میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بے گناہوں کاقاتل ‘عدالتوں کامفرورایک بہادربچہ

بے گناہوں کاقاتل ‘عدالتوں کامفرورایک بہادربچہ

منتظم
اتوار, ۱۸ فروری ۲۰۱۸

شیئر کریں

اشعر نوید
نقیب اللہ محسودکے ماورائے عدالت قتل کے الزا م میں مفرورسابق ایس ایس پی ملیررائوانوارکی جوباربارطلبی ‘عدالتی نوٹس اورحفاظتی ضمانت کی منظوری کے باوجودسپریم کورٹ میں حاضرنہ ہوکر نہ صرف یہ کہ اپنے جرائم کی فہرست میں اضافہ کررہے بلکہ اپنی تلاش میں سرگرم سندھ پولیس اورخفیہ ایجنسیوں کوکھلاچیلنج بھی دیتے نظرآرہے ہیں ۔گزشتہ روزازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثارنے ان کی عدم حاضری پرایک ہفتے قبل دی گئی حفاظتی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے خفیہ ادارو ں کوان کی تلاش کاحکم بھی دیاہے اوران پرتوہین عدالت کامقدمہ بھی قائم ہوچکاہے ۔رائوانوارکی روپوشی سے متعلق حلقوں میں قیاس آرائیاں جاری ہیں ۔ ن لیگ اورتحریک انصاف کے کئی رہنما تویہاں تک کہہ چکے ہیں پولیس وخفیہ اداروں کواس سفاک ایس ایس پی کی گرفتاری کے لیے بلاول ہائوس میں چھاپہ مارناچاہیے ۔ رائوانوارکی گرفتاری میں پولیس وایجنسیوں کی مسلسل ناکامی کوبھی شک کی نگاہ سے دیکھاجارہاہے ۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سابق ایس ایس پی ملیرکے اعلی سیاسی حلقو ںخصوصاپاکستان پیپلزپارٹی کے رہنمائوں سے انتہائی قریبی مراسم تھے ۔اورکہایہ جاتاہے کہ انھیں سابق صدرآصف علی زرداری کی خصوصی قربت حاصل تھی۔

گزشتہ روزایک ٹی وی انٹرویوکے دوران سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے سابق سنیئر سپرنٹنڈنٹ (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کو ایک بہادر بچہ قراردے بعض حلقوں کے اس خیال کومزید تقویت بھی دے دی ہے ‘نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے آصف علی زرداری نے راؤ انوار کے حوالے سے پولیس کی 444 ماورائے عدالت قتل کی رپورٹ کو سابق ایس ایس پی کے خلاف قرار دیا۔اپنے انٹرویو کے دوران انہوں نے راؤ انوار کی بہادری کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے دوسرے دورِ حکومت میں کراچی کے 54 ایس ایچ اوز میں راؤ انوار واحد بہادر شخص تھے جنہوں نے اس وقت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خلاف آپریشن میں حصہ لیا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے خلاف سابق وزیر داخلہ نصیر اللہ بابر کی زیرِ نگرانی ہونے والے آپریشن میں حصہ لینے والے 54 ایس ایچ اوز میں سے 53 کو قتل کیا جاچکا ہے جبکہ واحد یہ ‘بچہ’ زندہ ہے۔پی پی پی کے شریک چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ جیسے ہی ایم کیو ایم اقتدار میں آئی تو راؤ انوار روپورش ہوگئے تھے۔جب پروگرام اینکر نے پولیس رپورٹ کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار 444 ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہیں تو آصف علی زرداری نے انہیں درمیان میں روکتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قیاس آرائی ہے، ان کے خلاف 440 درخواستیں کیوں دائر ہیں؟۔ان کا کہنا تھا کہ حکومتِ سندھ نے راؤ انوار کے خلاف 444 ماوارئے عدالت قتل کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع نہیں کرائی ہے بلکہ یہ رپورٹس سندھ پولیس اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس اللہ ڈنو خواجہ کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جنہیں عدالتِ عظمیٰ نے ہی تعینات کیا ہے۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کے خلاف آنے والی رپورٹ پولیس کے اندر گروپ بندی کا نتیجہ ہے۔نقیب اللہ محسود کے قتل کیس کا نام لیے بغیر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ‘معاملے کو میڈیا، سماجی رابطے کی ویب سائٹز پر میڈیا بریگیڈ کی مدد سے سنسنی خیز بنایا جارہا ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ یہ ایک حقیقت ہے۔جب پروگرام کی میزبان نے سوال اٹھایا کہ یہ کیسا مذاق ہے کہ ایک مفرور پولیس افسر واٹس ایپ کی مدد سے لوگوں سے رابطے کر رہا ہے جس پر سابق صدر نے جواب دیا کہ راؤ انوار نے واٹس ایپ پر ان سے رابطہ نہیں کیا۔

اینکر نے کہا کہ راؤ انوار نے واٹس ایپ کی مدد سے آئی جی سندھ کو کال کی، تو آصف علی زرداری نے کہا کہ سندھ پولیس چیف کو ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیز سے کال ٹریس کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔جب اینکر نے آصف علی زرداری سے آئی جی سندھ کی تقرری کے حوالے سے سوال کیا تو سابق صدر نے کہا کہ اے ڈی خواجہ کی تقرری کا معاملہ متنازع ہے، عدالتِ عظمیٰ پہلے ہی متنازع ہے اس لیے میں اس معاملے میں بات کرنا نہیں چاہتا۔

رائوانوارکے حوالے سے سابق صدرکابیان اپنی جگہ لیکن اس حقیقت سے کسی صورت انکارممکن نہیں کہ سابق ایس ایس پی ملیرکے کھاتے میں ایک نہیں 745 پولیس مقابلے ہیں ۔ جن میں 444 افرادکی ماورائے عدالت کاتذکرہ کیاجارہاہے ۔ حیرت اس بات پر ہے کہ اتنی بڑ ی تعدادمیں دہشت گردوں اورخودکش بمباروں سے مقابلے کے دوران کسی پولیس اہلکارکاشہیدہوناتودورکی بات کسی ایک کوخراش تک نہیں آئی ۔ کچھ عرصہ قبل ایک خودکش بمبارنے بھی رائوانوارکے اسکواڈکونشانہ بنانے کی کوشش کی ۔ بم بھی پھٹا خودکش اہلکاربھی ماراگیا۔اس میں بھی رائوانوارہی نہیں سارے اہلکار محفوظ رہے اور رائوانوارکے اسکواڈمیں شامل اہلکاروں نے خودکش بمبارکے ساتھیو ںکوبھی بھون ڈالا۔ یہ توایک تازہ ترین واقعہ تھاماضی میں کئی ایسے واقعات رونماہوچکے ہیں جن میں رائوانواراوران کی ٹیم کے دہشت گردوں بے جگری سے مقابلے کی خبریں میڈیاپرچلوائی گئیں اورتمام دہشت گردوں کوکیفرکردارتک پہنچانے والی ٹیم کے اہلکاروں کوخراش تک نہیں آئی۔

کہاجاتاہے کہ اللہ کی لاٹھی بے آوازہے ۔یہاں تمام جعلی مقابلوں کے روداداورالزامات سے قطع نظر صرنقیب اللہ محسودکے قتل کی بات کرلی جائے تویہ کہناغلط نہ ہوگاکہ اس کے بے گناہ مارے جانے کے شواہد مل چکے ہیں ۔ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ ‘گرفتاری اہلکاروں کے بیانات اور رائوانوارکافراراس الزام پرمہرتصدیق ثبت کرتاہے کہ علاقہ غیرکایہ نوجوان جعلی مقابلے کی بھینٹ چڑھایاگیا۔ ایسے میں ضرورت اس امرکی ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلی ترین قیادت سمیت رائوانوارسے ہمدردی رکھنے والے تمام افرادیاادارے اس بات کویقینی بنائیں کہ سابق ایس ایس پی ملیراپنے روپوشی ترک کرکے اعلی عدالتوں میں پیش ہوکراپنی بے گناہی ثابت کریں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں