لہ اور اس پر لاگو ہونے والے 35فی صد ٹیکس کے حساب سے ساڑھے چارارب روپے کا الگ نقصان پہنچایا۔ ان رجسٹرڈ ادویات بنانے اور بنا رجسٹریشن ادویات کے فارمولے میں تبدیلی کرنے والی کمپنی Getzفارما کی جانب سے چار سال ( 2012 تا 2016) میں کی گئی 0 8 ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ کے چیدہ نکات پر مبنی رپورٹ 21؍جنوری 2019ء کے شمارے میں صفحہ تین پر شائع ہوئی تھی۔ صرف چار سال کے عرصے میںGetz اور Hilton فارماکی جانب سے کیے جانے والے پاکستان کی تاریخ کے اتنے بڑے مالیاتی فراڈ کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ نیشنل ہیلتھ سروس اینڈ ریگولیشن اور ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، DRAPکے ڈائریکٹر کاسٹنگ اینڈ پرائس نے اس بات کا کھلے عام اعتراف کیا کہ وہ فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی خام مال اور موثر اجزا ء کی درآمدات میں ہونے والی کرپشن اور ادویات کی قیمتوں پر اس سے مرتب ہونے والے اثرات سے مکمل طور پر آگاہ ہیں۔ سب سے تعجب خیزبات یہ ہے کہ کرپشن اور مریضوں کے حقوق کے استحصال کے خلاف زیرو ٹالیرینس کے دعوے کرنے والے وزیر صحت اور سیکریٹری صحت ان تمام کمپنیوں کی حمایت کر رہے ہیں، حالانکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ فارما سیوٹیکل کمپنیاں اپنے بالواسطہ چینلز کی مدد سے خام مال کی قیمت کو بہت زیادہ بڑھا کر درآمد کرنے کی میگا کرپشن میں ملوث ہیں۔
ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں سال 2012 تا 2016 کے عرصے میں پاکستان کسٹمز سے موصول ہونے والے اعداد و شمار کی مثالیں دی ہیں۔ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ڈائریکٹر کاسٹنگ اینڈ پرائسنگ اسسٹنٹ اور اسسٹنٹ ڈرگ کنٹرولر کی منظوری سے)، یہ وہ ڈیٹا ہے جو اودیہ ساز کمپنیاں ہر خام مال کی درآمد پر قانونی طور پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے پاس جمع کرانے کی پابند ہیں۔ چنانچہ اس بات کا امکان ہی پیدا نہیں ہوتا کہ اتنی بڑی کرپشن ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام کی نظروں سے اوجھل رہی ہو کہ یہ کمپنیاں چین اور انڈیا کے اے پی آئی (ایکٹو فارماسیوٹیکل انگریڈینٹ) اور خام مال کو سنگا پور اور متحدہ عرب امارات میں موجود اپنے ذاتی یا مجازدفاتر سے درآمد کر رہی ہیں۔ منی لانڈرنگ تو Getz فارما کی جانب سے کیا جانے والا محض ایک مالیاتی جرم ہے، Getzفارما نے اربوں کی منی لانڈرنگ کے لیے کیا کیا ہتھکنڈے استعمال کیے،ان سمیت یہ کمپنی جان بچانے والی ادویات کے فارمولوں میں تبدیلی کرکے لاکھوں پاکستانیوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق کرنے کے بدترین جرائم میں بھی ملوث ہے، جنہیں اگلے شماروں میں انہی صفحات پر شائع کیا جائے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں