میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
موت کی سوداگر کمپنیوں میں منی لانڈرنگ کے ذریعے اربوں روپے کی ہیراپھیری

موت کی سوداگر کمپنیوں میں منی لانڈرنگ کے ذریعے اربوں روپے کی ہیراپھیری

ویب ڈیسک
پیر, ۱۸ فروری ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل)پاکستان میں شعبۂ صحت کا حال سب سے زیادہ ابتر ہے۔ ادویہ سازوں سے ادویہ فروشوں تک ایک ایسا مافیا پھیلا ہے، جو حرص وہوس میں اتنے سفاک ہوچکے ہیں کہ ملکی اور عالمی قوانین اور صحت کے بنیادی اُصولوں کا لحاظ تو کیا کرتے ، انسانی جانوں کے اتلاف سے بھی بے پروا ہو چکے ہیں۔ موت کے یہ سودا گر دونوں ہاتھوں سے پیسے بٹورنے کے لیے ہر چیز سے بے پروا ہو چکے ہیں۔ اُنہیں نہ تو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے کوئی خطرہ محسوس ہوتا ہے، اور نہ احتسابی اداروں سے ۔ اُنہیں عدالتوں کی پروا ہے اور نہ ہی حکومتوں کی۔ اُن کے سامنے جو آتا روند کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔انسانی جانوں سے براہِ راست جڑے ہر گھر اورہر ذی نفس سے جڑے اس انسانی مسئلے پر توجہ دینے کے لیے کوئی بھی تیار نہیں۔پاکستان میں موجود کسی بھی ادارے میں اب تک اس معاملے میں کوئی حرکت پیدا نہیں ہورہی۔ سندھ میں موجود ایف آئی اے کے ذمہ داران اس معاملے پر پراسرار خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔اس حوالے سے بہت سی افواہیں بھی زیر گردش ہیں۔


میسرز Getzفارما پرائیوٹ لمیٹڈ ، GSK پاکستان اور Zafa فارما سیوٹیکلزپرائیوٹ لمیٹڈ کی کچھ معلومات 12؍ اگست 2016ء کو وزارت صحت اور قومی احتساب بیورو کو بھی بھیجی گئیں، جس میں میسرز GSKپاکستان اور میسرز Getzفارماکی جانب سے Thyroxin کے خام مال کی درآمدی قیمت میں اوور انوائسنگ کی معلومات بمعہ ثبوت پیش کی گئیں، لیکن ٹیکس چوری کرنے والی ان کمپنیوں سے اربوں روپے کی ریکوری کے لیے کوئی موثر کارروائی نہیں کی گئی۔


دوسری طرف نیب کو بدعنوانی کے اُن پہلوؤں سے زیادہ دلچسپی ہے جس کے اثرات سیاسی ہوں۔ یوں ہر گھر سے جڑے انسانی صحت کے مسئلے کو اب تک کوئی ترجیح نہیں بناسکا۔ ریاست کے اس سفاکانہ خاموشی نے فارما کمپنیوں کا اتنا جری بنا دیا ہے کہ وہ کسی جگہ سے معمولی اُٹھتی آواز کوبھی خاموش کرادیتے ہیں۔ بڑی بڑی فارموسوٹیکلز کمپنیاں اس معاملے میں ’’لے کے رشوت پھنس گیا ہے، دے کے رشوت چھوٹ جا‘‘ کے انداز میں بروئے کار ہیں۔ اس ضمن میں ڈرگ عدالتوں کے کردار پر بھی کئی سوالیہ نشانات موجود ہیں۔ صرف فارما کمپنی افروز کیمیکلز انڈسٹریز کے ایک عدالتی معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ کس طرح ان کمپنیوں کے انسان دشمن اقدامات کی حفاظت کے لیے قانون سے لے کر انصاف کے ایوانوں تک سب ’’خادم‘‘ بن جاتے ہیں۔ زیرِ نظر سطور میں افروز کیمیکلز انڈسٹریز ہمار موضوع نہیں(اس فارما کمپنی کا جائزہ ایک الگ اور مستقل سلسلے کے طور پر بعد میں لیا جائے گا۔ یہاں تین فارما کمپنیوں کے کچھ اوپری اوپری پہلوؤں کا احاطہ کیا جارہا ہے جو منی لانڈرنگ سے جڑے ہیں اور جس پرجرأت انوسٹی گیشن سیل کی اپنی تحقیقات اور نتائج کو بعد کی اشاعتوں میں دیا جائے گا۔


فارما کمپنیاں گیٹز، جی ایس کے اور زافاپر انکم ٹیکس ، سیلز ٹیکس چوری کے ساتھ منی لانڈرنگ کے سنگین نوعیت کے الزامات ، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تینوں کمپنیوں کے دس سالہ فراڈ کی درخواست ردی کی ٹوکری میں


ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے 18؍ فروری 2017 ء کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو، اسلام آباد کے ڈائریکٹر جنرل آف انٹرنل آڈٹ کو ایک خط لکھا۔اس خط میں کثیر القومی کمپنی GSKمیسرز(گلیکسو اسمتھ کلائن) پاکستان، میسرز Zafa فارما سیوٹیکلزپرائیوٹ لمیٹڈ اور میسرز Getzفارما پرائیوٹ لمیٹڈ کی جانب سے ٹیکس چوری، ادویہ سازی کے لیے خام مال منگوانے کی مد میں اوور انوائسنگ ( قیمت خرید بڑھا کر لکھنا) اور منی لانڈرنگ جیسے سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے گئے۔ ان کمپنیوں کی جانب سے کی گئی غیر قانونی حرکتوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس خط کا عنوان ہی6لائنوں پر محیط تھا جو کہ کچھ یوں تھا؛

’’انفارمیشن اگینسٹ میسرزGSK پاکستان،میسرزZafa فارما سیوٹیکل پرائیوٹ لمیٹڈ،فار انکم ٹیکس ایویژن بائی اور انوائسنگ رامیٹریل فار مینو فیکچرنگ ڈرگس، اینڈ آلسوریمیٹنگ فارن کرنسی آن اکاؤنٹ آف اور انوائسنگ را میٹریل بائی آفیشل انفارمرانڈر ایس آر او398(I)/2016ڈیٹڈ5/5/2016ریڈ ود سیکشن 227B آف دی انکم ٹیکس آرڈیننس 2001(XLIX of 2002)، سیکشن72Dآف دی سیلز ٹیکس ایکٹ1990اینڈسیکشن42D آف
دی فیڈرل ایکسائزایکٹ2005‘‘

یعنی کہ میسرز Getzفارما پرائیوٹ لمیٹڈ ، GSK پاکستان اور Zafa فارما سیوٹیکلزپرائیوٹ لمیٹڈنہ صرف اوور انوائسنگ( دھوکا دہی کرتے ہوئے کسی چیز کی قیمت زیادہ ظاہر کرنا) کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچا رہی ہیں بلکہ انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس میں بھی چوری کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل آف انٹرنل آڈٹ سے ان تین کمپنیوں ( میسرز Getzفارما پرائیوٹ لمیٹڈ ، GSK پاکستان اور Zafa فارما سیوٹیکلزپرائیوٹ لمیٹڈ) کے گزشتہ دس سال سے کیے جانے والے فراڈ کی تحقیقات اور چوری کیے گئے ٹیکس کے اربوں روپے قواعد و ضوابط کے مطابق ریکور کرنے کی درخواست کی گئی۔ اس خط میں مزید لکھا گیا کہ اربوں روپے ٹیکس دینے سے گریزاں کمپنیوں کی دھوکا دہی پر مشتمل معلومات معلومات5؍مئی 2016کو ایس آر او نمبر3989(1) ، 2016کے تحت فراہم کی گئیں کہ تین بڑی فارما سیوٹیکل کمپنیاں( میسرز Getzفارما پرائیوٹ لمیٹڈ ، GSK پاکستان اور Zafa فارما سیوٹیکلزپرائیوٹ لمیٹڈ ) جو پاکستان میں ادویات کی تیاری اور درآمدات کے کاروبار سے وابستہ ہیں وہ نہ صرف سیلز ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس دینے سے اجتناب کر رہی ہیں بلکہ ادویات کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمدات میں اوور انوائسنگ کر کے غیر ملکی زرمبادلہ باہر منتقل کر رہے ہیں۔


ریاست کی سفاکانہ خاموشی کے باعث بڑی بڑی فارموسوٹیکلز کمپنیاں ’’لے کے رشوت پھنس گیا ہے، دے کے رشوت چھوٹ جا‘‘ کے انداز میں احتسابی اداروں سے لے کر انصاف کے ایوانوں تک عمل پیرا ہیں


ان تین کمپنیوں کی جانب سے سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس کی عدم ادائیگی اور خام مال کی اوور پرائسنگ سے گزشتہ پانچ سالوں میں قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ اوور پرائسنگ کر کے ان کمپنیوں نے اپنے ٹیکس ریٹرنز میں ان پُٹ کاسٹ کو بہت زیادہ ظاہر کرکے ٹیکس بچایا اور ابھی تک یہ کمپنیاں تقریبا35فیصد انکم ٹیکس ادا نہیں کر رہیں۔ میسرز Getzفارما پرائیوٹ لمیٹڈ ، GSK پاکستان اور Zafa فارما سیوٹیکلزپرائیوٹ لمیٹڈ کی کچھ معلومات 12؍ اگست 2016ء کو وزارت صحت اور قومی احتساب بیورو کو بھی بھیجی گئیں، جس میں میسرز GSKپاکستان اور میسرز Getzفارماکی جانب سے Thyroxin کے خام مال کی درآمدی قیمت میں اوور انوائسنگ کی معلومات بمعہ ثبوت پیش کی گئیں، لیکن ٹیکس چوری کرنے والی ان کمپنیوں سے اربوں روپے کی ریکوری کے لیے کوئی موثر کارروائی نہیں کی گئی۔ جب کہ وزارت صحت کی جانب سے جنوری 2017کو جاری ہونے والی انکوائری رپورٹ میں میسرز GSKپاکستان اور میسرز Getzفارما کی جانب سے اوور پرائسنگ کے کیسز ثابت بھی ہوئے۔ معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف ڈرگ انسپکٹر سندھ کی حیثیت سے کمپنی مالکان سے ان کے اس مکروہ دھندے کی روک تھام اور ان سے جواب طلبی سابق چیف ڈرگ انسپکٹر کلب حسن رضوی کی ذمہ داری تھی، لیکن وہ مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے Getz فارما، GSK پاکستان اور Zafa فارما سیوٹیکلزکے ان کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالتے رہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں