پیپلزپارٹی کے کارکنوں کاجماعت اسلامی، پی ٹی آئی سے تصادم، متعدد زخمی
شیئر کریں
کراچی کے مختلف علاقوں میں بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی اورفارم گیارہ بارہ کے حصول کے لیے جانے والے پیپلزپارٹی کے کارکنوں کے جماعت اسلامی اورتحریک انصاف کے کارکنوں سے تصادم کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے صوبائی صدرعلی زیدی سمیت متعددافرادزخمی ہوگئے ،تفصیلات کے مطابق ملیر ہالٹ کے قریب ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) آفس پر جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں تصادم ہوگیا۔سینئر سپرنٹنڈنٹ اف پولیس (ایس ایس پی) عرفان بہادر کا کہنا ہے کہ پولیس کی بھاری نفری ڈی سی آفس ملیر کے باہر موجود ہے۔ادھرجماعت اسلامی کے کارکنوں نے یونیورسٹی روڈ پر وفاقی اردو یونیورسٹی کے سامنے احتجاج کیا۔کارکنوں نے ٹائر جلا کر اردو یونیورسٹی کیسامنے سڑک ٹریفک کیلئے بند کر دی، احتجاج کے باعث یونیورسٹی روڈ پر شدید ٹریفک جام ہوگیا، پولیس طلب کر لی گئی۔کراچی کے ضلع کیماڑی میں بھی ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر (ڈی آر او) کے دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی کے دوران پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں تصادم ہوا۔دونوں پارٹی کے کارکنان کی جانب سے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا گیا، ہاتھا پائی بھی ہوئی جبکہ پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے امیدواروں نے کارکنان کے ساتھ کیماڑی کے ڈی آر او آفس پر دھرنا دیا ہوا ہے جن کا مطالبہ ہے کہ ہمیں فارم گیارہ اور بارہ دیے جائیں، مظاہرین کا یہ بھی الزام ہے کہ الیکشن کمیشن پیپلزپارٹی کے ساتھ ملکر نتائج تبدیل کررہا ہے۔پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی کراچی کے صدر بلال غفار کے ہمراہ کیماڑی ڈی آر او آفس پہنچے، اس دوران پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کارکنان نے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور پھر دونوں جانب سے لاٹھیوں، ڈنڈوں، لاتوں اور مکوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔مشتعل مظاہرین نے ڈی آر او آفس پر بھی پتھرائو کیا جس کے باعث دفتر کے شیشے اور دروازے کو بھی نقصان پہنچا۔دونوں جماعتوں کے کارکنان نے پتھرائو بھی کیے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔ ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس خاموش تماشائی بن کر کھڑی رہی جبکہ پی ٹی آئی کارکنان نے اپنے رہنمائوں کو حصار میں لے کر محفوظ مقام پر منتقل کیا۔پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ پیپلزپارٹی کے کارکنان کی جانب سے علی زیدی اور بلال غفار پر حملہ کیا گیا جبکہ پیپلزپارٹی نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کارکنان پر حملہ کیا گیا اور علی زیدی نے آکر پی ٹی آئی کارکنان کو مشتعل کیا۔پی ٹی آئی ترجمان نے بتایا کہ علی زیدی بھگدڑ کے نتیجے میں معمولی زخمی ہوئے جبکہ 8 کارکنان کو زیادہ چوٹیں آئیں ہیں۔پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے کارکنان کے پتھرائو کی زد میں میڈیا نمائندگان بھی آئے اور ایک نجی چینل کا رپورٹر زخمی بھی ہوا، جسے قریب میں واقع نجی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ادھر پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے دعوی کیا کہ پیپلزپارٹی کی بی ٹیم نے ہم پر منصوبہ بندی کے ساتھ سندھ پولیس کی سربراہی میں حملہ کیا اور دھاوا بولا۔آخری اطلاعات کے مطابق صورت حال کشیدہ ہونے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے ڈی آر او کیماڑی آفس پہنچ کر دونوں جماعتوں کے کارکنان کو منتشر کیا اور لاٹھی چارج بھی کیا۔